سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سکھر میں محکمہ اوقاف اور شہریوں میں زمین کی ملکیت کے تنازع کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بینچ نے سماعت کی،دوران سماعت محکمہ اوقاف کے وکیل نے التوا مانگا جو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ برہم ہو گئے، ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ” سپریم کورٹ کو سب نے مذاق بنایا ہوا ہے دس سال سے کیس زیر التوا ہے اور آج بھی کہا جارہا ہے التوا دے دیں، عدالت التوا مانگنے پر وکیل پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتی ہے”۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی سول کورٹ نہیں، سول کورٹ میں بھی التوا نہیں مانگنا چاہیے، پھر کہا جاتا ہے 20 سال سے کیس التوا کا شکار ہے سپریم کورٹ میں کیس چلتا ہی نہیں، وکیل اپنے پیشے کی بے عزتی نہ کریں،بعد ازاں عدالت نے محکمہ اوقاف کی جانب سے درخواست واپس لینے پر کیس نمٹا دیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیس نہ چلتا تو التوا مانگنے پر وکیل پر لاکھ روپے جرمانہ لگا دیتے،وکیل نے کہا کہ محکمہ اوقاف نے سکھر میں 60 ایکڑ زمین تحویل میں لے کر غلام محمد میڈیکل یونیورسٹی کالج بنانا شروع کردیا تھا۔

واضح رہے کہ شہریوں کے سندھ ہائیکوٹ میں رجوع کرنے پر 5 کروڑ روپے ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف محکمہ اوقاف نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

تجوری ہائٹس کا پلاٹ گورنر سندھ کی اہلیہ کے نام پر تھا،سپریم کورٹ میں انکشاف

چیف جسٹس کا نسلہ ٹاور کی زمین بیچ کر الاٹیز کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم

قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کو مختص پروٹوکول واپس کردیا

ہمیں ہندوکمیونٹی کی آپ سے زیادہ فکر ہے،چیف جسٹس کا رکن قومی اسمبلی رمیش کمار سے مکالمہ

سرکاری اداروں کا یہ کام ہے کہ کرپٹ افسران کو بچانے کی کوشش کرے؟چیف جسٹس برہم

بلیک میلنگ کی ملکہ حریم شاہ کا لندن میں نیا”دھندہ”فحاشی کا اڈہ،نازیبا ویڈیو

بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا

بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

Shares: