باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس کی سماعت ہوئی
عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کو ویڈیو لنک پر بیان دینے کی اجازت دے دی، گزشتہ روز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ خود عدالت میں پیش ہوئے تھے اور کہا تھا کہ میں بیوی کی طرف سے پیغام لے کر آیا ہوں وہ ایف بی آر میں پیش نہیں ہوں گی، البتہ ویڈیو لنک کے ذریعے تمام بیان ریکارڈ کروا دیں گی، عدالت نے تحریری جواب کا کہا تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ پہلے ویڈیو لنک کےذریعے بیان پھر تحریری بیان بھی دے دیں گے
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں منافق نہیں ہوں، جو کہتا ہو سچ کہتا ہوں،اس معاملے میں میری اہلیہ پرکیوں الزام دیا گیا،جسٹس عمر عطا بندیال نے ایک بار پھر کہا کہ جج صاحب ہم آپ کا احترام کرتے ہیں،اب آپ تشریف رکھیں،جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ میں یہاں جج کی حیثیت سے نہیں آیا ،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ نے کورٹ کی کارروائی میں مداخلت کی ہے،اگر آپ اپنے دلائل اپنے وکیل کے ذریعے دیتے تو بہتر ہوتا، عدالت آج اس معاملے پر تحریری حکم جاری کرے گی،آپ اپنی اہلیہ کا پیغام لے کر آئے،آپ کی اہلیہ کا پیغام ہمارے شیڈول کو متاثرنہیں کرے گا، ہم اس کیس کو ایف بی آرکو بھیج رہے ہیں،یہ فل کورٹ کی کارروائی ہے آپ بیٹھ جائیں، 9 ماہ میں ہم نے بھی کیس کی تیاری کی ہے،اس لیے کہتے ہیں کہ ریفرنس میں نقائص ہیں،
قانون آرڈیننس کے ذریعے بنانے ہیں تو پارلیمان کو بند کر دیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس
جوڈیشل کونسل کے خلاف سپریم کورٹ کا بینچ تحلیل
کسی جج پر ذاتی اعتراض نہ اٹھائیں، جسٹس عمر عطا بندیال کا وکیل سے مکالمہ
ججز کے خلاف ریفرنس، سپریم کورٹ باراحتجاج کے معاملہ پر تقسیم
حکومت نے سپریم کورٹ کے سینئر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا
حکومت نے یہ کام کیا تو وکلاء 2007 سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے،وکلا کی دھمکی
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی میدان میں آگئے، ریفرنس کی خبروں پر صدرمملکت کوخط لکھ کر اہم مطالبہ کر دیا
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جائیداد کے اصل مالک ہیں یا نہیں؟ اٹارنی جنرل نے سب بتا دیا
صدارتی ریفرنس کیس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ پیش ہو گئے،اہلیہ کے بیان بارے عدالت کو بتا دیا
وفاق کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ ریفرنس کےخلاف درخواست کےقابل سماعت ہونےپردلائل دوں گا،جوڈیشل کونسل کو 29 مئی کو ریفرنس موصول ہوا،جوڈیشل کونسل نے 14 جون کو حکم جاری کیا،جج نے 28 جون کو اپنا جواب جوڈیشل کونسل میں داخل کیا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں نے حکومتی آفر قبول نہیں کی،
یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ وہی سینئر جسٹس ہیں جنہوں نے جسٹس مشیر عالم کے ہمراہ فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ سنایا تھا. اس فیصلے میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد اور بعض دوسری حکومتی شخصیات کے کردار سے متعلق بھی سوالات اٹھائے گئے تھے. اس فیصلہ کے خلاف پاکستانی وزارت دفاع نے بھی سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ مذکورہ فیصلہ سے پاک فوج سے متعلق استعمال ہونے والے الفاظ حذف کیے جائیں۔