گھر گرانے کا کیس،سپریم کورٹ نے سابق ایس ایچ او میر پور ماتھیلو خالد حسین کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا،
کیس کی سماعت جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کی،ڈی آئی جی سکھر کے جنوری 2022سے ابتک مقدمہ درج نہ کرنے پر عدالت برہم ہو گئی،دوران سماعت جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ انکوائری رپورٹ کے مطابق قابل دست اندازی پولیس جرم بنتا ہے یا نہیں؟ڈی آئی جی سکھر نے عدالت میں کہاکہ رپورٹ کے مطابق قابل دست اندازی جرم بنتا ہے،جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ انکوائری رپورٹ آنے کے بعد بھی پولیس نے انکوائری کیوں نہ کی؟پولیس حکام نے عدالت میں کہا کہ ہائیکورٹ نے انکوائری آفیسر کا خط کالعدم قرار دے دیا تھا،
جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ خط کالعدم کیا گیا تھا رپورٹ اپنی جگہ آج بھی برقرار ہے،ڈی آئی جی نے ملزم کو ہائیکورٹ جانے کی مہلت دی،متعلقہ پولیس افسران کے خلاف کارروائی کیوں نہ کریں؟مقدمہ درج کرتے پھر چاہے انکوائری میں جو بھی فیصلہ کرتے،ڈی آئی جی سکھر مقدمہ درج کروانے کے بجائے لیٹر کو دبا کر بیٹھ گیا،وکیل درخواست گزار نے عدالت میں کہاکہ فریقین نے رضا مندی سے انکوائری کا حکم لیا تھا،جسٹس آف پیس کے حکم پر ڈی ایس پی لیول کے آفیسر نے انکوائری کی، عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دوران سماعت پولیس آفیسر نے قابل دست اندازی جرم تسلیم کیا،پولیس 154کے تحت قانون کے مطابق کارروائی کرے.
طلبا کے ساتھ زیادتی کرنے، ویڈیو بنا کر بلیک میل کرنے والے سابق پولیس اہلکار کو عدالت نے سنائی سزا
لاہور میں 2 بچیوں کے اغوا کی کوشش ناکام،ملزم گرفتار
پولیس ناکے پر 100روپے کے تنازعے پر دو پولیس اہلکار آپس میں لڑ پڑے
موٹروے کے قریب خاتون سے مبینہ زیادتی ،پولیس کی 20 ٹیمیں تحقیقات میں مصروف