سپریم کورٹ، تحریک انصاف کی الیکشن کمیشن کیخلاف توہین عدالت درخواست پیر تک ملتوی

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کا لطیف کھوسہ کے نام کیساتھ سردار لکھنے پر اظہار برہمی
0
161
supreme court01

پی ٹی آئی کی لیول پلیئنگ فیلڈ میں الیکشن کمیشن کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی،جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی سماعت کر رہے ہیں،پی ٹی آئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ اور شعیب شاہین عدالت کے سامنے پیش ہو گئے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے لطیف کھوسہ کے نام کیساتھ سردار لکھنے پر اظہار برہمی کیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سردار لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سردار،نواب اور پیر جیسے الفاظ اب لکھنا بند کر دیں،1976 کے بعد سے سرداری نظام ختم ہوچکا ہے،یا تو پاکستان کا آئین چلائیں یا پھر سرداری نظام،آئین پاکستان کیساتھ اب مذاق کرنا بند کر دیں،لطیف کھوسہ نے کہا کہ میرے شناختی کارڈ پر سردار لکھا اس لیے عدالت میں بھی سردار لکھا گیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سردار اور نوابوں کو چھوڑ دیں اب غلامی سے نکل آئیں،سردار لکھ کر اپنا رتبہ بڑا کرنے کی کوشش نہ کیا کریں،سرداری نظام ختم ہو چکا ہے یہ سردار نواب عدالت میں نہیں چلے گا ،آپ کی حکومت نے ہی سرداری نظام ختم کرنے کا قانون بنایا آپ کے بیٹے بھی سردار ہو گئے ہیں ،لطیف کھوسہ نے کہا کہ مجھے پریکٹس کرتے ہوئے 55 سال ہوگئے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ باتیں نہ کریں ناں،

لطیف کھوسہ نے دلائل کا آغاز کر دیا ،سپریم کورٹ میں کہا کہ لیول پلینگ فلیڈ صحت مندانہ مقابلے کے لیے ضروری ہے،جسٹس محمد علی مظہرنے کہا کہ کیا آپ نے سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن سے رجوع کیا؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کی اب درخواست کیا ہے؟جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ توہین عدالت کی درخواست ہے کوئی نیا کیس نہیں،مرکزی کیس 22 دسمبر کو نمٹایا جا چکا،آپ نے درخواست میں بہت سارے توہین عدالت کرنے والوں کے نام شامل کر لیے،الیکشن کمیشن نے کیا توہین عدالت کی؟کیا الیکشن کمیشن نے آپ کے بارے کوئی فیصلہ دیا یا صوبائی الیکشن کمیشن کو احکامات دیے؟ یہ توہین عدالت کا کیس ہے کوئی نئی درخواست نہیں،الیکشن کمیشن نے جو توہین کی آپ کے مطابق وہ بتائیں، آپ کو آرڈر کیا دیا؟لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن نے کچھ آرڈر نہیں دیا،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ نے اتنے لوگوں کو اس میں فریق بنایا،آپ بتائیں کس نے کیا توہین کی ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ ہمیں بتائیں آپ ہم سے چاہتے کیا ہیں،اب آپ تقریر نہ شروع کر دیجیے گا،آئینی اور قانونی بات بتائیں ہر کوئی یہاں آ کر سیاسی بیان شروع کر دیتا ہے،آئی جی اور چیف سیکریٹریز کا الیکشن کمیشن سے کیا تعلق ہے، لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمارے امیدواروں کی راہ میں رکاوٹ ڈالی گئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ثبوت کیا ہیں ہمیں کچھ دکھائیں،لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں نے ساری تفصیل درخواست میں لگائی ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ توہین عدالت کیس میں آپ صرف الیکشن کمیشن کو فریق بنا سکتے تھے،آئی جی اور چیف سیکریٹریز کو نوٹس بھیجا وہ کہیں گے ہمارا تعلق نہیں،آپ انفرادی طور پر لوگوں کے خلاف کاروائی چاہتے ہیں تو الگ درخواست دائر کریں،کسی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں تو اپیل دائر کریں،لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمیں اپیل دائر کرنے کے لیے آراو آرڈرز کی نقل تک نہیں دے رہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کے کتنے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے،آپ نے لکھا سارا ڈیٹا سوشل میڈیا سے لیا؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جس کے بھی کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے وہ اپیل کرے گا بات ختم، لطیف کھوسہ نے کہا کہ 3 دن تک آرڈر کی کاپی نہیں ملی،اپیل کہاں کریں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ نے لوگوں کے نام کی جگہ میجر فیملی لکھا ہوا،لطیف کھوسہ نے کہا کہ میجر طاہر صادق کا ذکر ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں ہم الیکشن کمیشن کا کام کریں،آراو کے فیصلے کی کاپی نہیں ملتی تو کاپی کے بغیر ٹرابیونل میں درخواست دیں،ہم کیسے دوسرے فریق کو سنیں بغیر آپ کی اپیل منظور کر لیں،ہم کیسے کہہ دیں کہ فلاں پارٹی کے کاغذات منظور کریں اور فلاں کے مسترد؟آپ بتائیں ہم کیا آڈر پاس کریں،عدالتیں الیکشن کیلئے ہر سیاسی جماعت کے پیچھے کھڑی ہیں،آپ ٹربیونل میں اپیلیں دائر کریں اس کے بعد ہمارے پاس آئیں تو سن لیں گے،

عدالت نے استفسار کیا کہ ٹربیونل میں اپیل دائر کرنے کا وقت کب تک ہے، ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ آج آخری دن ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کھوسہ صاحب ٹربیونل جائیں پھر یہاں کیا کر رہے ہیں،لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہماری شکایت پر الیکشن کمیشن نے تمام صوبوں کے آئی جیز کو ہدایات دیں اور وہ اس کیس سے متعلق ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کی شکایات کی کاپی کہاں ہے،لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں نے شکایات کی کاپی ساتھ نہیں لگائی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پھر الیکشن گزر جائیں گے تو کاپی لگا لیجیے گا،آپ ہر بات کے جواب میں سیاسی جواب دے رہے ہیں، یہ قانون کی عدالت ہے،آپ اپنی درخواست میں توہین عدالت کے مرتکب ہونے کا الزام آئی جی پر لگا رہے ہیں،انتخابات آئی جی،چیف سیکیریٹریز یا سپریم کورٹ نے کرانے ہیں؟ہر ہائیکورٹ میں الیکشن ٹریبونل بن چکے وہاں جائیں، بارہا کہہ چکے کہ عدالتیں جمہوریت اور انتخابات کے لیے ہر سیاسی جماعت کے پیچھے کھڑی ہیں،وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ مجھے بھی سن لیں میں 55 سال سے وکالت کر رہا ہوں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے 22 دسمبر کے حکم پر 26 دسمبر کو مفصل عملدرآمد رپورٹ جمع کرائی ہے،لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ دیکھنے کے لیے کل تک کا وقت دے دیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم کیا روز آپ کے کیس سنتے رہیں گے،عدالت کوئی اور کام نا کرے؟اکھاڑا نہیں یہ عدالت ہے، لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ صوبائی الیکشن کمیشن کا خط بھی تو دیکھیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیی نے کہا کہ صوبائی الیکشن کمیشن نے خط 24 دسمبر کو لکھا جبکہ الیکشن کمیشن نے عملدرآمد رپورٹ 26 کو جمع کرائی،الیکشن کمیشن نے 26 دسمبر کے بعد کچھ کیا ہو تو بتائیں،لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ ویڈیو لگانے کی اجازت دیں، پوری دنیا نے میڈیا پر دیکھا جو پی ٹی آئی کے ساتھ ہوا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں نے نہیں دیکھا کیونکہ میں میڈیا نہیں دیکھتا،لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہماری شکایت پر صرف صوبوں کو ایک خط لکھ دیا،کیا الیکشن کمیشن صرف ایک خط لکھ کر ذمہ داریوں سے مبرا ہو گیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ توہین عدالت کے سکوپ تک رہیں،یہ بتائیں ہمارے 22 دسمبر کے حکمنامہ پر کہاں عملدرآمد نہیں ہوا،الیکشن کمیشن نے تو 26 دسمبر کو عملدرامد رپورٹ ہمیں بھیج دی،

سردار لطیف کھوسہ نے سماعت کل تک ملتوی کرنے کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم روز آپ کیلئے نہیں بیٹھ سکتے،آپ کو عملدرآمد رپورٹ مل گئی اس پر جواب دے دیں،لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں زیادہ وقت آپ کا ضائع نہیں کروں گا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ وقت ضائع کریں ہم رات تک بیٹھیں ہیں،لطیف کھوسہ نے کہا کہ میڈیا میں سب کچھ آچکا ہے دنیا نے سب کچھ دیکھا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں تو میڈیا دیکھتا ہی نہیں،لطیف کھوسہ نے کہا کہ صرف کاسمیٹک عملدرآمد نہیں آپ بنیادی حقوق کے محافظ ہیں آپ نے شفاف الیکشن یقینی بنانے ہیں،میں ہائیکورٹ یا دیگر عدالتوں میں جا کر وقت ضائع نہیں کر سکتا جب سپریم کورٹ نے پہلے ہی انتخابات سے متعلق حکم دے رکھا ہے،عدالت لیول پلیئنگ فیلڈ کی فراہمی یقینی بنائے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہمیں اپنی وہ شکایات دکھا دیں جو الیکشن کمیشن میں دائر کیں،جسٹس محمد علی مظہر نے ڈی جی لا الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ کیا آپ ان کو لیول پلئینگ فیلڈ فراہم نہیں کر رہے؟ ڈی جی الیکشن کمیشن نے کہا کہ بالکل کر رہے ہیں، ان کی 30 شکایات موصول ہوئیں جن کو الیکشن کمیشن نے حل کیا،لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہزاروں کے حساب سے درخواستیں ہیں اور الیکشن کمیشن 30 شکایات کی بات کر رہا ہے،جو کچھ ہو رہا ہے یہ کبھی ملکی تاریخ میں نہیں ہوا،ملک میں بدترین صورتحال پر کوئی آنکھیں کیسے بند کر سکتا ہے؟چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ نے پچھلی بار بھی دھاندلی کا الزام عائد کیا تھا سپریم کورٹ کا ٹائم ضائع کیا پھر ایک بھی الزام ثابت نہیں ہوا،چیف الیکشن کمشنر ہم نے تو نہیں لگایا ہے آپ نے لگایا ہے،

پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی کو نوٹس جاری
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے آج کی سماعت کا تحریری حکمنامہ لکھوانا شروع کر دیا،عدالت نے آئی جی پنجاب ، چیف سیکرٹری پنجاب ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سے جواب طلب کر لیا،عدالت نے آئی جی پنجاب ، چیف سیکرٹری پنجاب ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کر دیے،سپریم کورٹ نے لیول پلینگ فیلڈ کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی،

قبل ازیں سپریم کورٹ ،پی ٹی آئی کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہمی کیلئے دائر توہین عدالت کی درخواست،پی ٹی آئی وکلاء نے اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کروا دیں،پی ٹی آئی کے 668 ٹاپ لیڈرز کے کاغذات مسترد ہونے کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کردیا گیا،اضافی دستاویزات میں کہا گیا کہ 2000 کے قریب حمایت یافتہ اور سیکنڈ فیز کے رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے،پی ٹی آئی رہنماوں کے کاغذات نامزدگی چھیننے کے 56 واقعات پیش آئے،پی ٹی آئی کے تجویز کنندہ اور تائید کنندگان کو گرفتار کیا گیا،

واضح رہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کے احکامات پرعملدرآمد نہ ہونے پر تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائرکررکھی ہے،تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ میں‌ دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ 22 دسمبرکے احکامات پرعملدرآمد یقینی بنائے، پی ٹی آئی امیدواروں اوررہنماؤں کوگرفتاریوں اورحراساں کرنے سے بھی روکا جائے.

گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق شکایت پر الیکشن کمیشن اور حکومت کو فوری ازالے کی ہدایت کرتے ہوئے قراردیا تھا کہ بظاہر پی ٹی آئی کا لیول پلئنگ فیلڈ نہ ملنے کا الزام درست ہے، عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ منصفانہ انتخابات منتخب حکومت کو قانونی حیثیت فراہم کرتے ہیں، شفاف انتخابات جمہوری عمل پر عوام کا اعتماد برقرار رکھتے ہیں، انتخابات جبری کی بجائے عوام کی رضا کے حقیقی عکاس ہونے چاہییں، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد نتائج سے زیادہ اہم ہے الیکشن کمیشن جمہوری عمل میں میں اہم کردار ادا کرتا ہے، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے انتخابات کو بدعنوانی سے بچائے، آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز الیکشن کمیشن کی معاونت کے پابند ہیں۔

تمام امیدواران کو الیکشن کا برابر موقع ملنا چاہئے

عام انتخابات کے دن قریب آئے تو تحریک انصاف کی مشکلات میں اضافہ 

 این اے 15سے نوازشریف کے کاغذات نامزدگی منظور

نواز شریف پر مقدر کی دیوی مہربان،راستہ صاف،الیکشن،عمران خان اور مخبریاں

Leave a reply