سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات فیصلے پر نظر ثانی کیس کی سماعت ہوئی
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم تین رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے چار اپریل کے فیصلے پر نظر ثانی دائر کر رکھی ہے سماعت کے اغاز پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت سے تیاری کیلئے مزید ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کردی۔وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ عدالت ایک ہفتہ کی تیاری کیلئے مہلت دے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنا موقف بتائیں آپ کے ساتھ ہم بھی کیس کا جائزہ لیں گے ،وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ میں نے کیس میں اضافی گراونڈز تیار کیے ہیں سب سے اہم سوال الیکشن کی تاریخ دینے کے اختیار کا تھا سیکشن 57,58 میں ترامیم کے بعد الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہے،
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وکیل صاحب ذہن میں رکھیں یہ نظر ثانی ہے، وکیل نے کہا کہ دوہفتے پہلے سپریم کورٹ کا پنجاب انتخابات سے متعلق تفصیلی فیصلہ ملا،فیصلے کی روشنی میں کچھ اضافی دستاویزات جمع کرانا چاہتے ہیں،جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جوفیصلہ آیا وہ کیس ختم ہوچکا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنا جواب ابھی عدالت میں ہمارے ساتھ ہی پڑھیں، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کی تاریخ کانظرثانی کیس سے کوئی تعلق نہیں،انتخابات کی تاریخ دینے کا مقدمہ پہلے ہی ختم ہوچکا ہے،نظرثانی کیس میں جونکات اٹھانا چاہتے ہیں وہ بتائیں،
جسٹس منیب اختر نے الیکشن کمیشن کے وکیل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ نظرثانی میں آپ دوبارہ دلائل نہین دے سکتے۔ یہ بتائیں کہ عدالتی فیصلہ میں غلطی کہاں ہے۔ سیکشن 230 کا نقطہ مرکزی کیس میں اٹھایا ہی نہیں گیا۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ آئین الیکشن کیشن کو اختیار نہیں ذمہ داری دیتا ہے، کیا صدر کی تاریخ الیکشن کمیشن کوتبدیل کرنے کا اختیار ہے،یہ بڑا اہم قانونی نقطہ ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئینی اختیارات کو الیکشن کمیشن نے آئینی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لئے استعمال کرنا ہے،جسٹس منیب اختر نے وکیل الیکشن کمیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیا دلائل دے رہے ہیں۔ کبھی ادھر کبھی ادھر جا رہے ہیں۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ تیسری مرتبہ آپ کہہ رہے ہیں الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں۔ آپ کا نقطہ نوٹ کرلیا۔ جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری کے روشنی میں اختیارات کا استعمال کرنا ہے۔ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری صاف شفاف انتخابات کرانا ہے۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کہتا ہے نوے دن میں انتخابات ہونگے۔ الیکشن کمیشن کہتا ہے تاریخ تبدیل کرنے کا اختیار ہے۔ عدالت الیکشن کمیںشن کی دلیل سے اتفاق نہیں کرتی۔ نظر ثانی میں دوبارہ دلائل کی اجازت نہیں الیکشن کمیشن وکیل ایک دائرے میں گھوم رہے ہیں الیکشن کمشن وکیل کے پاس کہنے کو کچھ نہیں تو بتا دیں۔عدالت کے 14 مئی کو انتخابات کرانے کے فیصلہ میں سقم کیا ہے
الیکشن کمیشن کی جانب سے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی گئی، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ تفصیلی فیصلے کے بعد کچھ اضافی دستاویزات جمع کرانا چاہتے ہیں،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اضافی دستاویزات کا جائزہ ابھی آپ کیساتھ ہی لین گے،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات 90 روز نہیں کروا سکتا تو اسکا حل فیصلے میں بتا دے،اللہ نے ہمیں ایک دماغ اور 2 کان دیئے ہیں،آئین کسی کی جاگیر نہیں جو اسکی خلاف ورزی کرے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کی تاریخ صرف آئین اور قانون سے تبدیل ہوگی ،ہمیں اب آرٹیکل 254 کے چکر میں نہ ڈالیں،
الیکشن کمیشن کی پنجاب انتخابات تاریخ پر دائرنظر ثانی درخواست خارج
سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات 14 مئی کو کرانے کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی کی درخواست خارج کر دی، چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی آئینی خلاف ورزی ہو گی عدالت مداخلت کرے گی کسی ادارے کو اختیار نہیں کہ آئین پر اثر انداز ہو،پنجاب انتخابات میں سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی قراردے دیا گیا،
توہین رسالت کی مجرمہ خاتون کو سزائے موت سنا دی گئی
پابندی کے بعد مذہبی جماعت کیخلاف سپریم کورٹ میں کب ہو گا ریفرنس دائر؟
ن لیگ نے گرفتار مذہبی جماعت کے سربراہ کو اہم پیغام بھجوا دیا
کالعدم جماعت کے ساتھ مذاکرات کا پہلا دور کامیاب، کس نے کیا اہم کردار ادا،شیخ رشید نے بتا دیا
پولیس افسر و اہلکاروں کو حبس بے جا میں رکھنے کے واقعے کا مقدمہ درج