پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کے باصلاحیت سینئیر اور ناموراداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ میرے پاس تم ہو‘ جیسا ڈراما کوئی 10 سال میں آتا ہے-
باغی ٹی وی : عدنان صدیقی نے حال ہی میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنے میگا ہٹ سیریل ’میرے پاس تم ہو‘سمیت فلموں میں اداکاری کرنے کے حوالے سے کئی باتیں کیں اس ڈرامے نے پاکستان میں مقبولیت کے ریکارڈ توڑ دیئے تھے-
اس ڈرامے کے ڈائیلاگز جتنے ہٹ ہوئے اتنے ہی اس کے کردار دانش، مہوش اور شہوار نے مقبولیت حاصل کی ڈرامے میں عدنان صدیقی نے شہوار کا منفی کردار ادا کیا تھا۔
انٹرویو کے دوران عدنان صدیقی کا کہنا تھا کہ اب اگر وہ کوئی ڈرامہ کریں گے بھی تو وہ ‘میرے پاس تم ہو’ نہیں ہو سکتا اور اگر کوئی ایسا ڈرامہ آتا ہے جسے وہی پذیرائی ملتی ہے تو ان سے زیادہ کوئی خوش قسمت آدمی نہیں ہوگا میرے پاس تم ہو‘ جیسا ڈراما کوئی 10 سال میں آتا ہے۔ کچھ سال قبل ’’ہم سفر‘‘ آیا تھااس کے بھی آٹھ، دس سال بعد تو یہ ڈراما آیا ہوگا تو مجھے نہیں لگتا کہ اس نوعیت کا اس پائے کا کوئی ڈرامہ میں کر پاؤں گا۔
عدنان صدیقی کے نزدیک یہ ڈرامہ اتنا مقبول کیوں ہے؟ اس سوال پران کا کہنا تھا کہ اس کی مقبولیت کی وجہ اس کی لکھائی تھی، وہ ایک انداز جو جملوں کا ہوا کرتا تھا کسی زمانے میں، وہ لگتا تھا کہ واپس آ گیا ہے۔
عدنان صدیقی نے مزید کہا کہ دوسری کامیابی اس کی یہ تھی کہ اس میں کردار کم تھے کہانی صرف تین لوگوں کی تھی بیچ میں ایک اور خاتون آتی ہیں جن کی کہانی شروع ہوجاتی ہے، اور اس کے بعد ہدایت کاری کمال کی تھی۔
عدنان صدیقی کے بعد عمران عباس نے بھی سال 2020 کی سب سے اچھی بات بتا دی
ان کا کہنا تھا کہ اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو اس کی کامیابی ہر شعبے میں رہی، چاہے لکھائی ہو، ہدایت کاری ہو، اداکاری ہو، لوکیشنز ہوں، اور پھر وہ موضوع ہی ایسا تھا کہ لوگوں کو پسند آیا۔
عدنان صدیقی پاکستان ٹی وی کا جانا پہچانا نام ہیں اور کئی ڈراموں میں یاد گار پرفارمنس دے چکے ہیں۔ تاہم وہ پاکستانی فلموں میں نظر نہیں آتے۔ اس حوالے سے عدنان صدیقی کا کہنا تھا کہ انہیں خود سمجھ نہیں آتا کہ انہیں فلم کی پیشکش ہی نہیں کی جاتی۔ عدنان صدیقی نے مذاقاً کہا ’’کیا میرے والدین پہلے غریب تھے اس لیے مجھے فلم میں نہیں لیتے؟ کیا وجہ ہے مجھے خود سمجھ نہیں آتا۔
ڈرامہ ڈنک ان تمام متاثرین کو خراج تحسین ہے جو ہراسانی کے جھوٹے الزامات کا شکار…
وہ کہتے ہیں کہ انھیں چھوٹے کرداروں کے لیے فلموں کی پیشکش بہت ہوتی ہیں مگر انھوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس کے لیے پیسے لیں گے ورنہ نہیں کریں گے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اب ان کی ہیرو جتنی عمر بھی نہیں رہی اور ہر کوئی ہمایوں بھی نہیں ہو سکتا دنیا بھر میں میری جیسی ادھیڑ عمر کے لوگ ہیرو ہی آتے ہیں، سوائے اِدھر کے۔ اب جو عوام کو پسند ہو۔
واضح رہے کہ ترک ڈرامے ’ارطغرل غازی‘سے قبل اداکار ہمایوں سعید، عدنان صدیقی اور عائزہ خان کے ڈرامے ’میرے پاس تم ہو‘نے پاکستان میں مقبولیت کے ریکارڈ توڑ دئیے تھے جہاں اسے عوام میں زبردست پذیرائی حاصل ہوئی تو وہیں اس کے مصنف خلیل الرحمان قمر کے خواتین کے حوالے سے متنازع بیانات اور اس ڈرامے کے چند ڈائیلاگز کی وجہ سے یہ ڈرامہ تنقید کا نشانہ بھی بنا۔