تباہ کن زلزلے کے 15 سال ،جب ہزاروں انسان لقمہ اجل بن گئے

0
52

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق 8 اکتوبر 2005 کے قیامت خیز زلزلے کو 15 برس بیت گئے .آٹھ اکتوبر 2005ء کو اسلام آباد، سرحد، پنجاب اور آزاد کشمیر سمیت قیامت خیز اور ملکی تاریخ کے بدترین زلزلے میں 80 ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ یہ زلزلہ صبح 8 بجکر 50 منٹ پر آیا، اس کی شدت ریکٹر اسکیل پر7.6 تھی اور اس کا مرکز اسلام آباد سے 95 کلو میٹر دور اٹک اور ہزارہ ڈویژن کے درمیان تھا۔

مرنے والے فقیر کی جھونپڑی میں‌بینک ، اور بھی بینک بیلنس ،فقیر بادشاہ سرکار

اس زلزلے سے آزاد جموں و کشمیر اور صوبہ سرحد کی 15 تحصیلیں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں اور مجموعی طور پر 5 لاکھ 70 ہزار گھرانے متاثر ہوئے۔ زلزلے کے بارے میں اطلاعات جوں ہی ملک کے مختلف علاقوں میں پہنچیں سیاسی اور سماجی تنظیموں اور سرکاری اور غیر سرکاری اداروں نے متاثرین کے امداد کے لئے اپنے اپنے طور پر سرگرمیوں کا آغاز کردیا۔

زیابطس (شوگر) کے لیے انسولین سے بہت جلد جان چھوٹ جائے گی ،امریکی ماہرین

8 اکتوبر 2005 کی صبح ایک قیامت صغریٰ برپا ہوئی جس میں ہزاروں جانوں کا نقصان ہوا بالخصوص اسکولوں کے بچے مستقبل کے معمار اور اساتذہ اس میں بہت زیادہ متاثر ہوئے. اس قیامت خیز زلزلے نے پوری زمین الٹ پلٹ کر رکھ دی تھی. آج بھی جب وہ وقت یاد آتا ہے تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں. کئی دنوں تک لاشیں ملبے کے نیچے دبی رہیں. اس زلزلے سے سب سے زیادہ تباہی آزاد کشمیر و گرد و نواح میں ہوئی. مکان عمارتیں تباہ ہو گئی تھیں. والدین جن کے بچے سکولوں میں تھے وہ بے آب مچھلی کی طرح تڑپ رہے تھے اپنے بچوں کو تلاش کر رہے تھے. غرض کہ قیامت صغریٰ کا منظر تھا.

صدرپاکستان جنرل پرویز مشرف نے ایک ریلیف فنڈ بھی قائم کیا جس میں لاکھوں لوگوں نے عطیات دیئے۔ زلزلہ زدگان کی امداد کے سلسلے میں بیرون ممالک بھی پیچھے نہیں رہے۔ 11 نومبر 2005ء کو وفاقی حکومت اور عالمی اداروں کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس سلسلے میں 5 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، 57 لاکھ افراد متاثر ہوئے، جن کی تعمیر نو پر 3.5 ارب ڈالر اور ریلیف آپریشن کے لئے 1.5 ارب ڈالر درکار ہیں۔

ترکی کی معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیں‌گے ، ٹرمپ کی ترکی کو دھمکی

زلزلے کا مرکز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے 95 کلومیٹر دور اٹک اور ہزارہ ڈویژن کے درمیان تھا۔ زلزلے کے نتیجے میں لاکھوں مکانات زمین بوس ہو گئے۔ 2005 میں آنے والے زلزلے میں مظفرآباد کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں مکانات، اسکولز، کالجز، دفاتر، ہوٹلز، اسپتال، مارکیٹیں، پلازے پلک جھپکنے میں ملبے کا ڈھیر بن گئے۔

اس علاقے میں میں 80 ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے جب کہ پانچ لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔زلزلے کے متاثرین کے عزم و ہمت کو عالمی سطح پر سراہا گیا اور بے پناہ جانی و مالی نقصان کے بعد دنیا بھر سے پاکستان کو مالی امداد دی گئی۔خاد م الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کی اپیل پر سعودی عوام نے 350 ملین سعودی ریال کے علاوہ دو ہزار ٹن روزمرہ استعمال کی اشیاء پاکستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے بجھوائی۔

زلزلے کی برسی کے موقع پر مظفر آباد اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے زیر اہتمام زلزلے سے متعلق آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا ہے۔ واک کا مقصد عوام میں قدرتی آفات سے آگاہی اور بچاو کا شعور بیدار کرنا ہے۔ واک میں سکولوں کے بچے اور زلزلے سے معذور ہونے والےافراد بھی شریک ہوئے ہیں۔مظفر آباد میں8 بجکر52منٹ پرسائرن بجاکرایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور وزیراعظم آزاد کشمیر نے یادگار شہدا پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔

"آٹھ اکتوبر کا زلزلہ اور مقبوضہ کشمیر میں 65 دن کا کرفیو، ہونے کیا جا رہا ہے” تحریر: محمد عبداللہ

Leave a reply