تبدیلی کے لیے کافی کارڈ موجود،مولانا سے معاہدے بارے سوال پر بلاول نے کیا کہا؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ حکومت اور ریاست کو کسی سازش کے تحت نہیں عوام کی مرضی کے مطابق چلنا چاہیے۔ ہم اس سلیکٹڈ کو نہیں مانتے تو کسی اور سلیکٹڈ کو نہیں مانیں گے، ہم صرف اور صرف جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔ جمہوری طریقے سے ہی عوام کے معاشی حقوق کا تحفط کروا سکتے ہیں۔
پیپلز پارٹی میڈیا سیل کے مطابق ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت صرف اور صرف سیاسی مخالفین کے خلاف ڈٹی ہوئی ہے چاہے وہ مولانا فضل الرحمن کے خلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ یا سوشل میڈیا پر پابندیوں کا معاملہ حکومت نے سنسرشپ کی تاریخ آج قائم کی ہے۔ سوشل میڈیا پر غیرجمہوری طریقے سے پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ ہمارا فوکس مہنگائی اور بیروزگاری کا مقابلہ کرنا ہے۔ اپوزیشن حکمت عملی کے متعلق کنفیوز نہیں ہے۔ اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے پاس بہت سارے آپشنز موجود ہیں۔
بلاول زرداری نے کہا کہ میں نے جیسے ہی مارچ کا اعلان کیا تو نوٹس جاری کرکے مجھے ڈرانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ مارچ کا ٹارگٹ عوام تک پہنچانا ہے۔ مارچ کا ٹارگٹ حکومت تک عوام کا پیغام پہنچانا ہے۔
ایک سوال کہ مریم نواز کی خاموشی اور رہنماﺅں کی بیرون ملک روانگی کسی ڈیل کا نتیجہ ہے، کے جواب میں بلاول زرداری نے کہا کہ نہیں ، میں سمجھتا ہوں کہ ہر سیاسی جماعت کا اپنا کردار ہوتا ہے۔ امید رکھتا ہوں کہ یہ کوئی ڈیل یا مک مکا کا نتیجہ نہیں ہوگا۔ میں ملک میں موجود ہوں، میں کہیں بھاگنے والا نہیں۔ عوام کے مسائل پر اپنی آواز اٹھاتا رہوں گا۔ انہیں مولانا فضل الرحمن سے کسی معاہدے کا علم نہیں۔ ہم دھرنے کے دوران بھی اس بات پر اعتراض کرتے رہے۔ ہم نے کہا تھا کہ ہم جمہوری طریقے مانتے ہیں۔ نہ کسی معاہدے کا حصہ تھے اور نہ ہو سکتے ہیں۔
کشمیر پر دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے آ سکتی ہیں،وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ میں خطاب
وزیراعظم نے مظلوموں کا مقدمہ دنیا کے سب سے بڑے فورم پررکھ دیا،فردوس عاشق اعوان
یوم یکجہتی کشمیر، پاک فوج نے جاری کیا کشمیریوں سے یکجہتی کے لئے ملی نغمہ "کشمیر ہوں میں”
بلاول زرداری نے مزید کہا 2020ء تبدیلی کا سال ہے۔ ہم نے اسی لئے ہی کہا تھا کہ کیونکہ ہم سیاست اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔ حکومت سے نہ سیاست اور نہ معیشت چلا پار ہی ہے۔ ہر شخص مہنگائی اور بیروزگاری کا شکار ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف ڈیل عوام پر زبردستی تھونپا ہے۔ عوام اس حکومت کو زیادہ دیر تک برداشت نہیں کر سکتے۔ تبدیلی کے لئے بہت سارے کارڈ موجود ہیں۔ اِن ہاﺅس تبدیلی اور انتخابات کا آپشن بھی ہے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ انہیں جینے دو جبکہ حکومت کا رویہ غیر سنجیدہ ہے۔
مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی ناکامی کے بعد پیپلز پارٹی نے حکومت کے خلاف ٹرین مارچ کرنے کا فیصلہ کر لیا، پیپلز پارٹی کا ٹرین مارچ بلاول زرداری کی قیادت میں ماہ مارچ میں ہو گا.
پی پی کے ٹرین مارچ میں آصف زرداری شرکت نہیں کریں گے بلکہ بلاول قیادت کریںگے اور آصف زرداری ہدایات دیں گے، مارچ کا آغاز شہر قائد کراچی سے 26 مارچ کو ہو گا، اور دو دن میں لاڑکانہ پہنچے گا، لاڑکانہ میں بلاول زرداری جلسہ سے خطاب کریں گے.
بختاور زرداری کتنے برس کی ہو گئیں؟ آج ہو گی سالگرہ کی تقریب
بختاور کی سالگرہ پر بلاول زرداری نے کیا دیا پیغام؟ جیالے ہو گئے حیران
اس ضمن میں ایک اہم اجلاس ہوا جس میں بلاول بھی شریک ہوئے، اجلاس میں بتایا گیا کہ پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت کیخلاف احتجاجی ٹرین مارچ کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں، پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹرین مارچ کا آغاز کراچی سے اور اختتام سرشاہنواز بھٹو ریلوے اسٹیشن پرہوگا۔ اجلاس میں پی پی کی تمام رہنماں اور کارکنان کوہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ٹرین مارچ میں لازمی شریک ہوں
مولانا کے علاوہ کس کس پر غداری کا مقدمہ بنائے جانے کا امکان ؟ بلاول بول پڑے