تبدیلی ممکن نہیں تحریر: نعیم عباس

0
44

پاکستان میں بس ووٹ ڈالنے پر زور ہے۔ چاہے الیکشن وکلاء بار کے ہو۔ انجنئیرنگ کونسل کے ہو۔
پریس کلب کے ہو۔ اساتذہ اور پرفیسر تنظیموں کے ہو۔ مزدورو کے ہو۔ پیرا میڈیکل کے ہو۔ پی ایم ایس کے ہو۔ تاجروں کے ہو۔ یا چاہے ملک کے جنرل الیکشن ہو۔ کوئی بھی الیکشن کبھی فیئر نہیں ہوئے ہیں۔ کوئی بھی الیکشن کبھی میرٹ۔ اہلیت۔ پر نہیں لڑے گئے ہیں ۔ ووٹ کبھی منشور یا پروگرام کو نہیں دیئے گئے ہیں ۔ ان سب مذکورہ بالا الیکشن میں سارہ زور ووٹ چھینے پر ہوتا ہے۔ چاہے خرید کر یا ورغلا پھسلا کر حاصل کیا جا سکے۔اور جیتا جا سکے۔ ووٹ ھمیشہ پروپیگنڈے کو ڈالے گئے ہیں۔ پروپیگنڈے کو ھمیشہ اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ حاصل رہی ہے ۔ اسٹیبلشمنٹ کے کندھے کے بغیر تو مذکورہ بالا الیکشن لڑنے والے اپنے امیدوار تک فائنل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ پاکستان جیسے ممالک میں ووٹ اور جمہوریت کے نام پر بندر نچانے والے ڈرامے ہجوم اکٹھا کرنے کے لئے اور اپنا چو کر بھیجنے کا ڈرامے گذشتہ کئی دہائیو ں سے بڑے کامیابی کے ساتھ کھیلتے آ رہے ہیں۔ ظلم ۔ غربت۔ بنیادی حقوق سے دوری اور محرومی۔ ایسے الیکشن لڑنے کی وجہ سے ہی ہے۔ کیا وکلاء الیکشن سے نظام انصاف کی سرجری ممکن ہوئی ہے یا اس سے زہم ناسور کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ کیا انجینئرنگ کونسل کی الیکشن سے پراجیکٹس معیار اور مقدار کے مطابق بہتر ہوئے ہیں۔ کمشن کا خاتمہ ہوآ ہے۔ روزگار کا انقلاب آیا ہے۔ انجینئرز۔ ٹھکیدار اور دلالوں کے مابین گھٹ جوڑ میں فرق آیا ہے اور ان سب کے ضمیر جاگ گئے ہیں۔ کیا کبھی پریس کلب اور دیگر صحافتی تنظیموں کے الیکشن سے نوٹ کے بجائے عوام کے درد کو فوقیت ملی ہے۔ کیا اخباروں کے پیٹ غیر جانبداری اور حقائق کی خبروں سے بھرے ہوئے ہے۔ کیا اس سے مظلوم کی داد رسی ممکن ہوئی ہے۔ کیا اساتذہ اور پروفیسرز کے الیکشن سے تعلیمی اداروں میں تعلیم کی بہار آئی ہے۔ طلباء کی تربیت میں انقلاب آہے۔ تعلیمی نظام پر والدین کی نظام تعلیم پر اعتماد بحال ہوا ہے۔ کوچنگ سنٹر۔ اکیڈمیوں ۔ ٹیوشن سنٹروں کا خاتمہ ہوا ہے کیونکہ اب الیکشن سے اساتذہ اور پروفیسر ایماندری کے ساتھ پڑھانا شروع کیا ہے۔ کیا پیرا میڈیکل اور مزدوروں کے الیکشن سے مریضوں اور مزدوروں کو درپیش مسائل یک دم غائب ہوگئے ہے۔ تاجروں کے الیکشن سے مصنوعی مہنگائی کا خاتمہ ہوا ہے۔ ملاوٹ اور جھوٹ. کو شکست ہوئی ہے۔ ذخیرہ اندازی سے توبہ کیا ہے۔ جنرل الیکشن میں سینٹ اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اندر عوام کے حقیقی نمائندے پہچ گئے ہیں جمہوری نظام اور جمہوریت سے ہر طرف خوشحالی۔ ہریالی۔ ہے۔ عوام پر کرامات برس رہی ہیں دیگر تمام ادارے جمہوریت کے سائے میں مضبوط ہو رہے ہیں۔ عوام چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔ ان تمام الیکشن کے نتیجے میں ایسا کچھ بھی اس وقت تک ہونے والا نہیں جب تک الیکشن اور ووٹ کا استعمال میرٹ پر نہیں بنایا جاتا۔ جب تک ووٹ اور الیکشن پراسس پروگرام اور اس پروگرام کی سخت اختساب کے روشنی میں نہیں ڈالے جاتے ۔ مسائل کم ہونے ۔حل ہونے کی بجائے سنگین ہوتے جائینگے۔ موجودہ نظام کے تمام بیماریوں ۔ خرابیوں ۔ آفتوں ۔ محرومیوں اسباب ان نام نہاد الیکشن کی وجہ سے ہی ہے ۔ الیکشن کے ٹوپی ڈرامہ سے اور اسکے نتیجے میں کسی بھی قسم کے نظام حکومت سے تبدیلی ممکن نہیں۔
‎@ZaiNi_Khan_NAK

Leave a reply