بلاگ ضمیر کی قید تحریر: جویریہ بتول ضمیر کی قید…!!! (جویریہ بتول). اُلجھتی رہی لہریں بھی،طوفان بھی اُٹھتا رہا… آتی رہی رکاوٹیں،راہِ در بھی مگر کُھلتا رہا… قدم قدم کی ٹھوکروں نے بارہا کی گِرانے کی جستجو…عائشہ ذوالفقار5 سال قبلپڑھتے رہیں