نگورنو کاراباخ کےسابق صدور گرفتار

آذربائیجان کی طرف سے کارا باخ کے سابق صدور سمیت دیگر گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ آرمینیا وزارت خارجہ
0
57

آذربائیجان نے متنازع علاقے نگورنو کاراباخ کے تین سابق صدور کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق آذربائیجان کے حکام نے نگورنو کاراباخ کے سابق صدر ارایک ہروتیونیان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ارایک نے 2020 میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ہونے والے مسلح تنازع میں علیحدگی پسند حکومت کی قیادت کی تھی۔

تاہم آذربائیجان کے پراسیکیوٹر جنرل اور سیکریٹ سروس نے ایک مشترکہ بیان میں سابق صدر نگورنو کاراباخ ارایک ہروتیونیان پر جنگی جرائم کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ ارایک کو آزربائیجان کے خلاف جنگ کی سرپرستی کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔جبکہ ارایک ہروتیونیان نے باکو کی طرف سے متنازع علاقے پر حملے کے کچھ وقت بعد ہی عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، یہ علاقہ آرمینیائی فورسز کے قبضے میں ہے۔

خیال رہے کہ ارایک ہروتیونیان کی گرفتاری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آذربائیجان نے کاراباخ میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر رکھا ہے جس کے باعث بڑی تعداد میں لوگ متنازع علاقے کو چھوڑ کر آرمینیا منتقل ہو گئے ہیں جبکہ خبر ایجنسی اے پی اے کے مطابق آذربائیجان نے علیحدگی پسند خطے کے دو سابق صدور ارکادی گوکاسین اور باکو سہاکیان کو بھی حراست میں لیا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی؛ پی ٹی آئی وکلا کے اعتراضات پر چیف جسٹس عامر فاروق کی اہم ابزرویشن
اپنے شوہر (نصراللہ) کے ہمراہ بھارت ضرور جاؤں گی
ورلڈکپ؛ بھارت کو بڑا دھچکہ
بھارتی فوجی میجر نے اپنے ہی افسران پر فائر کھول دیئے
انڈیا میں‌پاکستانی فنکاروں کی بہت قدر کی جاتی ہے روبی انعم
تاہم دوسری جانب آرمینیا کی وزارت خارجہ نے آذربائیجان کی طرف سے کارا باخ کے سابق صدور سمیت دیگر گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تمام رہنماؤں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن طریقہ استعمال کیا جائے گا علاوہ ازیں یاد رہے کہ سویت یونین سے آزادی حاصل کرنے والی دو سابق ریاستوں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 6 سالہ جنگ 1994 میں اختتام پزیر ہوئی تھی، جنگ کے نتیجے میں آرمینیا نے نگورنو کاراباخ کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا تاہم 2020 میں آذربائیجان نے دوبارہ کاراباخ کا کچھ حصہ واپس لے لیا تھا۔ یاد رہے کہ رواں برس ستمبر میں آذربائیجان کی جانب سے مسلح آپریشن شروع کیا گیا جس کے باعث نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند غیر مسلح ہونے پر مجبور ہو گئے اور انہوں نے حکومت تحلیل کرنے اور آذربائیجان کے ساتھ الحاق کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

Leave a reply