عمران خان نے توشہ خانہ سے وصول تحائف اثاثوں میں ظاہر نہیں کیے،نااہلی کیس میں دلائل

0
95
کامیابی کا نوٹیفکیشن غیرمعینہ مدت تک ملتوی نہیں کر سکتے،چیف الیکشن کمشنر

عمران خان کے خلاف توشہ خانہ نا اہلی ریفرنس کی الیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی

عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر علی گوہر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ،محسن شاہنواز رانجھا، فاروق ایچ نائیک اور خالد اسحاق الیکشن کمیشن پیش ہوئے الیکشن کمیشن میں بیرسٹر خالد اسحاق نے دلائل دیئے اور کہا کہ اسپیکر کے ریفرنس میں صرف ایک سوال کیا گیا عمران خان کا ریفرنس میں جمع کرایا جواب سوال کے مطابق نہیں عمران خان نے توشہ خانہ سے وصول تحائف اثاثوں میں ظاہر نہیں کیے عمران خان نے تسلیم کیا کہ انہوں نے توشہ خانہ کے تحائف اپنے پاس رکھے،سوال یہ ہے کہ عمران خان نے درست وقت میں ان تحائف کو ظاہر نہیں کیا، کف لنکس اور گھڑیوں کی قیمت کئی ملین میں ہے،

ممبر بابر بھروانہ نے استفسار کیا کہ اگر تحائف کو نہیں بیچا گیا تو پھر کیا قانونی حیثیت ہوگی،بیرسٹر خالد اسحاق نے کہا کہ اگر نہیں بیچے تو جواب میں کیوں کہا گیا کہ تحائف بیچ دیئے، وکیل علی ظفر نے کہا کہ تسبیح اور ٹائی تو میں نے بھی ظاہر نہیں کی ہوئی، وکیل ن لیگ نے کہا کہ کمیشن میں کیس عمران خان کا ہے کسی اور رکن اسمبلی کا نہیں،الیکشن کمیشن میں بیرسٹر خالد اسحاق کے دلائل مکمل ہو گئے، بیرسٹر خالد اسحاق نے کہا کہ ذاتی استعمال کی اشیا ظاہر کرنا ارکان اسمبلی کیلئے ضروری ہے،کیا پچاس لاکھ کی گھڑی ذاتی استعمال کی چیز نہیں ہے؟ اعتراض کیا گیا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے چار ماہ بعد کسی کو نااہل نہیں کر سکتا، ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ ممکن ہے اثاثے ظاہر کرنے میں غلطی ہوگئی ہو، غلطی سے اثاثے ظاہر نہ ہوں تو نااہلی نہیں ہوتی، خالد اسحاق نے کہا کہ اگر غلطی ہوئی ہے تو تسلیم کریں، ن لیگی وکیل نے کہا کہ ایک اعتراض عمران خان نے 62 ون ایف لگانے کے اختیار پر کیا ہے،فیصل واووڈا کیس میں کمیشن نے آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق کیا، نواز شریف کو پانامہ کیس میں بیٹے سے قابل وصول تنخواہ اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے پر نا اہل قرار دیا، ممبر اکرام اللہ نے کاہ کہ کیا الیکشن کمیشن عدالت ہے؟ خالد اسحاق نے کہا کہ الیکشن کمیشن آرٹیکل 62 ون ایف اور 63 ٹو کے تحت کاروائی کا اختیار رکھتا ہے،اس کیس میں کچھ متنازعہ نہیں، حقائق واضح ہیں،اللہ دینو فیصلے کی بنیاد پر کئی ارکان اسمبلی کو گھر بھیجا گیا،

عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو ریفرنس بھیجنے سے متعلق حقائق کا جائزہ لینا ہوتا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے آرٹیکل 63 ٹو کے تحت عمران خان کی نا اہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا،توشہ خانہ تحائف کو اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے پر ریفرنس الیکشن کمیشن بھجوایا گیا،ریفرنس میں کہا گیا کہ عمران خان نے ٹیکس ریٹرنز میں 2020 کے اثاثوں کو ظاہر کیا،اس معاملے میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اثاثوں میں اگر کچھ چھپایا جایے تو ا سپیکر کو ریفرنس بھیجنے کا اختیار نہیں،اثاثوں سے متعلق 120 دن کا وقت دیا گیا ہے،ایسا نہیں ہوسکتا کہ 10 سال پرانی چیز اٹھا کر سوال کردیا جائے یہ ایک سیاسی کیس ہے، اپوزیشن اس پر پریس کانفرنسز بھی کر رہی ہے، 2021تک کے اثاثے اور ٹیکس ریٹرنز الیکشن کمیشن میں جمع کرادی ہیں

عمران خان کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں کہ ارکان کی ایمانداری کا تعین کر سکے، سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں،ممبر کے پی اکرام اللہ نے کہا کہ آپکے مطابق کوئی بے ایمان ہو بھی تو کمیشن کہ نہیں سکتا، ممبر پنجاب نے کہا کہ کمیشن اگر کچھ کر نہیں سکتا تو سپیکر کے ریفرنس بھیجنے کی شق کیوں ڈالی گئی؟ وکیل علی ظفر نے کہا کہ آرٹیکل 63(1) کے تحت کوئی رکن سزا یافتہ ہو توا سپیکر نااہلی کا ریفرنس بھیجتا ہے،عمران خان کیخلاف کوئی عدالتی فیصلہ ہے نا ہی سزا یافتہ ہیں،عمران خان نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جو کرپٹ پریکٹسز کے زمرے میں آئے،ممبر اکرام اللہ نے کہا کہ کسی رکن نے ایک کام کرنا تھا اور نہیں کیا تو کیا اس کے نتائج نہیں ہوں گے؟ اثاثوں کو ظاہر نہ کرنا بھی ایک جرم ہے جس کے سزا متعین ہے،الیکشن کمیشن کے پاس ریکارڈ موجود ہے تو ٹرائل کی کیا ضرورت ہے؟ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ابھی نا اہلی کا معاملہ دور ہے، اس میں بہت سے مراحل طے کرنے ہیں،الیکشن کمیشن اگر کہے کہ اثاثے چھپائے تو اس کوسیشن کورٹ سے ٹرائل کرانا ہوگا الیکشن کمیشن کو پھر اس کیس مین خود درخواست گزار بننا ہوگا،سیشن کورٹ اگر فیصلہ دے کہ اثاثے چھپائے تو پھر الیکشن کمیشن اس فیصلے کی بنیاد پر کارروائی کرسکے گا،

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ چار سال گزر گئے اب الیکشن کمیشن یہ معاملہ نہیں دیکھ سکتا،سیاسی بدنیتی کی بنیاد پر یہ کیس دائر کیا گیا،اسپیکر قومی اسمبلی نے بغیر کسی تحقیقات کے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا،توشہ خانہ قوانین کے مطابق 30 ہزار سے کم قیمت کے تحائف بغیر ادائیگی کے لیے جاسکتے ہیں،عمران خان نے توشہ خانہ تحائف خرید کر ادائیگی بھی کی ، ممبر شاہ محمد جتوئی نے کہا کہ ہمارے سامنے کیس یہ ہے کہ توشہ خانہ تحائف اثاثوں میں ظاہر نہیں کیے، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ 2018 میں چار تحائف کی خریدے گئے،31 جون سے قبل تحائف بیچ دیے گئے اس لیے ان کو اثاثوں میں ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا، ممبر اکرام اللہ خان نے کہا کہ توشہ خانہ میں جو رقم دیکر تحائف خریدے گئے اس کو کہاں پر ظاہر کیا گیا،بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ تحائف خریدنے کے ذرائع بتانے کے پابند نہیں ہیں،الیکشن کمیشن،توشہ خانہ کیس ،اسپیکر نے صرف دو سال 2018 اور 2019 کے تحائف ظاہر نہ کرنے کا الزام لگایا ہے، اگر 30 جون تک تحائف موجود ہیں تو وہ اور فروخت کیے تو پیسے ظاہر کرنے لازمی ہیں،ممبر اکرام اللہ نے کہا کہ توشہ خانہ کو دی گئی رقم کہاں سے آئی یہ بتانا بھی ضروری ہے،علی ظفر نے کہا کہ ہر رکن الیکشن کمیشن کو اپنے اثاثوں اور آمدن کے گوشوارے جمع کراتا ہے، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جہاں شک ہو وہاں الیکشن کمیشن سکروٹنی بھی کرتا ہے،ایسا نہیں ہوتا کہ گوشوارے آئیں اور ہم الماری میں رکھ دیں،اس مرتبہ الیکشن کمیشن نے گوشواروں کا فارم مزید بہتر کیا ہے،

توشہ خانہ کیس،عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا، الیکشن کمیشن نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا

@MumtaazAwan

عدلیہ کو دھمکیاں، ممنوعہ فنڈنگ، توشہ خانہ،عمران خان نااہلی سے بچ پائیں گے؟

عمران خان نے ووٹ مانگنے کیلئے ایک صاحب کو بھیجا تھا،مرزا مسرور کی ویڈیو پر تحریک انصاف خاموش

نعرے ریاست مدینہ کےاورغلامی امریکہ کی واہ شہبازگل باجوہ

یہ ہے نیا پاکستان، سابق وزراء اعظم پر توشہ خانہ کیس، عمران خان کا تحائف کی تفصیلات دینے سے انکار

سپریم کورٹ کا مارگلہ ہلز میں مونال ریسٹورنٹ کے حوالہ سے بڑا حکم

مارگلہ ہلز ، درختوں کی غیرقانونی کٹائی ،وزارت موسمیاتی تبدیلی کا بھی ایکشن

سابق وزیراعظم عمران خان کا ایک اور توشہ خانہ اسکینڈل گزشتہ دنوں سامنے آیا ہے۔ پہلے میڈیا میں رپورٹ ہوئی گھڑیوں کے علاوہ تین مزید گھڑیاں عمران خان نے فروخت کیں اور اپنی حکومت کی ترامیم کا فائدہ اٹھا کر گھڑیوں کی قیمت کا تخمینہ اصل سے کم لگوایا اور اس کم قیمت کا 20 فیصد قومی خزانے میں جمع کروایا۔

Leave a reply