حکومت نے تاجروں سے بجلی کے بلوں کے ساتھ ٹیکس وصولی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق تاجروں کے بجلی کے بلوں کے ساتھ ٹیکس وصولی ختم کرنے کا فیصلہ (ن) لیگ کی اعلٰی قیادت کے کہنے پر کیا گیا ہے۔
نجی ٹی کے ذرائع نے بتایا کہ بجلی بلوں کے ساتھ ٹیکس وصولی سے سالانہ 30 ارب روپے کا ٹیکس حاصل ہونا تھا تاہم اب 30ارب روپے کا اضافی ٹیکس دوسرے شعبوں پر مزید ٹیکس لگا کر پورا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہےکہ دوسرے شعبوں پر ٹیکس صدارتی آرڈیننس کے ذریعے لگایا جائے گا۔
مفتاح بھائی @MiftahIsmail بجلی کے بِل پر ٹیکس واپس لیں، تاجر بھائی پریشان ہیں اور شکوہ کر رہے ہیں۔ امید ہے آپ کوئی حل نکالیں گے۔
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 31, 2022
واضح رہےکہ بجلی کے بلوں کے ذریعے 6 ہزار روپے ٹیکس وصولی پر تاجروں نےشدید احتجاج کیا تھا جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے ٹیکس واپس لینے کی اپیل کی تھی۔
یاد رہے کہ تاجروں نے بجلی کے بلوں میں ٹیکس عائد کیے جانے کے خلاف ملک گیر ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کا تاجر سیلز ٹیکس لگے بجلی کے بل جمع نہیں کرائے گا۔
مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چودھری و دیگر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ 3 سے 20 ہزار روپے تک بجلی کے بلوں پر ٹیکس لگایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ ٹیکس بند دکانوں اور زیرو میٹر ریڈنگ کی تفریق کیے بغیر کمرشل بلوں میں شامل کیا گیا جب کہ تاجر پہلے ہی ایڈوانس ٹیکس، ایکسٹرا ٹیکس، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور دیگر ٹیکس ادا کررہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا ایسے حالات میں بجلی کی قیمتوں کو کم کیا جانا چاہیے تھا۔ جیسے ہی بجلی کی قیمت بڑھتی ہے تو ٹیکسوں کی شرح میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ پاکستان کا چھوٹا تاجر بل ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتا۔ باربار حکومت سے گزارش کی کہ بجلی بلوں پر لگائے جانے والے اس ٹیکس کو ختم کیا جائے، مگر وفاقی وزیر خزانہ نے پاکستان کی نمائندہ تاجر تنظیم کے ساتھ اس ٹیکس کو لگاتے ہوئےکوئی بات نہیں کی۔








