ضلع تلہ گنگ اور پی ٹی آئی کا کردار۔۔۔!!!

ضلع تلہ گنگ اور پی ٹی آئی کا کردار۔۔۔!!!
تحریر: شوکت ملک
(پہلی قسط)
اطلاعات کے مطابق ضلع تلہ گنگ کا اب اعلان ہونا باقی ہے۔ سیاسی اختلاف کی گنجائش ہمیشہ سیاسی پارٹیوں اور سیاسی شخصیات میں موجود رہتی ہے اور ضلع تلہ گنگ کے حوالے سے سیاسی اور سماجی حلقوں سے ہمیشہ آواز اٹھائی جاتی رہی ہے۔ مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ ضلع تلہ گنگ کے قیام کے بعد حافظ عمار یاسر کو سیاسی طور پر اخلاقی برتری ضرور حاصل رہے گی۔ مگر اس اخلاقی برتری کے حوالے سے تحصیل تلہ گنگ اور تحصیل لاوہ کی دیگر سیاسی جماعتیں اور سیاسی شخصیات بھی کسی طور پر کم تر نہیں ہیں۔ کیونکہ جب بھی ضلع تلہ گنگ کے قیام کے حوالے سے کوئی ریلی کوئی سیمینار منعقد ہوا تو علاقہ کی تمام سیاسی جماعتوں اور سیاسی شخصیات نے سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر ضلع تلہ گنگ کے قیام کے لئے آواز بلند کی۔ اب بات کریں پی ٹی آئی ضلع تلہ گنگ کی تو اس میں کوئی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ ایسی مثالیں بہت کم ملتی ہیں مقامی سیاسی تاریخ میں جس طرح پاکستان تحریکِ انصاف تحصیل تلہ گنگ اور تحصیل لاوہ کی مقامی قیادت نے پروفیشنل سیاسی شخصیات کے بغیر نامساعد ترین حالات میں ایک بھر پور سیاسی قوت ہونے کا واضع ثبوت دیا۔ جبکہ مفاد پرست سیاسی شخصیات جو پارلیمان سے باہر تھیں اور آ جکل مختلف چور دروازوں سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔ ان میں سے کسی ایک نے بھی بے یارو مددگار پی ٹی آئی کارکنان کا ہاتھ تھامنے کی کوشش نہیں کی۔ 2018ء کے جنرل الیکشن کے بعد سے ابتک ڈسٹرکٹ جنرل سیکرٹری ملک یاسر اعوان دندہ، حکیم نثار احمد، ملک عابد ڈھرنال، کرنل ریٹائرڈ سلطان سرخرو اعوان، ملک آفتاب اعوان پچنند، ملک عظمت حیات ٹمن، نوابزادہ ملک زاہد مبارز، ملک اقبال ڈھرنال، سید وقار حیدر شاہ، ملک گلاب خان دھولر، ملک شاہد کھریال، سید وقار حسین شاہ ڈھوک مصاحب، میاں محمد بالی، سابق صوبائی امیدوار ملک عدنان لطیف اور سب سے بڑھ کر ملک اشفاق احمد بڈھیال سمیت مختلف عہدیداران ورکرز نے منظم طریقے سے پی ٹی آئی کو تحصیل تلہ گنگ اور تحصیل لاوہ میں متحرک رکھا یہ ایک منفرد سیاسی تحریک ہے اور اس میں ایم این اے محترمہ فوزیہ بہرام، ملک فدا حسین چکوال، محترمہ شائستہ اکرم اور ضلعی صدر پیر وقار حسین کرولی کی محنت اور محبت کا ذکر نہ کیا جائے تو زیادتی ہو گی۔ ایم این اے محترمہ فوزیہ بہرام نے ڈسٹرکٹ جنرل سیکرٹری ملک یاسر اعوان دندہ کی خصوصی درخواست پر پاکستان تحریکِ انصاف تحصیل تلہ گنگ اور تحصیل لاوہ کے پی ٹی آئی کارکنان پر دست شفقت رکھا اور بہت سے ترقیاتی منصوبوں اور انتظامی معاملات میں خصوصی شفقت فرمائی جس سے تحصیل تلہ گنگ اور تحصیل لاوہ میں پی ٹی آئی کے ووٹ بنک میں مسلسل اضافہ ہوا اور سچ تو یہ ہے کہ مقامی قائدین اور کارکنان کی انتھک محنتوں سے یہاں پی ٹی آئی ایک مظبوط سیاسی کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں آ چکی ہے۔ اب ضلع تلہ گنگ بننے کے بعد بھی اگر ق لیگ کو چیلنج کرنے والی کوئی مؤثر سیاسی قوت ہے تو وہ صرف اور صرف پاکستان تحریکِ انصاف ہے۔ اور اس چیلنج کی بڑی واضع وجوہات بھی ہیں، کہ پاکستان تحریکِ انصاف بطورِ جماعت خود ضلع تلہ گنگ بننے کے کریڈٹ میں بڑی حصہ دار ہے کیونکہ پنجاب گورنمنٹ میں سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی پاکستان تحریکِ انصاف ہے جس کے تعاون اور مرضی کے بغیر ضلع تلہ گنگ کا حصول ممکن نہیں تھا۔ دوسرا یہ کہ مقامی حکمران جماعت ق لیگ سے نالاں مقامی سیاسی افراد کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ پی ٹی آئی کے بغیر ق لیگ کا سیاسی وجود بہت کمزور ہے اور حلقے کے محروم طبقے کا سیاسی رجحان اور ترجیح پاکستان تحریکِ انصاف ہی ہے۔ جبکہ ق لیگ کی اتحادی جماعت پی ٹی آئی سے مقامی طور پر رابطے کے فقدان نے پی ٹی آئی کے وجود کو مزید مظبوط بنا دیا ہے۔ جاری ہے۔

Leave a reply