تعلیم کیوں ضروری ہے. تحریر: ملک ضماد

0
41

حدیث شریف کا مفہوم ہے
طَلَبُ العِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ
عِلم کا حاصل کرنا ہرمسلمان مرد (و عورت)پرفرض ہے۔
(سنن ابن ماجہ)
اب تعلیم کے مختلف مراحل اور شعبے ہیں جن میں انسان کو پہلے مرحلے میں وہ تعلیم حاصل کرنی جس سے وہ ایمان کو سمجھ بوجھ سکے
پھر اس کو اتنا علم حاصل کرنا چاہیے جس سے وہ پاکی، ناپاکی، حلال، حرام، کا فرق کر سکے
پھر ارکان اسلام کے بارے میں اتنا علم ضروری ہے جس سے وہ اسلام کے بنیادی ارکان کو سمجھ کر ان پر عمل کرنے والا بن جائے
پھر اس کو معاشرے، ماحول کے بارے میں بھی اتنا علم ہونا چاہئے تاکہ اس کو پتہ چل سکے اس وقت ہمارے معاشرے میں کیا اور کیسے چل رہا ہے سب
معاشرے کی بہتری کے لیے اپنا کردار اپنے علم کی بنیاد پے ادا کر سکے
دور حاضر میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی ضروری ہے جس سے انسان کو نا صرف اپنے ادر گرد بلکہ ضلع، صوبہ، ملکی سطح پر حالات و واقعات سے واقف ہو سکے اور دنیا میں چلنے والی ٹیکنالوجی کو بھی سمجھ سکتا ہو اور اس کے مطابق معاشرے میں چلنے اور اس پے عمل کرنے کی صلاحیت رکھنا بھی آج کے دور میں ضروری ہے
تاکہ انسان اگر دین کا کام بھی کرے تو اس کے لیے بھی اس کو مشکل نا ہو وہ آسانی سے ہر علاقے، گلی، محلے  میں جا کر دیں اسلام کی تبلیغ کر سکے

اسی طرح اگر اس نے کوئی کام کاروبار کرنا ہے تو اس کے لیے بھی ضروری ہے اس کو اتنا علم ہونا چاہیے کہ وہ اپنے کاروبار کو حلال طریقے سے چلا سکے
اپنے ماتحت لوگوں کے حقوق کا اس طرح خیال رکھے جیسے شریعت اس کو اجازت دیتی ہے اور شریعت اس کو بتاتی ہے
دنیاوی علم اتنا ضروری ہے اس دور جدید میں ہم دنیا سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں
علم حاصل کرنے کا مقصد صرف نوکری حاصل کرنا ہی نہیں ہوتا بلکہ معاشرے کا ایک اہم فرد بننے کے لیے ضروری ہے اتنا علم ہونا چاہیے کہ وہ معاشرے میں اپنی روز مرہ کی زندگی عزت و احترام سے گزارے اور اپنے ارد گرد لوگوں کو بھی اس سے فائدہ پہنچائے
علم کا مقصد صرف حاصل کرنا ہی نہیں بلکہ اس علم سے دوسروں کو سیراب کرنا بھی ضروری ہے
ہم علم حاصل کر کے اپنے آپ کو تو فائدہ دے سکتے ہیں لیکن اس سے وہ علم جہاں تک ہے وہاں ہی رک جائے گا لیکن اگر ہم اسی علم کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے اور اس سے باقی لوگوں کو فائدہ پہنچائیں گے تو وہ علم بڑھتا رہے گا اور اس میں ہمارا حصہ بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا

ایک اور حدیث شریف کا مفہوم ہے
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ، رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: علم حاصل کرو، گو تمہیں چین میں جانا پڑے”
اس حدیث سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علم حاصل کرنے کی اہمیت کے بارے میں بتایا علم حاصل کرنے کے لیے آپ کو کتنا بھی دور جانا پڑے آپ جاو اور علم حاصل کرو
تعلیم کے بعد اگر کوئی انسان کوئی چھوٹا موٹا کام یا نوکری بھی کرتا ہے تو اس میں اور جو بغیر تعلیم کے بڑے سے بڑا کاروبار بھی کر لے اس میں واضح فرق دیکھنے کو ملتا ہے
بڑھا لکھا آدمی چھوٹا کام، کاروبار کر کے بھی بڑا بن سکتا ہے لیکن تعلیم کے بغیر شروع کیا گیا کام، کاروبار جہاں سے شروع ہوتا ہے وہاں ہی رہتا ہے اکثر دیکھا گیا ہے پڑھے لکھے لوگ نیچے سے اوپر جانے پر یقین رکھتے ہیں جب اس کے برعکس جو لوگ پڑھے لکھے نہیں ہوتے وہ ڈائریکٹ اوپر جانا چاہتے ہیں جس سے وہ اکثر منہ کے بل گرتے ہیں اور اپنا نقصان کر بیٹھتے ہیں
تعلیم کا اتنا ہونا ضروری ہے انسان اپنے معاشرے میں روزمرہ کی زندگی عزت و احترام اور دور جدید کے تقاضوں کے مطابق ساتھ گزار سکے اور دور جدید میں دنیا کے ساتھ مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہو

Leave a reply