فرسٹ ایئر کی طالبہ کو انصاف دلوانے کے لئے ٹویٹر پر #JusticeForBushraRajpar ٹاپ ٹرینڈ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فرسٹ ایئر کی طالبہ کو انصاف دلوانے کے لئے ٹویٹر پر عوام نے پرزور مطالبہ کیا ہے

جسٹس فار بشریٰ کے نام سے ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ ہے جس میں بشریٰ کو انصاف فراہم کرنے اور اسکے ساتھ زیادتی کرنیوالوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بڑی تعداد میں‌صارفین نے طالبہ کے ساتھ زیادتی پر غم و غصے کا اظہار کیا،ایک‌ صارف کا کہنا تھا کہ السلام وعلیکم پاکستان آخر وجہ کیا ہے کہ میرے پاکستان کی بیٹی محفوظ نہیں رہی. کیا ریاست پاکستان 2, 4 درندوں کو پکڑ کر لٹکا نہیں سکتی..ان کو صرف نامرد بنانے یا ان کا عضو خاص کاٹنے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ ان کو لٹکایا بھی جائے.

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ مزید کتنی بچیاں عزتیں گنوائیں گی کتنی؟ الفاظ ختم ہیں کچھ بھی لکھنے سے قاصر ہوں

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ کبھی علیشا، کبھی مونیکا تو کبھی بشرا۔۔۔ یہاں کوئی محفوظ نہیں۔ سندھ کے مطلق العنان حکمرانوں اور اس کے وکیلوں کو صرف وفاقی حکمرانوں اور ان کے ہمنواؤں کے مظالم نظر آتے ہیں لیکن اپنی چھتری کے نیچے کیا کچھ ہورہا ہے وہ ان کو نظر نہیں آتا۔

طلاعات کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن حدید میں فرسٹ ائیر کی طالبہ کو اغواء کے بعد اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا۔کراچی کے علاقے گلشن حدید سے اغواء ہونے والی فرسٹ ائیر کی طالبہ سے اجتماعی زیادتی کی تصدیق ہوگئی جبکہ لڑکی کے والد کی مدعیت میں اسٹیل ٹاؤن تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔مقدمے میں کہا گیا کہ کہ متاثرہ لڑکی 9 فروری کو گلشن حدید میں اپنے گھر سے کالج کیلئے نکلی تھی جب دوپہر ایک بجے تک لڑکی کا پتا نا چلا تو اہلخانہ نے خود ہی لڑکی کی تلاش شروع کردی۔

ایف آئی آر کے مطابق گزشتہ روز ڈیفنس تھانے سےفون آیا کہ بیٹی ڈیفنس سے ملی ہے، میری بیٹی کی حالت خراب تھی میں اسے اسپتال لے گیا تھا جہاں میڈیکل کرانے پر لڑکی سے اجتماعی زیادتی کی تصدیق ہوگئی ہے۔

اس حوالے سے بچی کے والد کا کہنا ہے کہ بشرا راجپر کو کالج سے چھٹی کے وقت گلشن حدید سے اغو کیا گیا ،بشرا کو 9 فروری کو اغوا کیا گیا اور 10 فروری کی صبح پولیس نے اطلاع دی کے بچی ڈفینس میں بے ہوشی کی حالت میں ملی ہے ۔ والد کہتے ہیں کہ میری بیٹی کو اغوا کرنے والوں نے زیادتی کا نشانہ بنا کر ڈفینس میں بے ہوشی کی حالت میں پھینک دیا

ایف آئی آر کے مطابق بیٹی نے بتایا کہ2 سے 3 لڑکے اسے اغواء کرکے لےگئے اور زیادتی کی۔مقدمے میں لڑکی کی نشاندہی پر نامزد تین ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان کے میڈیکل کی رپورٹ آنے کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی جبکہ گرفتار ملزمان میں عادل، فواد اور سمیع شامل ہیں۔

Shares: