کابل: طالبان حکومت نے عوامی شکایات پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث 2 ہزار 840 ارکان کو برطرف کردیا ہے۔
باغی ٹی وی : عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے طالبان حکومت نے ایسے 2 ہزار 840 ارکان کو برطرف کردیا ہے جو اپنی غیر قانونی سرگرمیوں کے باعث امارت اسلامیہ کی بدنامی کا باعث بن رہے تھے۔
افغانستان میں سخت انسانی بحران ہے:امریکا افغان اثاثوں کی بحالی پرعمل کرے:افغان…
طالبان حکومت کے وزیر لطیف اللہ حکیمی نے عالمی میڈیا کو بتایا کہ عوامی شکایات اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے بعد ان ارکان کےخلاف شفاف جانچ پڑتال کی گئی مکمل تحقیقات کے بعد 2 ہزار 480 ارکان کو برطرف کیا گیا یہ لوگ کرپشن، منشیات کی اسمگلنگ اور لوگوں کی نجی زندگیوں میں مد اخلت کرنے میں ملوث تھے اور بعض داعش کے ساتھ بھی منسلک تھے۔
اسرائیل کا افغان مہاجرین کے لیے 5 لاکھ ڈالرمدد کا اعلان
لطیف اللہ حکیمی نے مزید بتایا کہ یہ افراد اپنی غیر قانونی سرگرمیوں کے باعث اماراتِ اسلامی کی بدنامی کا باعث بن رہے تھے تنظیم میں تطہیر کا عمل جارہے گا تاکہ مستقبل میں ایک شفاف عوام دوست پولیس اور فوج بنائی جاسکے۔
اگرمالی امداد نہ دی گئی توافغانستان میں لوگ بھوک و افلاس سے مرجائیں گے،اقوام متحدہ
دوسری جانب طالبان حکومت نے جوبائیڈن انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کے سربراہ کے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے امریکا میں منجمد افغان فنڈز کی فوری بحالی کے مطالبے پر توجہ دے ترجمان طالبان اور نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے مطالبے کو پورا کرتےہوئےامریکا انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے منجمد افغان فنڈز کو فوری طور پر بحال کرے۔
عالمی برادری کسی سیاسی تعصب کے بغیر افغان عوام کی مدد کرے،ملا عبدالغنی برادر
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ذبیح اللہ مجاہد نے مزید لکھا کہ امریکا کو عالمی آواز کا مثبت جواب دینا چاہیے اور افغانستان کے فنڈز جاری کردینے چاہیئے تا کہ انسانی بحران کے شکار ملک اپنے عوام کو سہولیات اور آسانی فراہم کرسکے۔
افغانستان کی حکومت کو کیسے قانونی حیثیت دی جا سکتی؟ اشرف غنی کا مشورہ
ترجمان طالبان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں رونما ہونے والے ڈراؤنے خواب کو روکنے کے لیے منجمد فنڈز بحالی میں پہل کرے۔