افغان حکومت اور قومی مزاحمتی اتحاد کے احمد مسعود کے درمیان مذاکرات ناکام:مگرامید پھربھی باقی رہی

کابل:افغان حکومت اور قومی مزاحمتی اتحاد کے احمد مسعود کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے ،اطلاعات کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں افغانستان کے قومی مزاحمتی محاذ (NRF) اور طالبان کے درمیان شروع ہوئی بات چیت شر بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئی ہے ۔

ذرائع کے مطابق مزاحمتی محاذ کی مذاکراتی ٹیم کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر منگل کے روز کہا کہ امارت اسلامیہ کی ٹیم نے میٹنگ کا کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلنے پر مزاحمتی محاذ کے رہنماؤں سے کہا کہ وہ افغانستان واپس چلے جائیں۔

یہ بھی خبریں گردش کررہی ہیں کہ مذاکرات میں ناکامی کو چھپایا جارہا تھا دوسری طرف یہ بھی اطلاعات ہیں قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کی قیادت میں امارت اسلامیہ کے نمائندے ہفتے کے روز ایران گئے اور پیر کو کابل واپس آگئے تھے لیکن اتنے دن گزرنے کے باوجود مذاکرات کوخفیہ رکھا گیا ، یہ بھی اطلاعات ہیں کہ بہت جلد مذاکرات کا اگلہ دور بھی شروع کرنے پراتفاق ہوگیا ہے

ذرائع کے مطابق شمالی اتحاد کے اہم رکن نے یہ بھی کہا ہے کہ اس نے تہران کے زیر اہتمام طالبان حکام کے ساتھ اپنی دو روزہ میٹنگ کے دوران افغانستان میں ایک ثانوی حکومت کے قیام کی تجویز پیش کی۔ ٹیم کے رکن نے کہا کہ ان کے لیے ہماری تجویز واضح ہے اورایک ثانوی حکومت قائم کی جانی تھی جو اگلی حکومت کے لیے کام کرے گی اور عوام کو مساوی حقوق اور آزادی حاصل ہوگی۔ لیکن اگر طالبان کی رضا مندی نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئے ہیں ۔

دوسری طرف مذاکرات کی ناکامی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے افغان وزیرخارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ اس کی شمالی اتحاد کی ٹیم کے ساتھ مثبت بات چیت ہوئی ہے۔ بات چیت کرنے والی ٹیموں میں امارت اسلامیہ کے چار عہدیداران اور مزاحمتی محاذ کے پانچ ارکان نے شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق امارت اسلامیہ کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی، قائم مقام وزیر اقتصادیات دین محمد حنیف، قائم مقام وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی، قائم مقام نائب وزیر سرحد و قبائلی امور حاجی گل محمد نیکا، جب کہ اسماعیل خان، سابق جہادی رہنما مولوی حبیب اللہ حسام، عبدالحفیظ منصور، حسام الدین شمس بڈگی کے سابق گورنر او رغور کے سابق گورنر عبدالظاہر فیض زادہ کی جانب سے نمائندگی کی۔

Comments are closed.