تمباکو نشہ نہیں موت کی گولی، بس میں ہوتا تو پابندی لگا دیتا، مرتضیٰ سولنگی

کل بھی جب میں وزیر نہیں تھا تب بھی آپکا حامی تھا کل بھی رہوں گا
solangi

پاکستان میں تمباکو کے استعمال جیسے مسئلےسے نمٹنے کے لیے سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک) نےکمپین فارٹوبیکوفری کڈز(سی ٹی ایف کے) کیساتھ ایک مشترکہ تقریب کاانعقاد کیا،

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب کامقصد ان ہیروز کوخراج تحسین پیش کرنا تھاجنہوں نے تمباکو کنٹرول کے لئے دن رات ایک کیا ہوا ہے،ان ہیروز میں اہم سرکاری عہدیدار،ماہرین صحت،میڈیا نمائندےاور اسٹیک ہولڈرزشامل ہیں، تقریب میں ایڈیٹر باغی ٹی وی ممتاز اعوان سمیت دیگر چیمپئن کو شیلڈز دی گئیں، تقریب سے وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی،سی ٹی ایف کے ڈائریکٹرٹوبیکوکنٹرول ساؤتھ ایشیاء ریجن ڈاکٹر ماہین ملک، ڈاکٹر خلیل احمد، ملک عمران احمد، ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام و دیگر نے خطاب کیا، جبکہ تقریب میں کرومیٹک کے سی ای او شارق خان، طیب رضا، مستنصر و دیگر بھی شریک ہوئے،

نگران وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے تقریب سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ آج میں کچھ سوال کرنا چاہتا ہوں جو لوگ گھروں یا دفاتر میں ہیں، ان پر سوچنا اور جواب بھی ضروری ہے، ایسی کون سی وبا ہے بیماری ہے جس کی وجہ سے ہر چھ سیکنڈ بعد اک شخص دنیا سے چلا جاتا ہے ایسی کونسی بیماری جس کی وجہ سے دس میں سے ایک شخص کی موت ہوتی ہے۔ بیسویں صدی میں کونسی جنگ لگی تھی کہ دس کروڑ لوگ زندگی سے محروم ہویے۔ ایسی کونسی جنگ ہے جس کی وجہ سے پچاس لاکھ لوگ زندگی سے محروم ہوتے ہیں۔ دس کروڑ پچھلی صدی میں مرے۔ یہ اعدادوشمار میں پچاس لاکھ ہر سال میں مارے جاتے ہیں لیکن خدشہ ہے کہ یہ جنگ جاری رہی تو اگلے سات سال بعد 2030 تک پچاس سے اسی لاکھ تک چلی جائے گی یہ ہے وہ جنگ جس کے لڑاکا میرے سامنے بیٹھے ہیں اور میں انہیں خراج تحسین پیش کرنے آیا ہوں

مرتضی سولنگی کا مزید کہنا تھا کہ اس ملک میں مضر صحت چیزوں کی فراوانی ہے تمباکو نشہ نہیں موت کی گولی ہے، یہ انسانی زندگی کے لئے خطرہ ہے اس کا ذکر نہیں ہوتا کیونکہ اس کے ساتھ کاروبار جڑا ہوا ہے۔ میرے بس میں ہوتا تو اس پر پابندی ہونی چاہئے ۔ مستقبل کی ماحولیات کی تباہی انسانی زندگی کے لیے خطرہ ہے تمباکو نوشی بھی اسی لئے خطرہ ہے اسکے اثرات روز دیکھتے ہیں۔ کل بھی جب میں وزیر نہیں تھا تب بھی آپکا حامی تھا کل بھی رہوں گا

حکومت بچوں کو سگریٹ نوشی سے بچانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرے، شارق خان

سی ٹی ایف کے ڈائریکٹرٹوبیکوکنٹرول ساؤتھ ایشیاء ریجن ڈاکٹر ماہین ملک نے پاکستان میں سی ٹی ایف کے کی شراکت دار تنظیم کے عزم پر اظہار تشکر کیا اورکہاکہ سی ٹی ایف کے تمباکو کے استعمال سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے موثر اور قابل عمل اقدامات اٹھائے گی ،انہوں نے کہاکہ سی ٹی ایف کے اس حوالے سے مربوط پالیسیوں کو یقینی بنانے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون جاری رکھے گی.

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نےتمباکوکے استعمال سے بچوں کی صحت اوران کی فلاح و بہبود پر پڑنے والے برے اثرات جیسے اہم مسئلے کواجاگرکرتے ہوئے کہاکہ انسدادتمباکو کے حوالے سے مرتب کی گئی سفارشات پر عمل درآمد کرکے ملک کے نوجوانوں کے لیے ایک محفوظ اور صحت مند ماحول قائم کیاجاسکتا ہے ،اس بات کو یقینی بنائینگے کہ ہمارے نوجوان تمباکو سے دور رہ کر پروان چڑھیں،تقریب میں حکومتی، تعلیمی اداروں، میڈیا اور نوجوانوں سمیت دیگرایسے تمام افرادکو خراج تحسین پیش کیا گیا جنہوں نے اپنے آپ کو تمباکو سے پاک پاکستان کیلئے وقف کر رکھا ہے۔

ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان میں جس سفر کا آغاز کچھ برس قبل کیا تھا کچھ قدم اس میں آگے بڑھے ہیں، آج ہم اس مقام پر ہیں کہ پاکستان کا ٹوبیکو کنٹرول بہتر ہے، فیڈرل ہیلتھ لیوی آج بھی وقت کی ضرورت ہے۔ ٹیکس بڑھے ، چند دن قبل ایف بی آر کا اپنا ڈیٹا ریلیز ہوا سب سے زیادہ ریونیو ٹوبیکو سے ہوا۔ اب بھی ضرورت ہے کہ ٹیکسز کو مزید بڑھایا جائے ،

ملک عمران احمد کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی کے خلاف کام کرنیوالے آج یہاں جمع ہیں بہت کم موقع ملا کہ انکی کوششوں کو خراج تحسین پیش کریں۔ ٹوبیکو کنٹرول چیمپین جنہوں نے اس کاز کے لئے کام کیا انکی کوششوں کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہی کی کوششوں کی وجہ سے تمباکو نوشی کے خلاف پاکستان میں مہم چلی، پارلیمنٹ میں بات ہوئی اور تمباکو پر ٹیکس بھی لگا ۔

تمباکو جیسی مصنوعات صحت کی خرابی اور پیداواری نقصان کا سبب بنتی ہیں

” ہیلتھ لیوی کے نفاذ میں تاخیر کیوں” تحریر: افشین

 اگر کھلے مقام پر کوئی سگریٹ پی رہا ہو تو اسکو "گھوریں”

تمباکو سے پاک پاکستان…اک امید

تمباکو سے پاک پاکستان، آئیے،سگریٹ نوشی ترک کریں

Comments are closed.