میرا ذہن تسلیم نہیں کرتا تھا کہ یہ شہباز شریف کو وزیراعظم بنا دیں گے،عمران خان

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک حالات میں سب سے بڑی ڈبیٹ حکومت کی تبدیلی ہے،

اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان بننے کی بڑی وجہ لوگ آزادی چاہتے تھے،قائد اعظم نے آزادی کیلئے بڑی جدوجہد کی،مدینہ کی ریاست کا سب سے بڑا اصول قانون کی حکمرانی تھی،مدینہ کی ریاست میں تاریخ کا بڑا انقلاب آیا تھا، مدینہ کی ریاست میں قانون کی حکمرانی تھی،ترقی پذیر ممالک کا یہ مسئلہ ہے وہ طاقت ور کو نہیں پکڑ سکتے،پاکستان میں کبھی این آر او ون اور کبھی این آر او ٹو دیا جاتا ہے،طاقتور کو این آر او دینے سے قومیں تباہ ہو جاتی ہیں،ترقی پذیر ملکوں میں صرف چھوٹے چوروں کو جیلوں میں ڈالا جاتا ہے،کسی بھی جمہوریت میں میڈیا پر ایسا دباو نہیں ڈالا گیا جیسا آج ہے،غریب ممالک کے 7 ہزار ارب ڈالر آف شور کمپنیوں میں پڑے ہیں.غریب ممالک کا مسئلہ طاقتور کو سزا نہیں ملتی،

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ کہا گیا عمران خان کو نہ ہٹایا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے،سائفر میں لکھا تھا عمران خان کو نہ نکالا گیا تو مشکل ہوں گےروس میں جانے کا فیصلہ عمران خان کا ذاتی فیصلہ نہیں تھا میں نے سائفر 3بار پڑھا تاکہ دیکھ سکیں کہ یہ سچ ہے کہ نہیں، لکھا تھا عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوئی تو پاکستان کو معاف کر دیا جائے گا،سائفر کے اگلے دن ہی عدم اعتماد کی تحریک جمع ہو جاتی ہے،آئی ایم ایف نے ہم پر سختیاں کیں، روپیہ بھی گرا، اپوزیشن کے کہنے کے باوجود کورونا کے دوران لاک ڈاؤن نہیں لگایا،جن ممالک نے لاک ڈاؤن لگایا ان کی معیشت کا حال دیکھیں، میرا ذہن تسلیم نہیں کرتا تھا کہ یہ شہباز شریف کو وزیراعظم بنا دیں گے،سوچتا تھا کیا آصف زرداری پھر سے اقتدار میں آ جائے گا ان پر کرپشن کے اتنے کیسز ہیں کہ سمجھ نہیں آتی کس پر بات کریں،

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ حمزہ شہباز کو کوئی حق نہیں تھا پنجاب کا وزیراعلیٰ بننے کا،فیصلے میں کچھ چیزوں کی وضاحت درکار ہے،اگر وضاحت نہ آئی تو پنجاب میں آئینی بحران بڑھتا جائے گا، اگر الیکشن غیر آئینی تھا وہ وزیراعلیٰ کیسے ہے،اس وضاحت کیلئے ہم سپریم کورٹ جا رہے ہیں،اگر کل الیکشن ہوتا ہے تو اس سے بحران مزید بڑھے گا، عدالت نے 24 گھنٹے کا وقت دیدیا ہے الیکشن کیلئے، ہمارے 6 ممبر تو حج پر گئے ہوئےہیں،اتنے کم وقت میں تو ہمارے راجن پور کے ممبران بھی نہیں پہنچ سکتے،یہ انتخاب صاف و شفاف نہیں ہو گا،مخصوص نشستوں پر ہم الیکشن کمیشن کے پاس گئے،الیکشن کمیشن کو ان نشستوں پر ہمارے لوگوں کو نوٹیفائی کرنا چاہیے تھا،الیکشن کمیشن نے متنازعہ فیصلہ دیا جو قانون کے خلاف تھا،الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ہم ہائیکورٹ گئے وہاں سے فیصلہ آگیا، اب پنجاب میں 20 حلقوں میں ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، اگر حمزہ شہباز ضمنی انتخابات کروائے گا تو وہ ان پر بھی اثر انداز ہو گا،حمزہ شہباز کے ہوتے ہوئے انتخابات صاف و شفاف نہیں ہو سکتے، لیگل ٹیم سے مشاورت کے بعد ہم کل صبح سپریم کورٹ جا رہے ہیں،اگر اسی طرح وزیراعلیٰ کا الیکشن ہوا تو خدشہ ہے بحران بڑھے گا، سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں وہ اس الیکشن پر حکم امتناع جاری کرے،

عثمان بزدار کے گرد بھی گھیرا تنگ،ایک گرفتاری بھی ہو گئی

عثمان بزدار کے آبائی علاقے کے لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس گئے

عثمان بزدار کی درخواست ضمانت پر فیصلہ آ گیا

بزدار کی رہائشگاہ پر اینٹی کرپشن کے چھاپے

Comments are closed.