بلاول بھٹو اور انڈونیشیا کی وزیر خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ

0
49

اسلام آباد:وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور انڈونیشیا کی وزیر خارجہ کے مابین ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ان کا انڈونیشیا کی وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ انڈونیشین ہم منصب سے گفتگو کرکے بہت مسرت ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گفتگو میں انڈونیشیا نے سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی اور ہر ممکن مدد کے عزم کا اظہار بھی کی جبکہ موسمیاتی طور پر مضبوط پاکستان کانفرنس کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔

 

 

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گفتگو میں دوطرفہ اور عالمی معاملات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ افغانستان کی صورتحال پر بھی سیر حاصل گفتگو کی گئی اور پاک، انڈونیشیاء تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری مزید کہا کہ اس موقع پر دونوں جانب سے خواتین کے حقوق اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

ادھر اس سے پہلے دادو میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تحریک طالبان افغانستان حقیقت اور تحریک طالبان پاکستان فتنہ ہے۔دادو میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے 2010 کا سیلاب دیکھا مگر 2022 کے سیلاب نے سب کچھ متاثر کیا، سیلاب کی وجہ سے لوگ آج بھی مشکل میں ہیں، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ہمیں کچھ وقت ضرور درکار ہوگا مگر عزم ہمارا پختہ ہے، سیلاب متاثرین کی بحالی کے بعد انہیں گھر بنا کر بھی دیئے جائیں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پاکستان کا موقف دنیا بھر میں پیش کیا، سیلاب متاثرین کی بحالی،گھروں کی تعمیر اور نقصانات کے ازالے کے لیے ورلڈ بینک سے رقم منظور کروائی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے سیلاب متاثرین کے لئےکئی پروگرامز شروع کیےہیں، سندھ حکومت کی ملکیت زمین پر رہنے والوں کو اس کا مالک بنادیں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کوویڈ کے دوران ساری چیزیں بھول کر ہم نے عمران خان سے کہا کہ آپ وزیر اعظم ہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں، سیلاب کی صورت حال میں ہمارے سیاسی حریف نے سندھ ، جنوبی پنجاب، خیبر پختونخوا اور کوہستان و گلگت بلتستان میں مدد کرنے کے بجائے اپنی سیاست جاری رکھی۔ ملک میں سیلاب کی صورتحال تھی مگر پی ٹی آئی کا لانگ مارچ چلتا رہا۔

Leave a reply