سینیٹ انتخابات کےوہ حقائق جسےچھپارہاپیڈ میڈیا،بتارہا ہےباغی ٹی وی:جھوٹ کیااورسچ کیا:حقائق کی نظرمیں

0
63

 

 

اسلام آباد:سینیٹ انتخابات کےوہ حقائق جسےچھپارہاپیڈ میڈیا،بتارہا ہےآپ کوباغی ٹی وی:جھوٹ کیااورسچ کیا:حقائق کی نظرمیں ، جب سے پاکستان میں‌ سینیٹ انتخابات کا سلسلہ شروع ہوا ہے توپاکستان کا پی ڈی ایم فنڈڈ میڈیا حقائق بھی چھپا رہا ہے اورجھوٹ بھی سنا رہا ہے ، لیکن آج باغی ٹی وی ان حقائق سے پردہ اٹھا رہا ہے کہ سچ کیا ہے اورجھوٹ کیا

باغی ٹی وی کے مطابق اس وقت پی ڈی ایم فنڈڈ میڈیا پاکستانیوں کو ایسے خود ساختہ حقائق بتا رہا ہےکہ پاکستانی بھی پریشان ہیں کہ کس کی بات کو سچ مانیں اورکس کی بات کو جھوٹ

جب سے سینیٹ الیکشن ہوئے ہیں پی ڈی ایم فنڈڈ میڈیا بتا رہا ہےکہ سینیٹ میں پی ڈی ایم اتحاد کے پاس 53 سینٹرز ہیں اورحکومت کے پاس 47

جبکہ ایسا نہیں ہے ، حقیقت کیا ہے ہم آپ کو بتاتے ہیں کچھ پہلووں کے ذریعے

 

جیسا کہ ہر پاکستانی دیکھ رہاہے کہ مین اسٹریم میڈیا گزشتہ3روز سے سینٹ کی نمبر گیم غلط چلا رہا ہے،یعنی اپوزیشن53 اور حکومت47,یہ سو فیصد غلط ہے،میں ثابت کر رہا ہوں تھریڈ میں انشا اللہ،باقی یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ یہ مین اسٹریم میڈیا کی بدنیتی ہے یا نا اہلی،کیونکہ انہوں نے پہلے بھی قومی اسمبلی کی نمبر گیم غلط چلائی

 

 

اب آتے ہیں کہ پی ڈی ایم اتحاد کے کل کتنے ووٹ بنتے ہیں توان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ سینٹ میں پیپلز پارٹی 20، نواز لیگ 18، جے یو آئی 5، اے این پی 2، نیشنل پارٹی 2, پی کے میپ 1 اور بی این پی مینگل کی 1 نشست ہے اور یہ ہوئے 49 ٹوٹل

 

 

 

اب آتے ہیں کہ سینیٹ میں حکومتی اتحاد کی کیاپوزیشن ہے ،تحریک انصاف 26، باپ 13 ، ایم کیو ایم 3، ق لیگ 1 اور جی ڈی اے کی 1 نشست یہ ہوئے 44, آزاد ارکان 6 جیتے، 4 فاٹا سے، 2 بلوچستان سے، فاٹا کے 3 حکومت کا حصہ ہیں اور 1 اپوزیشن پیپلز پارٹی کا، بلوچستان سے عبدالقادر، حکومت کا حصہ ہے اور نسیمہ احسان دونوں طرف کے ووٹوں سے جیتی

 

 

 

 

اب آگے چل کردیکھتے ہیں کہ اس کے بعد کیا صورت حال سامنے آتی ہے ،یوں اپوزیشن کے ہوگئے 50 کنفرم اور حکومت کے ہوگئے 48 ، یہ بنے 98, ایک جماعت اسلامی کا 99 اور ایک نسیمہ احسان, کل ہوئے 100، نسیمہ احسان کا تعلق بی این پی عوامی سے رہا ہے جو پی ڈی ایم میں شامل نہیں، ہاں اس مرتبہ اسے بی این پی مینگل نے بھی سپورٹ کیا، یعنی یہ "بسکٹ سینیٹر” ہیں

 

 

 

فیاض راجہ کہتے ہیں کہ اس میں کچھ آزاد ارکان سینیٹ کا بڑا رول ہے جو کچھ اس طرح دکھائی دے رہا ہےاگر بسکٹ سینیٹر، نسیمہ احسان کو بھی اپوزیشن کے کھاتے میں ڈال دیں تو اپوزیشن کے کل ہوئے 51 اور حکومت کے 48, جبکہ 1 جماعت اسلامی کا، اب آجائیں اسحق ڈار کی طرف یو یقینا اتنا دلیر نہیں کہ ووٹ ڈالنے آجائے یعنی اپوزیشن کے پھر بچ گئے 50, حکومت کے 48 اور جماعت اسلامی غیر جانبدارنظرآرہی ہے 

 

 

 

 

فیاض راجہ کہتے ہیں کہ اب میں اوربتانے لگا ہوں وہ بات، جو ابھی تک آپ کو کسی نے نہیں بتائی یعنی آئین کیا کہتا ہے، چیئرمین سینٹ کو 100 کے ایوان میں انتخاب جیتنے کے لئے ہر صورت 51 ارکان چاہیئیں، چاہے اس دن کوئی لندن میں ہو، کوئی غیر حاظر ہو یا کوئی غیر جانبدار۔۔۔۔چاہے ہاوس میں 99 بندہ ہو 98 ہو یا چاہے 90 بھی

 

 

 

اگرووٹ برابر ہوئے تو پھر کیا صورت حال بنے گی وہ کچھ اس  طرح ہے

  اگر ووٹ برابر ہوگئے تو دوبارہ پولنگ ہوگی اور اگر اپوزیشن 51 ووٹ نہ لے سکی تو صادق سنجرانی ہی چیئرمین سینٹ رہیں گے چاہے انہوں نے 51 سے کم ووٹ لئے۔ اور معاملہ ہے بھی خفیہ ووٹنگ، اس لئے اپوزیشن کے رنگ اڑے ہوئے ہیں

 

 

ادھر بلوچستان ہی سینیٹ کے نتائج کو پلٹ سکتا ہے ، اس کا نقشہ کچھ اس طرح ہے ؛
ترپ کا ایک پتہ یہ ہے کہ نواز لیگ کے دلاور خان نے پہلے بھی سنجرانی کو ووٹ دیا تھا، ان پر ہارس تریڈنگ اور فلور کراسنگ کا قانون لاگو نہیں ہوتا کیونکہ2018میں جب نواز شریف صاحب نا اہل ہوئے تھے تو ان کے جاری کئے سینٹ کے پارٹی ٹکٹ کالعدم ہوگئے تھے اور نوا ز لیگ کے سینیٹر "آزاد” جیتے

 

فیاض راجہ کہتے ہیں کہ میرے  اس ٹویٹ تھریڈ کے بعد@HamidMirPAKمیر کا، کل کا کالم پڑھیں، وڈےہ اینکرز، ویلے کالم نگاروں کے تجزیئے سنیں اور اس بات پر ماتم کریں کہ ہم اپنے بچوں کے لئے کیسا پاکستان چھوڑ کر جائیں گے ، جہاں اس قسم کے لوگ سب سے بڑے "دانشور” ہیں، افسوس

 

فیاض راجہ لکھتے ہیں کہ اس کے بعد بڑی حیرانی ہوتی ہے وہ کہتےہیں کہ !

صرف یہی نہیں، اس بات پر بھی سر پیٹیں کہ اس معاشرے کے "باغی اور دیوانے” عمران خان کو ترجمانوں کی جو فوج ظفر نوج ملی ہے وہ اپنا "کام” کتنا کر رہی ہے اور کتنا عمران خان کو "بیچ” رہی ہے

 

 

Leave a reply