شاعرشاکرشجاع آبادی کی کسمپرسی:کسطرح حکومتی کارندے سلوک کرتےہیں؟دُکھ بھری کہانی سامنےآگئی

شجاع آباد:شاعرشاکرشجاع آبادی کی کسمپرسی:کسطرح حکومتی کارندے سلوک کرتے ہیں؟دُکھ بھری کہانی سامنے آگئی اطلاعات کے مطابق اس وقت پاکستان کے ایک بہت بڑے شاعر کی کسمپرسی کو کس طرح سرکاری عمال ، اہلکار اور افسران اپنی انا کا مسئلہ بناتےہیں ، ایک عجیب ہی صورت حال سامنے آئی ہے

ذرائع کے مطابق شجاع آباد کے ایک قومی سطح کےشاعرجنہیں دنیا وکیل شاکرشجاع آبادی کے نام سے جانتی ہے اس وقت اپنی زندگی کے وہ ایام گزاررہےہیں کہ جن کودیکھ کرحکمران طبقے کی بے حسی اور دعووں کے ساتھ وعدوں کی قلعی کھل کرسامنے آجاتی ہے

 

 

باغی ٹی وی کے مطابق شاکرشجاع آبادی جو کہ اس وقت سخت بیمار ہیں اورپھراس کے ساتھ ساتھ ان پر جس طرح بے بسی اورحالات کی بے رحمی طاری ہے یہ بہت ہی تکلیف دہ بات ہے، ایک طرف ایک ممتازشاعربے بسی سے دنیا کے سامنے حکمرانوں کی بے حسی کا شکار ہے تو دوسری طرف یہ بے بسی کسی کے سامنے آنے پربھی کئی بڑے بڑے افسران کو ناگوارگزرتی ہے

اس حوالے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ شاکر شجاع آبادی کے حوالے سے ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس پرپنجاب حکوتم نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی سی مظفرگڑھ کوشاکرشجاع آبادی کے ساتھ مکمل تعاون اور ان کےعلاج معالجہ اوردیگرضروریات کے حوالے سے کہا گیا تھا

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈی سی مظفرگڑھ نے تعاون کی بجائے ان کے بیٹوں سے انکوائری شروع کردی ، ان سےسوالات شروع کردیئے، کہ تم نے یہ ویڈیو کیوں وائرل کی ، کس نے کی اورحکومت پنجاب تک کس نے یہ پہنچائی ، جس پرشاکرشجاع آبادی کے بیٹوں کوبجائے آسانی اور تعاون کے الٹا آزمائش میں ڈال دیا،

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے شاکرشجاع آبادی سے وعدہ کیا تھا کہ انکے ایک بیٹے کوسرکاری ملازمت دی جائے گی لیکن ملازمت تو درکناران سے الٹا حساب کتاب لینا شروع کردیا ہے

 

 

 

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس واقعہ میں اس وقت ایک نیا موڑآیا ہے جب شاکرشجاع آبادی کی بے بسی کی ایک اور ویڈیو کسی طریقے سے وزیراعلیٰ عثمان بزدار تک پہنچی تو انہوں نے پھرڈی سی مظفرگڑھ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی ہے اورساتھ یہ بھی واضح کردیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب روزانہ کی بنیاد پر ضرورت مندوں کی امداد اورعلاج معالجےکےلیے اقدامات کےساتھ احکامات دے رہے ہیں

 

 

وزیراعلیٰ کی طرف سے بیان آنے کے بعد اب شاکرشجاع آبادی کےچاہنے والے اس وقت احکامات پرعمل درآمد کے منتظر ہیں اوروہ اپنے اس شاعرکے ساتھ حُسن سلوک اور حسب منصب تعاون کے نظرآنے کے منتظر ہیں‌

Comments are closed.