دشمن مرے تاں خوشی ناں کریئے آپ وی مرجانا،شریف برادران نے جوبویا وہ کاٹنا پڑگیا

لاہور:دشمن مرے تاں خوشی ناں کریئے آپ وی مرجانا،شریف برادران نے جوبویا وہ کاٹنا پڑگیا،یہ ضرب المثل نہیں بلکہ حقیقت عیاں ہےکہ جوکوئی کسی دوسرے کےلیے گڑھا کھودتا ہے ایک وقت آتا ہے کہ خود اس میں جاگرتا ہے ،اورایسا ہی شریف خاندان کے ساتھ پیش آیا

رپورٹ کے مطابق کرپشن پربرطرف سابق وزیراعظم نوازشریف اورمیاں شہبازشریف کوقدرت نے وہ آثار دکھا دیئے جوانہوں نے اقتدار کی ہوس میں‌آکراس ملک کےی محکوم افراد کوبطورسزا دیتے رہے

نوازشریف کے والد گرامی ، اہلیہ اورپھروالدہ محترمہ کے آخری سفرمیں جس طرح شریف برادران کوسعادت نہ مل سکی یہ کسی تکلیف سے کم نہیں ، آخریہ بار بار کیوں ہوتا ہے ، اس کی بھی بڑی وجوہات ہیں ان میں سے فی الحال ایک بطورمثال پیش ہے،شریف خاندان نے اقتدار میں آکراپنے لیے الگ قانون اورغریبوں کے لیے الگ قانون بنا لیے تھے

سابق ایم این اے جمشید دستی کی والدہ محترمہ وفات پاگئیں تو ان دونوں شریفوں‌ نے جمشید دستی کووالدہ کے آخری سفرمیں شریک نہ ہونے دیا ، جمشید دستی نے بڑی منتیں کیں ،

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس دوران جمشید دستی نے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ان کی والدہ محترمہ کودفنانے ہی دیا جائے لیکن نوازشریف کے حکم پرشہبازشریف نے بڑے متکبرانہ انداز میں انکارکردیا

پھردنیا نے یہ دیکھ بھی لیا جوشریف برادران نے لوگوں کے ساتھ کیا وہ ایک نہیں ، دو نہیں بلکہ تین بار خود دیکھا ،

یہی وہ کردارتھا کہ جس کی وجہ سے شریف خاندان کے بیشتر افراد اپنے پیاروں کولحد میں اتارنے کے وقت موجود نہیں تھے بلکہ قدرت نے ان کواس سعادت سے محروم رکھا

نومبر2004 کی بات ہے جب میاں نوازشریف اورشہباز شریف کے والد محترم میاں محمد شریف قضائے الٰہی سے وفات پاگئے ، ان دنوں دونوں بھائی سعودی عرب میں جلاوطنی کی زندگی گزاررہے تھے ، جنرل پرویز مشرف کی طرف سے اجازت ملنے کے باوجود دونوں‌بھائیوں کی قسمت میں والد کا نماز جنازہ اورتدفین نہیں تھا

حالانکہ میاں نوازشریف کے دونوں بیٹے حسن اورحسین نوازلندن میں اپنے کاروبارمیں مصروف تھے انہوں نے بھی اپنے دادا کے نماز جنازہ اورتدفین سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہارتک نہ کیا

یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ اس وقت چھوٹے میاں کے دونوں بیٹے حمزہ شہباز اورسلمان شہباز پاکستان میں موجود تھے تو ان دونوں نے اپنے دادا کی نمازجنازہ اورتدفین کے انتظامات کیے

ایسے ہی جب بیگم کلثوم نوازشریف قضائے الٰہی سے وفات پاگئیں تو اس وقت بھی دونوں بیٹے حسن اورحسین نواز نے اپنی والدہ محترمہ کے جنازے اورتدفین کو ضروری نہ سمجھا اورپاکستان نہ آئے

اس دوران میاں نوازشریف ، شہبازشریف ، حمزہ شہباز،سلمان شہباز،مریم نوا ز اورکیپٹن صفدر نے آخری رسومات ادا کیں

پھرآج بھی دنیا دیکھ رہی کہ جب میاں نوازشریف اورشہباز شریف کی والدہ محترمہ بیگم شمیم اخترقضائے الٰہی سے وفات پاگئیں تو پھرقدرت نے وہ مناظردہرا دیئے جب سگا بیٹا میاں نواز شریف ، پوتے حسن ، حسین اورسلمان شہاز پھر اس سعادت سے محروم رہ گئے

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بیگم شمیم اخترکی وفات پرحکومت کی طرف سے یہ پیشکش ہوئی تھی کہ اگرلندن میں پناہ لینے والے شریف خاندان کے افراد پاکستان میں بیکم شمیم اختر کی نمازجنازہ اورتدفین کے لیے آنا چاہیں گے توان کوکسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں ہوگا اورنہ ہی ان کو کچھ کہا جائے گا

لیکن اس کے باوجود شریف فیملی کے بڑے بڑے افراد اس نیک بازخاتون کے نماز جنازہ اورتدفین کی سعادت سے محروم رہے

اس پرکسی اہل الرائے نے نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ !

دشمن مرے تاں خوشی ناں کریئے آپ وی مرجانا

Comments are closed.