اسلام آباد(محمداویس ) قائمہ کمیٹی برائے فنی تعلیم نے تاریخی فیصلے کرکےاچھے مستقبل کی بنیاد رکھ دی ،اطلاعات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے فنی تعلیم نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن بل ،اقلیتوں کواعلی تعلیم تک رسائی کابل ،ڈیسلیکسیا سپیشل اقدامات بل کو پاس کرلیا،ایچ ای سی نے اقلیتوں کے اعلی تعلیم اداروں میں 5فیصد کوٹہ دینے کی مخالفت وزارت کی حمایت کے بعد بل پاس ہوگیا،

ذرائع کے مطابق سب کمیٹی کی رپورٹ میں انکشاف ہواہے کہ اسلامی یونیورسٹی میں بچے سے زیادتی کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ ،پولیس اور ڈاکٹر نے واقع کوچھپانے اور شواہد کومٹا نے کی کوشش کی، کمیٹی نے سفارش کی کہ ریکٹر اسلامی یونیورسٹی،سیکورٹی انچارچ،پولیس،ڈاکٹرودیگر کے خلاف شوہد مٹانے پر قانونی کاروائی کی جائےاور ریکٹر کوفورا عہدے سے ہٹایاجائےجبکہ متاثرہ بچے کی بحالی کے لیے کونسلنگ کی جائے۔قومی نصاب کونسل کے حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ یکساں قومی نصاب پانچویں جماعت تک بناکر نافذکردیاگیاہے

اسلام آباد سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 6ویں سے 12ویں تک کانصاب دسمبر 2022تک بن جائے گا اور 2023تک ملک بھرمیں 12ویں جماعت تک یکساں قومی نصاب نافذہوجائے گا۔اسلام آباد کے ارکان کمیٹی کافیڈریل ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن کی کارکردگی پر شدید برہمی کااظہار،سرکاری سکولوں میں مقامی بچوں کوداخلے دینے کے بجائے سفارش پر داخلے پرنسپل کررہے ہیں اس کوروکا جائے پرنسپل ایم این ایز کی توہین کرنابندکریں ،کمیٹی نے یونیورسٹیوں کی حالات بہتربنانے کے لیے سب کمیٹی بنادی ۔منگل کوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کااجلاس نجیب الدین اویسی کی سربراہی میں قومی نصاب کونسل اسلام آباد میں ہوا۔

اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری تعلیم وجہیہ اکرام نمائندے ایچ اسی سی ،قومی نصاب کونسل ودیگر حکام نے شرکت کی ۔کمیٹی میں علی نواز اعوان ،صداقت عباسی ، جویریہ ظفر آہر ، عمر اسلم خان ، محمد فاروق اعظم ملک ، نفیسہ عنایت اللہ خان خٹک ،عندلیب عباس ،غزالہ سیفی ، اسما قدیر ، تاشفین صفدر ، فرخ خان ، مہناز اکبر عزیز ، کرن عمران ڈار ، مسرت آصف خواجہ اور ڈاکٹر شازیہ صوبیہ اسلم سومرو اور جمشید تھامس نے شرکت کی ۔اجلاس شروع ہواتو ارکان کمیٹی نے کہاکہ اسلامی یونیورسٹی اور قائداعظم یونیورسٹی میں ریپ کے کیس سامنے آئے ہیں اس کا کیا بنا، منشیات پر کیا کام ہواہے

۔نفیسہ خٹک نے پوچھاکہاکہ جو بل ہمارے پاس ہوگئے ہیں ان کے رولز کب تک بن پائیں گے ۔مہناز عزیز نے کہاکہ جسمانی سزاؤں پر بل کو میں نے روزانہ کی بنیادپر پیچھا کیا اس کے باوجود اتنا وقت لگا بل گم ہوجاتے ہیں رولز کے لیے میں نے ابھی سے کام شروع کردیاہے۔بچوں سے زیاتی کے کیس معمول بن رہے ہیں اس حوالے سے اقدامات کرنے ہوں گے ایک یونیورسٹی کی بات کرتے ہیں تو 6دیگر یونیورسٹی کے لوگ آجاتے ہیں۔عندلیپ عباس نے کہاکہ بہاولپور یونیورسٹی کے مسائل سنگین ہیں مگر ان پر متعلقہ لوگوں کو سب کمیٹی نے بلایا ہے ۔صداقت عباسی نے کہاکہ ہماری سفارت پر عمل نہیں ہوتا ہے کمیٹی کا استحقاق مجروح ہوتا ہے ۔ اسلامی یونیورسٹی کے جس بندے نے زیادتی کے کیس کو سامنے لایااس کو یونیورسٹی سے نکال دیا گیا ہے اس معاملے کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے ۔رکن کمیٹی ڈاکٹر شازیہ نے کہاکہ حامد حبیب کی کمیٹی رولز کے مطابق نہیں ہے قانون کے مطابق بنایا جائے ۔

چیرمین کمیٹی نے کہاکہ اگلے اجلاس میں شازیہ کو بھی بلائیں۔سب کمیٹی کی رکن عندلیب عباس نے کہاکہ بہاولپور یونیورسٹی پر کمیٹی بنانے پر مجھے دھمکیاں ملی ہیں کہ آپ نے کمیٹی کیوں بنائی ہے اس معاملے کوکیوں اٹھایاہے ۔فاروق اعظم ملک نے کہاکہ بہاولپور یونیورسٹی کے مسائل کو حل کیا جائے ۔ایچ ای سی حکام نے پاکستان گلوبل انسٹی ٹیوٹ بل کمیٹی میں پیش کیاکہ یہ ادارہ بن گیاہے تمام شرائط پوری کرتاہے ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے جس پر ارکان نے کہاکہ ہمیں اس یونیورسٹی کے بارے میں تفصیل بریفنگ دی جائے کہ یہ کون لوگ بنارہے ہیں اور کوکون سپانسر کررہاہے اس کے بعد ہی بل پاس کرسکتے ہیں جس پر ایجنڈے کوموخر کردیاگیا۔

ارکان کمیٹی نے شکایت کی کہ ان کوکمیٹی کے ورکنگ پیپرز لیٹ دیئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے تیاری نہیں کرسکتے اس کوقوائد کے مطابق وقت پر دیاجائے ۔ پارلیمانی سیکرٹری وجیہہ نے کہاکہ واٹس ایپ گروپ میں ایجنڈا بھیج دیاگیا تھا۔۔پاکستان انسٹیوٹ آف ایجوکیشن بل پر سیکرٹری وزارت نے کمیٹی کو بتایا کہ دو اداروں کو ملاکر ایک ادارہ بنارہے ہیںجس کے تحت تعلیم کے حوالے سے ملک بھرسے ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا اور ریسرچ اور ٹریننگ ہوگی یہ ایک تھینک ٹینک ہوگا۔جس پر کمیٹی نے بل پاس کردیاگیا۔مہنازعزیز نے ڈیسلیکسیا سپیشل اقدامات بل کمیٹی میں پیش کیاانہوں نے کہاکہ کچھ بچے ایک بیماری کاشکارہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ الفاظ میں تفریق نہیں کرسکتے ان کے لیے الگ لوگ درکارہوتے ہیں کہ ان کوپڑھائیں اس حوالے سے یہ بل لائی ہوں جس پر کمیٹی نے متفقہ طور پر بل کوپاس کرلیا۔

وجیہہ اکرام نے کہاکہ سابق سینیٹرثمینہ سعید نے بہت کوشش کی مگر یہ بل پاس نہیں ہوا۔ بل کی حمایت کرتے ہیں ایف ڈی ای حکام نے کہاکہ ہمارے پاس کوئی سہولت نہیں ہے ہمیں لوگ بھرتی کرنے ہوں گے موجودہ وسائل کے ساتھ کام نہیں کرسکتے ہیں جس پر وزارت کے حکانے وسائل دینے کی یقین دہانی کرادی اور کمیٹی نے بل پاس کردیا۔جمشید تھامس نے اقلیتوں کواعلی تعلیم تک رسائی کابل پیش کیا جس کے تحت یونیورسٹیوں میں اقلیتوں کے لیے 5 فیصد کوٹہ رکھنے کی سفارش کی گئی تھی جو کی ایچ ای سی نے مخالفت کردی اور کہاکہ تعلیم میں اقلتیوں کاکوٹہ نہیں ہوناچاہیے جو میرٹ پر آئے اور اس کے مسائل ہوں تو سکالر شپ دی جاسکتی ہے وزارت تعلیم نے بل کی حمایت کردی جس پر کمیٹی نے بل کوپاس کرلیا۔

قومی نصاب کونسل کے حکام نے کمیٹی کویکساں نصاب تعلیم پر بریفنگ دی حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ پاکستان میں تین قسم کے تعلیمی نظام ہیں۔یکساں نصاب تعلیم کا50فیصدنصاب انگلش اور 50فیصداردو اور مادری زبانوں میں ہوگا ۔چاروں صوبوں گلگت بلتستان کشمیر ودیگر سٹاک ہولڈر نے مل کر یہ نصاب بنایا .4سو لوگوں نے مل کریہ کام کیا ۔یہ نصاب ہر سکول کے لیے ہوگا۔اقلیتوں کے لیے الگ نصاب بن رہاہے ۔مدارس میں بھی یہی نصاب پڑھایا جائے گا ۔ 5ویں جماعت تک یکساں نصاب بن گیا ہے اور اس کا اطلاق ہوگیاہے۔ہمیں یکساں معیار کی ضرورت ہے نہ کہ یکساں نظام کی کیوں کہ یکساں معیار سے ہمارے مسائل حل ہوں گے ۔احساس کمتری کی وجہ سے اردو کے نفاذ میں مسائل ہیں ۔ 2کڑور 50لاکھ بچے سکول سے باہر ہیں ۔2022تک 12ویں جماعت تک یکساں نصاب بنالیں گے جبکہ 2023میں 12ویں جماعت تک یکساں نصاب پورے ملک میں رائج ہوجائے گا۔وفاقی سرکاری سکولوں میں داخلے کے مسائل کے حوالے سے نفیسہ خٹک نے کہاکہ وفاقی سکولوں کو مقامی یونین کونسل کے بچوں کو پہلے داخلہ دیا جائے اس کے بعد دیگر علاقوں کے بچوں کو داخلہ دیا جائے۔

صداقت عباسی نے کہاکہ اسلام آباد میں بھی بچوں کو سرکاری سکول میں داخلہ نہیں دیا جاتا ہے اسلام آباد کے سکولوں میں پرچی چل رہی ہے غریب بچوں کو داخلہ نہیں دیا جارہا ہے ۔مہناز عزیز نے کہاکہ چھوٹے بچوں کو بھی کہاجاتاہے کہ ٹیسٹ میں فیل ہوگیا ہے ۔ کچھ سکولوں میں بچے نہیں اور کچھ میں داخلہ نہیں ملتاہے۔نفیسہ خٹک نے کہاکہ بارہ کہو میں سرکاری سکولوں میں ایم این اے کی بھی توہین کی جاتی ہے ۔علی اعوان نے کہاکہ بچوں کے داخلے کے لیے لوگ آتے ہیں سکولوں کی جو حالت ہے اس لیے سکول نہیں جاتا کیوں کہ میں گیا تو پھر خبریں ہی چلیں گئیں ۔سکولوں کا انفرسٹکچر ٹھیک کیا جائے والدین کو سکول کے باہر کھڑے کردیتے ہیں اورپرنسل تین تین گھنٹے ملاقات نہیں کرتے ہیں۔آئین کے تحت سکولوں میں کوئی میرٹ نہیں ہے جو بچہ جائے اس کو داخلہ دیا جائے گا۔ ایف ڈی اے حکام نے کہاکہ کچھ سکول خالی ہیں اگر آپ کہاں تو ان میں داخلہ دے دیں گے۔

اسلامی یونیورسٹی میں طلبہ کے ساتھ ذیاتی کے حوالے سےسب کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی کمیٹی کوحکام نے بتایاکہ ملزمان گرفتار ہیں واقع کے بعد سب نے مل کر اس کو چھپانے کی کوشش کی ۔یونیورسٹی نے بھی اس کو چھپایا ڈاکٹر نے بھی چھپانے کی کوشش کی اور پولیس نے بھی ایف آئی آر درج نہیں کی ۔رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ سیکورٹی کے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے، جس بندے نے ویڈیو بنائے اس کو بھی سزا دی جائے، ڈاکٹر کے خلاف بھی کاروائی کی جائے، زیادتی کرنے والے کے خلاف پولیس ایف آئی آر درج کرے گی۔

علی اعوان نے کہاکہ اسلامی یونیورسٹی میں شواہد کو مٹایا گیا اس پر ایف آئی آر ہونی چاہیے ۔ جب شواہد مٹانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی تو لوگ میں خوف ہوگا ۔اس معاملے میں ریکٹرخود ملوث ہے ۔اس کے خلاف کارروائی کی جائے اور اس کوعہدے سے ہٹایاجائے ۔ صداقت عباسی نے کہاکہ ریکٹر کے خلاف کارروائی کی جائے اور ان کو ہٹایاجائے وہ اس میں ملوث تھےاس لیے واقعے کوچھپایا۔مہناز عزیز نے کہاکہ جب تک سزا نہ ہو تو اس وقت تک خوف پیدا نہیں ہوگا پولیس بھی اس کو سنجیدہ نہیں لیتی ہے راولپنڈی میں ایک مفتی نے 16سال کی لڑکی سے ذیاتی کی مگر اس پر کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔کمیٹی نے یونیورسٹیوں کے حالات کودیکھتے ہوئے دوبارہ نئی سب کمیٹی بنادی ۔جس کی سربراہی صداقت عباسی کریں گے ۔

Shares: