مہنگائی کا طوفان آنے والا ہے تحریر احمد

0
40

اگر آپ کا آج سکھی ہے تو یقینا آپ کا آنے والا کل دکھی ہوگا 

اگر آپ کا آج دکھی ہے تو یقینا آپ کا آنے والا کل سکھی ہوگا

اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ ہر مشکل کے بعد آسانی ہے

میں حکومت پاکستان سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ سخت سے سخت ترین فیصلے کل کی بجائے آج ہی لے کہیں ایسا نہ ہو کہ آج کا ریلیف کل کو وبال جان بن جائے لہذا میری تو رائے یہی ہے کہ قوم کو سلو پوائزننگ دینے کی بجائے مہنگائی کا چھٹکا ایک ہی دم دے دیا جائے

میرے پاکستانیو اب حقائق کو غور سے پڑھنا

مہنگائی کیوں ہو رہی ہے؟؟

پاکستان تقریبا 80 فیصد اشیاء درآمد کرتا ہے یعنی جو اشیاء ہم باہر کے ملکوں سے خریدتے ہیں تو جب وہ مہنگی ہوتی ہیں تو ہمیں ڈبل قیمت میں ملنے لگتی ہیں مثال کے طور پر اگر ڈالر 150 کا ہو تو ہمیں جو چیز چاہیے مثال کے طور پر اگر ہمیں ایک پینسل چاہیے جس کی قیمت 1 ڈالر ہے 

جب وہ پاکستان آئے گی تو اس کی قیمت 150 روپے ہوگی اور جب ڈالر 150 سے 170 تک جائے گا تو پینسل کی قیمت بھی 150 سے 170 روپے تک چلی جائے گی

عالمی بحران

کورونا نے اس وقت دنیا میں جو معاشی تباہی پھیلا رکھی ہے اگر آپ دنیا کے حالات و واقعات کو میری طرح جان جائیں تو آپ اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے یہ محسوس کریں گے کہ ہم پاکستان میں الحمداللہ سب سے بہتر زندگی گزار رہے ہیں

اب سنیں 

کورونا کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت 0 بیرل پر ڈالر ہو چکی تھی اور آج 80 بیرل پر ڈالر تک پہنچ چکی ہے

تیل کی قیمت عالمی مارکیٹ میں 85 فیصد بڑھ چکی ہے گیس کی قیمت تقریبا 180 فیصد بڑھی اور 1 سال میں کوئلے کی قیمت 200 فیصد سے زائد بڑھی جبکہ 1 مہینے کے دوران تیل کی قیمت عالمی مارکیٹ میں 20 فیصد بڑھی ہے کوئلے اور گیس کی قیمت تقریبا 30 فیصد بڑھی ہے

اس بدترین مہنگائی سے امریکہ یورپ چائنا جیسی معیشتیں ہل کر رہ گئی ہیں پاکستان تو کسی گنتی میں بھی نہیں آتا

امریکہ میں گیس کی قیمت 180 فیصد تک بڑھ چکی ہے یورپ کا برا حال ہے پچھلے دنوں لندن میں پیٹرول کے لیے لمبی قطاریں لگی ہوئی تھی اٹلی اور سپین بجلی کے نرخ بڑھا رہے ہیں جبکہ چائنا نے تو باقاعدہ لوڈشیڈنگ کا اعلان کردیا ہے اور اپنے کارخانوں سے یہ کہہ دیا ہے کہ وہ بجلی کی پیداوار یا تو کم کر لیں یا پھر بند کر دیں کیونکہ چائنہ میں بجلی کوئلے سے بن رہی ہے اور اس وقت سپلائی اور ڈیمانڈ کا شدید بحران آ رہا ہے

اس وقت سب کا برا حال ہے

امریکہ نے دنیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی OPEC سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ آپ اپنی پیداوار بڑھائیں یورپ نے رشیا سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ آپ اپنی گیس کی سپلائی بڑھائیں اور چائنا آسٹریلیا اور انڈونیشیا سے یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ کوئلے کی ترسیلات بڑھائیں 

یعنی 1 سال میں عالمی مارکیٹ میں 80 فیصد پٹرول مہنگا ہوا ہے جبکہ حکومت پاکستان نے پیٹرول کی قیمت 1 سال میں صرف 20 فیصد سے کم قیمت بڑھائی اور آج بھی پیٹرول کی قیمت الحمدللہ اس خطے میں سب سے کم ہے

اب یہ فیصلہ حکومت پاکستان کو کرنا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں پٹرول بجلی گیس کی قیمت بڑھا کر پاکستان کے مستقبل کو روشن اور خود مختار بنانا چاہتی ہے یا پھر عارضی ریلیف فراہم کر کے ایک مرتبہ پھر آئی ایم ایف کے در پر بھیک مانگنے جاتی ہے

میری تو یہی رائے ہے کہ حکومت بجلی گیس اور پٹرول کی قیمت میں مزید 3 فیصد اضافہ کردے اور جتنی جلدی ہو پاکستانی معیشت کو آئی ایم ایف کی بیساکھیوں سے آزاد کروا لے

جبکہ کمزور اور بے بس صارفین پر اس کا بوجھ ہرگز نہیں ڈالنا چاہیے

 باقی ہر صاحب استطاعت سے کم سے کم اتنی قیمت وصول کرے جتنی قیمت پر ہم باہر سے لے رہے ہیں 

میرے پاکستانیو گھبرانا ہرگز نہیں آج دکھ ہو گا تو انشاءاللہ کل سکھ ہی سکھ ہوگا چین ہی چین ہو گا.

@iamAhmadokz 

Leave a reply