اوچ شریف:درگاہ پر نگران اور عملہ کے ہوتے ہوۓ چوری کی واردات,چور سرکاری آہنی باکس کا تالا توڑ کرکیش لے اُڑے

محکمہ اوقاف کے تعینات ہونے والے سرکاری گارڈ اور نگران و خلیفہ اس چوری میں براہراست ملوث ہو سکتے ہیں. زائرین

اوچ شریف،باغی ٹی وی (نامہ نگارحبیب خان) برصغیر پاک و ہند کے عظیم روحانی بزرگ حضرت مخدوم سید جہانیاں جہانگشت بخاری کی درگاہ پر نگران اور عملہ کے ہوتے ہوۓ چوری کی واردات چور سرکاری آہنی باکس کا تالا توڑ کران گنت کیش لے اڑے
تفصیل کے مطابق گذشتہ سے پیوستہ رات درگاہ مخدوم جہانیاں جہانگشت پر چوری کی سنگین واردات میں نامعلوم چوروں نے دربارحضرت سید مخدوم جہانیاں جہانگشت رحمت اللہ علیہ کے مزار پر محکمہ اوقاف کی طرف سے رکھا گیا لوہے کا نظرانہ بکس کا تالا توڑ کر نقد کیش چرا کر رفو چکر ہو گئے ہیں

پولیس موقع واردات پر موجود ہے تحقیقات جاری ہے ،چوری کا انتہائی افسوسناک واقعہ انتہائی پوش آبادی میں ہوا ہے برصغیر پاک و ہند کے اتنے بڑے ولی کے مزار سے کیش چوری کی وادات ہو جانا ایک لمحہ فکریہ ہے اور مقامی انتظامیہ اور درگاہ پر موجود سکیورٹی عملہ کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے

حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمت اللہ علیہ کا شمار ان بزرگان دین میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی ساری زندگی برصغیر پاک و ہند میں دین اسلام کی ترویج اور اسلام کا پرچار کر کے مختلف مزاہب سے تعلق رکھنے والوں کو داخل اسلام کیا

آپ رحمت اللہ علیہ کے لاکھوں عقیدت مند ہیں اس واردات سے شدید تزبزب کا شکار ہیں درگاہ سے چوری ہو جانے سے لاکھوں عقیدت مند و ں کی دلآزاری ہوئی ہے تاہم اس واردات سے وہاں سیکورٹی کے انتظامات اور ان اداروں کا بھی پول کھل گیا ہے

دور حاضر کے ملکی حالات کے پیش نظر اس درگاہ پر سیکورٹی کےسخت انتظامات ہونے چاہئیں تاکہ خدا نخواستہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہوسکے کیونکہ درگاہ حضرت سید جہانیاں جہانگشت بخاری پر ملکی غیر ملکی زائرین و عقیدت مندوں کا رش لگا رہتا ہے

برصغیر پاک و ہند کی علمی و روحانیت کا مرکز ہے جنکے مزار پر انتہائی مضبوط حصار میں آہنی سرکاری بکس کا تالا توڑ کر انگنت کیش کا غائب ہونا بھی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے

زائرین وعقیدت مندوں کا کہنا ہے کہ محکمہ اوقاف کے تعینات ہونے والے سرکاری گارڈ اور نگران و خلیفہ اس چوری میں براہراست ملوث ہو سکتے ہیں اس لئے اس معاملے پر جامع تحقیقات ہونا ضروری ہے تاکہ یہ واردات بے نقاب ہوسکے

Leave a reply