ممبئی: بھارت میں کوروناکے ہزاروں مریضوں کی آنکھیں نکال دی گئیں:وائرس کا دیگرملکوں میں پھیلنے کاخدشہ،اطلاعات کے مطابق بھارت میں کورونا وبا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کو ایک نئی مصیبت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے کورونا کے ہزاروں مریض اپنی آنکھوں سے محروم ہوچکے ہیں۔
بھارتی عوام کووڈ -19 سے تو نبرد آزما تھے ہی لیکن اس کے بعد پھیلنے والی ’کالی پھپھوندی‘ جیسی ہلاکت خیز بیماری کی وجہ سے ہزاروں مریضوں کی جان بچانے کے لیے آپریشن کر کے ان کی آنکھیں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔
اس بارے میں ریاست راجستھان کے سرکاری اسپتال میں موجود ڈاکٹر اکشے نائر کے مطابق کالی پھپھوندی کے مریض کی زندگی بچانے کے لیے ہمارے پاس صرف ایک ہی حل ہوتا ہے کہ بیماری کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مریض کی ایک یا دونوں آنکھیں نکال دی جائیں
ڈاکٹر اکشے نائر کہ اگر اس سے متاثر پورے حصے بشمول جلد، اعصاب، آنکھ کے پپوٹے کو کاٹ کر نہیں نکالا جائے تو پھر یہ وائرس دماغ تک پہنچ جاتا ہے اور اس کے بعد ہمارے پاس مریض کی جان بچانے کا کوئی راستہ نہیں بچتا۔
کورونا سے پہلے سال میں اس بیماری کے تین، چار کیسز سامنے آتے تھے لیکن اب روزانہ 6 افراد اس جان لیوا مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ صرف راجستھان میں ہی 15 سو کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سے اکثریت کی عمر 20 سال سے بھی کم ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کالی پھپھوندی کورونا میں مبتلا اور اس سے صحت یاب ہونے والے ہزاروں مریضوں کو متاثر کررہی ہے جب کہ اس ہلاکت خیز بیماری کا کوئی موثر علاج نہ ہونے اور ادویات کی قلت کی وجہ سے بیماری کو دماغ تک پھیلنے سے روکنے کے لیے ہزاروں مریضوں کی آنکھوں کے ڈیلے اور پتلیاں نکال دی گئی ہیں۔
بھارت کی بہت سی ریاستوں میں اسپتال کالی پھپھوندی سے متاثرہ مریضوں سے بھر چکے ہیں جب کہ اس بیماری میں مبتلا 60 فیصد مریضوں کی ایک یا دو آنکھیں نکال دی گئی ہیں۔ ریاست راجستھان کے اسپتالوں میں متعدی بیماری میوکور مائیکوسس کے 100 مریضوں کی موجودگی کے باعث کالی پھپھوندی کو وباؤں کے ایکٹ 2020ء کے تحت وبا قرار دے دیا گیا ہے۔