اسلام آباد: تجارتی مراکز کے نجی کیمرے سیف سٹی پروجیکٹ سے منسلک کرنے کا فیصلہ
![](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2022/09/221455171648e69.jpg)
اسلام آباد میں تجارتی مراکز کے نجی کیمرے سیف سٹی پروجیکٹ کے کیمروں کے ساتھ منسلک کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
جمعرات کو چیف کمشنر اسلام آباد کیپٹن ریٹائرڈ عثمان نے سیف سٹی پروجیکٹ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سیف سٹی فیز 2 منصوبے میں 2030 نئے کیمرے لگائے جائیں گے۔ فیز ٹو منصوبے سے اہم مقامات کی کوریج 100 فیصد ہوجائے گی اور سیف سٹی نظام فعال ہونے سے اسٹریٹ کرائم کو کم کیا جاسکے گا۔
سیف سٹی نظام کو فعال کرنے سے مجموعی لاء اینڈ آرڈر بہتر، سٹریٹ کرائم کو کم کیا جا سکے گا۔
سیف سٹی فیز 2 منصوبے میں 2530 نئے کیمرے نصب کیے جائیں گے۔
سیف سٹی فیز 2 منصوبے کی تکمیل کے بعداہم مقامات کی کوریج 100 فیصد ہو جائے گی۔ آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خاں
⬇️— Islamabad Police (@ICT_Police) September 22, 2022
اس موقع پر چیف کمشنر کا کہنا تھا کہ نجی کیمرے منسلک کرنے سے کاروباری مراکز کی بہتر مانیٹرنگ ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلیو، اورنج اور گرین بس لائنز کے کیمرے بھی جلد نصب اور فعال ہوجائیں گے۔ اس کےعلاوہ مارگلہ روڈ کے کیمرے بھی جلد سیف سٹی سے منسلک ہوجائیں گے۔
یاد رہے کہ دارالحکومت اسلام آباد میں 6 سال قبل ساڑھے 12 کروڑ روپے مالیت کا سیف سٹی پروجیکٹ کا افتتاح کیا گیا تھا جو تاحال مطلوبہ نتائج اور اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کے مطابق اس سسٹم کی مدد سے کسی ایک واردات یا جرم کو روکا نہیں جاسکا اور نہ ہی کسی مجرم کو گرفتار کیا گیا ہے، اس کے علاوہ 2 اسکینرز (جو کہ اس منصوبے کا حصہ تھے) بھی غائب ہوگئے جن کا کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا۔
سینیر پولیس افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا تھا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کو جون 2016 میں ایک ہزار 950 سی سی ٹی وی کیمروں کے ساتھ آپریشنل کیا گیا تھا لیکن اس کے بعد سے اب تک اس سسٹم کی مدد سے کسی بھی واقعے یا جرم کی روک تھام نہیں کی گئی اور نہ ہی ان کیمروں سے کسی مجرم، مشتبہ شخص یا اشتہاری ملزم کو گرفتار کیا جاسکا۔