ٹک ٹاک میں نئے فیچر کا اضافہ

0
85

سان فرانسسکو: ٹیکسٹ ٹو امیج اے آئی سسٹمز اس وقت تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ٹک ٹاک میں بھی اس ٹیکنالوجی کا اضافہ کیا جا رہا ہے-

باغی ٹی وی : دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی بدولت ٹیکسٹ کو اس سے وابستہ تصاویر میں بنانے والی تصاویر اور امیج سازی کا تصور عام ہو رہا ہے ٹیکسٹ ٹو امیج اے آئی سسٹم میں لوگ اپنی پسند کی تصویر محض لکھ کرتیارکرسکتے ہیں، بس انہیں مطلوبہ تصویر کے لیے درست ٹیکسٹ تحریر کرنا ہوتا ہے جو اے آئی سسٹم فوٹو میں تبدیل کر دیتا ہے۔

مختصر ویڈیو شئیرنگ کے اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے حال ہی اے آئی گرین اسکرین کے نام سے ایک نیا فیچر متعارف کرایا ہے جس کے ذریعے محض لکھ کر ایک تصویر بنانا ممکن ہے۔

’اے آئی گرین اسکرین‘ نامی یہ فلٹر بہت سے ممالک میں دستیاب ہے۔ ٹک ٹاک نے اسے ایک افیکٹ کا نام دیا ہے۔ اپنے نام کی طرح اگرچہ بننے والی تصویر اتنی اچھی تو نہیں ہوتی لیکن ٹک ٹاکر اسے بیک گراؤنڈ کی صورت میں شامل کرسکتے ہیں۔ چاہے وہ آڈیو ہو یا ویڈیو ہو، اسے دونوں طرح سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ٹک ٹاک کا یہ اے آئی سسٹم دیگر کمپنیوں کے تیار کردہ اس طرح کے سسٹمز کے مقابلے میں بہت سادہ ہے اور زیادہ پیچیدہ تصاویر تیار نہیں کرسکتا اب بھی یہ گوگل کے ’امیجن‘ متن سے تصویر کاڑھنے والے سافٹ ویئر سے بہت پیچھے ہیں اسی طرح اوپن اے آئی اور ڈیل ای ٹو بھی اس سے آگے ہیں بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہوگا کہ یہ ایبسٹریکٹ آرٹ کے نمونے بناتا ہےاور تصاویر ڈولتی دکھائی دیتی ہیں اس طرح ٹک ٹاک دیکھنے والے گمان کرتا ہے کہ شاید وہ خوابوں کی تصاویر کی طرح کوئی تصویر دیکھ رہا ہے۔

اس کے مقابلے میں دیگر ماڈل پر اگر آپ خلانورد لکھیں تو یا پانی میں پھول کی خواہش کریں تو وہ حقیقت سے قریب تر تصاویر بناتا ہے لیکن ٹک ٹاک فلٹر میں ایسا نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ ڈیجیٹل تجزیہ نگاروں نے اسے خاص پسند نہیں کیا ہے لیکن ٹک ٹاک کا جنریٹر بہت تیزی سے تصاویر بناتا ہے جس کا اعتراف ماہرین نے بھی کیا ہے۔

دیگر ماہرین کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر کمپنی نے اسے خود سادہ رکھا ہے کیونکہ جدید ماڈلز کے لیےزیادہ کمپیوٹنگ پاور کی ضرورت ہوتی ہے اور لاگت بھی بڑھ جاتی ہے اسی طرح حقیقی نظر آنے والی تصاویر کا غلط استعمال بھی ہوسکتا ہے-

ٹک ٹاک کے اے گرین اسکرین فیچر سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کتنی تیزی سے مین اسٹریم کا حصہ بن رہی ہے جس کو ابھی 2 سال بھی مکمل نہیں ہوئے مگر اب وہ ٹک ٹاک کے ذریعے کروڑوں افراد تک پہنچ گئی ہے۔

Leave a reply