فلم "زندگی تماشا” کی نمائش ملتوی کرنے کےحکومتی فیصلےکا خیرمقدم کرتے ہیں ، تحریک لبیک
لاہور: فلم "زندگی تماشا” کی نمائش ملتوی کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم،حکومت کے اچھے کام کی تعریف بھی اس کا حق ہے ، تحریک لبیک تحریک لبیک پاکستان کا حکومت کی جانب سے فلم "زندگی تماشا” کی نمائش ملتوی کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے عمران خان کی اسلام سے محبت کی تعریف کی ہے، ادھر ٹی ایل پی فلم سینسر بورڈ کوبھی خراج تحسین پیش کرتی ہے جس نے ایک بہت حساس مذہبی معاملے کو سنجیدہ لیتے ہوۓ ایکشن لیا
ماں بیٹی منشیات کی خطرناک سمگلرزنکلیں
ذرائع کےمطابق فلم سینسر بورڈ نے بروقت کاروائی کی اور فلم کی رونمائی کو روکتے ہوئے اپنے نوٹیفکیشن میں بڑے واضح انداز میں کہا ہے کہ اس فلم کے بارے میں مذہبی حلقوں میں بہت تشویش پائی جاتی ہے اور فلم کی رونمائی ملکی امن وامان کی موجودہ صورتحال کی خرابی کا باعث بن سکتی ہے. ٹی ایل پی کی جانب سے ملک گیر احتجاج کے اعلان پر بروقت یہ اقدام کیا گیا۔
آٹا بحران ختم : نان بائیوں نے ہڑتا ل ختم کرنے کا اعلان کردیا
آج کل میڈیا کا دور ہے اور ہر شخص اس نیٹ ورک سے وابستہ ہے لہذا آنے والے وقت میں اگر کوئی اسلامی اقدار یا مذہبی معاملات پر کام کرنا چاہتا ہے کہ جس سے نوجوان نسل اسلام کا تشخص سمجھے اور جو معاشرے میں اصلاح کے پاسبان ہوں جس کی ایک مثال ترک ڈرامہ سیریل ارتغل غازی ہے تو اسکے لئے کوئی ایسا بورڈ تشکیل دیا جائے جس میں علمائے کرام موجود ہوں۔
کوئٹہ میں دہشتگردی کا بڑا منصوبہ ناکام، 2 دہشت گرد ہلاک
تحریک لبیک پاکستان کا کہنا ہےکہ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ہر شعبے میں انکے ماہرین سے مشاورت کی جاتی ہے جبکہ مذہبی معاملات انتہائی حساس ہوتے ہیں ایسے معاملات میں اگر ڈراموں یا فلموں کی ترویج کے حوالے سے کام کرنے کی ضرورت پیش آئے بھی تو تمام مسالک کے علماء موجود ہیں ان کی خدمات حاصل کی جائیں اور تاریخ اسلام کے روشن باب کے حوالے سے موجودہ دور کی طاقت یعنی میڈیا کو اچھے انداز میں استعمال کرکے انکو واضح کیا جاۓ۔ تاکہ میڈیا کے ذریعے لوگوں میں اسلام اور پاکستان سے محبت بڑھے ناکہ وہ ایسے اداکاروں کے پیروکار بنیں جنکے کردار پر کلام کرنے پر بھی شرم محسوس ہوتی ہے۔
فیس بک پر وائرل ویڈیو نے 48 سال سے لاپتہ شخص کو خاندان سے ملادیا
فلم زندگی تماشا کچھ ایسے ہی اصولوں پر بنائی گئی ایک ایسی گہری اور ناپاک سوچ ہے جس کے دیکھنے سے معاذاللہ مذہب اور مذہبی افراد سے نفرت جنم لے حالانکہ مذہبی طبقہ پاکستان کی ایک زندہ جاوید حقیقت ہے جس سے قرآن پاک کے حفظ اور قرآن و حدیث کے علوم حاصل کئے جاتے ہیں۔ اس موقع پر معاشرے کے جتنے بھی افراد نے انفرادی یا اجتماعی طور پر پر اس فلم کو روکنے کے لئے جو بھی کوشش کی ہے وہ قابل تحسین ہے۔
فلم زندگی تماشا کی نمائش میں اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ سرمد کھوسٹ نے بتایا کہ اس نے اپنی فلم سنسر بورڈ سے کلئیر کروالی ہے حالانکہ دی موشن پکچرز آرڈیننس 1979 جو کہ 3 ستمبر 1979 کو جاری کیا گیا اس آرڈیننس کے باب 2 کی شق نمبر 6 میں یہ بات واضح طور پر موجود ہے کہ کسی بھی ایسی فلم کو تشہیر کا سرٹیفکیٹ نہیں دیا جاسکتا کہ جس کی عکاسی (کوئی ایک حصہ یا مکمل حصہ یا فلم) اسلام کی شان و شوکت کے خلاف ہوں یا پاکستان کے دفاع کے بارے میں متعصبانہ راۓ ہموار کرے۔
تو ایسی صورت میں ایک اہم ترین سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا واقعی اس نے سرٹیفیکٹ حاصل کیا ہے؟ اگر ہاں تو اس فلم میں موجود اسلام مخالف کنٹینٹ کس نے کلیئر کیے؟ اور اگر نہیں تو آئین پاکستان کے اس قانون کے تحت یہ فلم تو بنیادی طور پر ہی غیر قانونی ہے جس پر ذمہ داران کے خلاف سخت ایکشن اور قانونی کاروائی کی ضرورت ہے۔
ٹی ایل پی وطن عزیز پاکستان اور بیرون ملک رہنے والے ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتی ہے جس نے اس اہم معاملے میں اسلام کا ساتھ دیتے ہوۓ اپنا کردار ادا کیا۔یاد رہے کے فلم کی نمائش کے بارے میں مرکزی سنسر بورڈ پاکستان میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کے مذہبی اور روحانی نظریات ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے فیصلہ کریں ۔ بصورت دیگر تحریک لبیک وقت کے مطابق راست اور موزوں فیصلہ کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے