اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) حکومت پاکستان اورکالعدم تحریک لبیک پاکستان میں خفیہ معائدہ طے پانے کے بعد محکمہ پولیس پنجاب کے اندر شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے، پنجاب پولیس کے چھ شہیدوں کے حوالے سے حصول انصاف کی امیدیں دم توڑتی دکھائی دیتی ہیں ، لاہور کے غلام رسول سمیت چھ پولیس اہلکاروں کے اہلخانہ انصاف کے منتظر، ریاست کی رٹ قائم کرنے کی تگ و دو میں جان دینے والے پولیس اہلکاروں کی جانوں کا سوداکرنے سے پولیس کا مورال کم ہورہا ہے اور آئندہ کسی بھی احتجاجی مہم میں پولیس کو استعمال کرنے کے حوالے سے جوانوں کے حوصلے پست دکھائی دیتے ہیں۔
پولیس کے ذرائع کے مطابق کالعدم تحریک لبیک اور پولیس کے مابین لاہور اور سادھوکی میں ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں 300پولیس اہلکار زخمی جبکہ6پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں، جنہیں ریاست نے رٹ قائم کرنے، مظاہرین کو منتشر کرنے اور امن و امان کے قیام کی ذمہ داری سونپی تھی ، اس کیلئے پولیس اہلکاروں نے دن رات ڈیوٹیاں بھی دی ہیں اور وزارت داخلہ کے ماتحت تمام تراحکامات پر عمل درآمد کرکے بھی دکھایا ہے۔
تحریک لبیک اور حکومت کے درمیان معائدے کے مندرجات مکمل تو سامنے نہ آئے لیکن مظاہرین کو تمام تر مقدمات سے بری کرنے اور کسی قسم کا نیا مقدمہ نہ بنانے کے حوالے سے پولیس میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے حصول انصاف سے ہی پولیس کے ادارے کا مورال بلند ہوگا، اگر ان کے خون کو رائیگاں کردیا گیا اور ملزمان کو قانون کی گرفت سے آزاد کردیا جاتا ہے تو پولیس کے محکمے کے اندر بے چینی بڑھ جائے گی ، جس کے نتیجے میں آئندہ ریاست کے احکامات پر قرار واقعی عمل ناممکن ہوجائے گا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے آئی جی پنجاب راو سردار پر جوانوں کا بھرپور پریشر ہے ، عین ممکن ہے کہ وہ اپنے عہدے سے احتجاجاً مستعفی ہوجائیں، تاہم اگر یہ صورتحال بنتی ہے تو حکومت کیلئے انتہائی شرمندگی کاباعث ہوگی۔