سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا

حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں تحریک لبیک بارے سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی، سکروٹنی کمیٹی میں ڈی جی لاء کی سربراہی میں ڈی جی پولیٹیکل فنانس اور ڈپٹی کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس شریک تھے،سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا تحریک لبیک پاکستان نے مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کیں،ٹی ایل پی بارے رپورٹ میں نقائص،تضادات اور خامیاں پائی گئیں،ٹی ایل پی کو اپنے بنک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کا بھی کہا گیا، رپورٹ کے مطابق ٹی ایل پی نے پندرہ لاکھ 86ہزار 324 روپے کی فنڈنگ کے زرائع نہیں بتائے،الیکشن کمیشن کا یہ کہنا ٹی ایل پی نے فنڈز میں بے قاعدگی نہیں کی یہ بذات خود تضاد ہے، الیکشن کمیشن نے اس رقم جو ٹی ایل پی ٹی کے مجموعی فنڈز کا تیس فیصد بنتا ہے بارے کہا یہ مونگ پھلی کے دانے کے برابر ہے،ٹی ایل پی معاملات کی اسکروٹنی کے لیے الیکشن کمیشن کی درخواست پر اسے ایک اور موقع فراہم کیا جاتا ہے

عدالت نے ٹی ایل پی کے اکاؤنٹس بارے درخواست نمٹا دی، اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ فیض آباد دھرنا کے محرکات جاننے کیلئے کمیشن دیں گے، اٹارنی جنرل نے کہا وفاقی حکومت نے فیض آباد فیصلہ قبول کیا ہے، ابصار عالم نے سنگین الزامات لگائے،وفاقی حکومت کمشین تشکیل دیکر نوٹیفکیشن پیش کرے،کیس کی سماعت 15 نومبر کو ہوگی،

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پہلے تو کہا تھا کہ فیصلے میں کئی غلطیاں ہیں

فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس میں التواء کی درخواست

 فیض حمید جو اب سابق ڈی جی آئی ایس آئی ہیں نے ملک کو ناقابِلِ تَلافی نقصان پہنچایا 

،میں ابھی فیض حمید کے صرف پاکستانی اثاثوں کی بات کر رہا ہوں

فیض حمید مبینہ طور پر نومئی کے حملوں میں ملوث ہیں

 نجف حمید کے گھر چوری کی واردات

Shares: