نامور اداکار دلیپ کمار98 برس کے ہو گئے

0
23

پاکستان  کا سب سے بڑاسول ایوارڈ نشان امتیاز حاصل کرنے والے  برصغیر کے نامور اداکاریوسف خان جنہیں دنیا دلیپ کمارکے نام سے  جانتی ہے،  آج اپنی 98 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔بر صغیر کی فلمی صنعت کے پہلے خان اور ٹریجڈی کنگ دلیپ کمار11دسمبر 1922کو پشاور کے معروف  قصہ خوانی بازار کے محلہ خدا داد میں پیدا ہوئے ان کے والد لالہ غلام سرور خان پھلوں کے آڑھتی تھے جب کہ والدہ

عائشہ خان ایک کٹر مذہبی خاتون تھیں۔1942میں یوسف خان بمبئی چلے گئے جہاں ان کی ملاقات معروف اداکارہ اور فلم کمپنی بمبئے ٹاکیز کی مالکن دیویکا رانی سے ہوئی جن کی خواہش پرانہوں نے بمبئے ٹاکیز میں ساڑھے بار ہ سو روپے ماہوار پر ملازمت کر لی۔دیویکا رانی نے یوسف خان کو اپنا نام تبدیل کر کے فلمی نام دلیپ کمار رکھنے کا مشورہ دیا اور یوں برصغیر کی فلمی دنیا کو نیا اسٹار مل گیا۔دلیپ کمار نے 1944میں فلم جوار بھاٹا سے اپنی اداکاری کا

آغاز کیا۔ اس فلم کا کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیاجب کہ فلم ناکام ثابت ہوئی۔1945میں انہوں نے اداکارہ سورن لتا کے مدمقابل فلم پریتم میں کام کیا جس سے فلمی شایقین میں دلیپ کمار کی پہچان شروع ہوئی لیکن اگلے سال فلم ملن میں کام کرنے کے بعد دلیپ کمارنے ایک اداکار کی حیثیت سے اپنا نام بنا لیا تاہم انہیں سب سے زیادہ کامیابی 1947 کی فلم جگنو سے ملی جس میں انہوں نے ملکہ ترنم نور جہاں کے ساتھ بطور ہیرو کام کیا۔ اس فلم نے دنیا بھر

میں اردو بولنے والوں میں دھوم مچا دی۔ ان پر فلمایا گیا گانا، یہاں بدلہ وفا کا بے وفائی کے سوا کیا ہے۔ ہر ایک کی زبان پر تھا۔ اسی فلم میں گلوکار محمد رفیع نے بھی ایک گانے میں دلیپ کمار کے ساتھ اداکاری کی۔ جگنو کی بھرپور کامیابی کے بعد دلیپ کمار نے 1948میں 5 فلموں میں کام کیا۔گھر کی عزت، شہید، میلہ، انوکھا پیار اور ندیا کے پار اس سال کی کامیاب فلمیں تھیں۔دلیپ کمار نے 65فلموں میں اداکاری کی جن میں انداز، بابل، ترانہ، دیدار، داغ، آن، اڑن کھٹولہ، دیوداس ا ن کی شہرہ آفاق فلمیں ہیں۔  1948میں دلیپ کمار فلم شہید میں کام کرنے کے دوران اداکارہ کامنی کوشل کی اداؤں کا شکار ہو گئے اور بمبئی میں ان کے افیئر کا چرچا ہونے لگا لیکن ان کا یہ عشق جلد ہی ختم ہو گیا  جب دلیپ کمارفلم ترانہ کی شوٹنگ کے دوران اداکارہ مدھوبالاکی زلفوں کے اسیر ہو گئے۔یہ سلسلہ تقریباً سات سال تک چلا لیکن ان کی شادی نہ ہو سکی۔1960میں انہوں نے شہرہ آفاق فلم مغل اعظم میں شہزادہ سلیم کاکردار ادا کیا۔یہ فلم مدھوبالا اور دلیپ کمار کی آخری فلم ثابت ہوئی۔اس فلم نے برصغیر کے تمام فلمی ریکارڈ توڑ دئیے۔ 1961میں فلم گنگا جمنا کی ہیروئین وجنتی مالا دلیپ کمار کا تیسرا عشق بنیں۔ بالآخر 1966میں دلیپ کمار کی شادی ماضی کی مقبول ترین اداکارہ پری چہرہ نسیم کی اداکارہ بیٹی سائرہ بانو سے طے پائی۔دونوں کے کوئی اولاد نہیں ہوئی جس کا دلیپ کمار کو بڑی شدت سے احساس تھا۔اولاد کی خواہش کو پورا کرنے کے لئے دلیپ کمار نے 1981میں ایک وکیل عاصمہ سے دوسری شادی کر لی لیکن یہ شادی 1983میں اپنے انجام کو پہنچ گئی اور انہوں نے عاصمہ کو طلاق دے دی۔ دلیپ کمار آج کل صاحب فراش ہیں جب کہ ان کی وفا شعار اہلیہ اداکارہ سائرہ بانو ان کی بھرپور دیکھ بھال میں مصروف ہیں۔ دلیپ کمار کو 1997میں پاکستان کے سب سے بڑے سول ایوارڈ نشان امتیاز سے نوازہ گیا۔ پشاور میں ان کا آبائی گھر آج بھی موجود ہے جسے 13 جولائی2014کو اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے قومی ورثہ قرار دے دیا جب کہ حال ہی میں خیبر پختونخواہ حکومت نے اس گھر کو خرید کر اسے میوزیم بنانے کا اعلان کر دیا۔دلیپ کماراپنی جائے پیدائش ہونے کے ناطے پاکستان سے بے حدپیار کرتے ہیں۔وہ آج بھی پشاور میں اپنے دوستوں سے اپنے گھر کی تصاویر منگواتے رہتے ہیں۔

Leave a reply