توہمات اور اُنکی وجوہات!!! — ڈاکٹر حفیظ الحسن

0
45

یہ دور سائنس و ٹیکنالوجی کا ہے مگر ضعیف العتقادی اور توہم پرستی اب بھی ہمارے معاشرے کا حصہ ہے۔ ایسی کئی توہمات ہیں جن پر لوگ آج بھی یقین کرتے ہیں۔ توہم پرستی دراصل وہ خیال ہے جو بغیر کسی منطق کے لوگ سچ سمجھتے ہیں اور یہ یقین رکھتے ہیں کہ کسی خاص عمل کے کرنے یا ہونے سے اُنکی زندگی پر اثر پڑے گا۔

اس سلسلے میں کچھ مثالیں بیان کرتا ہوں اور اُنکے پیچھے وجوہات تاکہ آپ سمجھ سکیں کہ ان توہم پرست رویوں کے بننے کے محرکات کیا تھے۔

1. کالی بلی راستہ کاٹ جائے تو کچھ برا ہو گا۔

یہ ایک فضول بات ہے، بلی کے راستہ کاٹنے سے آپکی زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ دراصل پرانے زمانے میں لوگ گھوڑا گاڑی یا بیل گاڑی کا استعمال کرتے تھے۔ تو رات کے وقت کسی ویران راستے سے گزرتے ہوئے کوئی بلی راستہ کاٹتی تھی تو اُسکی آنکھوں کی چمک سے گھوڑا یا بیل ڈر سکتے تھے جس سے گاڑی کا توازن خراب ہونے کا اندیشہ رہتا۔ اسی لئے پرانے زمانے میں لوگ ایسا کچھ ہونے سے گاڑی کو کچھ دیر کو روک دیا کرتے تھے تاکہ نقصان نہ ہو۔ مگر آج کے دور میں نہ آپ گدھا گاڑی چلاتے ہیں اور نہ ویران جنگلوں میں رہتے ہیں لہذا بلی کو کاٹنے دیجئے رستہ اس سے کچھ نہیں ہو گا۔

2. رات کو جھاڑو دینے سے گھر میں غربت آتی ہے۔

یہ بھی ایک بے تکی بات ہے۔ صفائی کرنا صحت کے لیے ضروری ہے چاہے دن میں کریں یا رات میں۔ یہ بات اس لئے مشہور ہوئی کہ پرانے دور میں بجلی نہیں ہوا کرتی تھی۔ گھروں میں رات کو ایک آدھا دیا ہی روشن ہوتا۔ ایسے میں اگر رات کو جھاڑو دیا جاتا تو اس بات کا اندیشہ رہتا کہ کوئی بھی قیمتی شے جھاڑو کیساتھ کوڑے میں چلی جائے گی۔ اسی سبب رات کو جھاڑو دینے کو غربت سے جوڑا جاتا رہا مگر فی زمانہ آپکے گھر رات کو بجلی اور برقی روشنی سے چمچما رہے ہوتے ہیں تو رات کو جھاڑو یا صفائی کرنے میں اب کوئی مسئلہ نہیں۔

3 رات کے وقت بال یا ناخن کاٹنا بدشگونی ہے

اسکے پیچھے بھی یہی منطق تھی کہ پرانے زمانے میں رات کو اندھیرا ہونے کے باعث دیے کی روشنی میں بال یا ناخن کاٹنے سے زخم لگنے کا اندیشہ رہتا۔ مگر آج ایسا کچھ نہیں ۔ آپ روشن کمرے میں بال کاٹیں یا ناخن، کوئی بدشگونی نہیں ہوگی۔

4. کسی کام سے پہلے دہی اور شکر کھانے سے کام اچھا ہوتا ہے

دہی دراصل پیٹ کو ٹھنڈا رکھتی ہے اور شکر میں گلوکوز ہوتا ہے جو فورآ دماغ تک پہنچتا ہے جس سے آدمی کا ذین مستعد ہوتا یے۔ لہذا کام کے دوران آپ کا پیٹ ٹھنڈا اور جسم مستعد رہے گا تو کام کے بہتر ہونے کے امکان بڑھ سکتے ہیں۔ مگر آپکے کام کے اچھے ہعنے یا نہ ہونے کا تعلق آپ پر منحصر ہے نہ کہ دہی اور شکر سے۔ ایسا ہوتا تو ایلان مسک کی جگہ آج کوئی دودھ دہی بیچنے والا شخص امیر ترین ہوتا۔

5. سورج گرہن یا چاند گرہن کے وقت حاملہ عورت کو باہر نہیں جانا چاہیے ۔ اس سے بچے معذور پیدا ہونگے۔

یہ بھی ایک بے تکی بات ہے جسکی کوئی سائنسی وجہ نہیں۔ سورج گرہن یا چاند گرہن میں جانے سے پیدا ہونے والے بچے ہر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ چاند گرہن میں باہر جانا بالکل محفوظ ہے البتہ سورج گرہن کے وقت سورج کو سیدھا دیکھنے سے آنکھوں کی بینائی جا سکتی ہے۔ مگر اس سے بچے کی معذوری بلاواسطہ ہرگز ہرگز کوئی تعلق نہیں ۔ دراصل سورج گرہن کو آنکھوں پر بغیر کسی حفاظتی عینک کے سیدھا دیکھنے سے بینائی متاثر ہوسکتی ہے۔۔لہذا بینائی کے متاثر ہونے سے حاملہ عورت کے معمولات زندگی ہر اثر پڑ سکتا ہے جس سے حمل کے دوران بچے کی افزائش بھی متاثر ہو سکتی ہے مگر یہ اس صورت میں جب کوئی حاملہ عورت دیدے پھاڑ کر سورج گرہن دیکھے اور اپنی بینائی متاثر کر بیٹھے ورنہ سورج گرہن میں حفاظتی تدابیر کے ساتھ باہر جانے سے نہ ہی بچہ متاثر ہو گا اور نہ ہی ماں۔

پرانے دور کی اور بھی کئی توہمات ہیں مگر کہنے کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی شے پر جو صدیوں سے سنتے آئے ہوں اُن پر اندھا یقین کرنے سے پہلے اس بارے میں سوچیں تو شاید پتہ چلے کہ زمانہ بدل چکا ہے لہذا یہ فرسودہ خیالات بھی ترک کر دئے جائیں تو بہتر ہے۔

Leave a reply