توہین عدالت کے ملزم آغا افتخار الدین کی درخواست ضمانت پر عدالت نے سنایا فیصلہ

توہین عدالت کے ملزم آغا افتخار الدین کی درخواست ضمانت پر عدالت نے سنایا فیصلہ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کے ملزم آغا افتخار الدین کی ضمانت منظور کرلی

عدالت نے ملزم آغا افتخار الدین کو 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہر ایک کو شفاف ٹرائل کا حق دینا عدالت کی ذمہ داری ہے، جو کچھ افتخار مرزا نے کہا وہ آپ نے سنا، پھر وہ خود کو اسکالر کہتے ہیں،کیس زیرالتوا ہے ،کوئی آبزرویشن دے کر کیس خراب نہیں کرنا چاہتے،

قانون آرڈیننس کے ذریعے بنانے ہیں تو پارلیمان کو بند کر دیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس

جوڈیشل کونسل کے خلاف سپریم کورٹ کا بینچ تحلیل

کسی جج پر ذاتی اعتراض نہ اٹھائیں، جسٹس عمر عطا بندیال کا وکیل سے مکالمہ

ججز کے خلاف ریفرنس، سپریم کورٹ باراحتجاج کے معاملہ پر تقسیم

حکومت نے سپریم کورٹ‌ کے سینئر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا

حکومت نے یہ کام کیا تو وکلاء 2007 سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے،وکلا کی دھمکی

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی میدان میں‌ آگئے، ریفرنس کی خبروں‌ پر صدرمملکت کوخط لکھ کر اہم مطالبہ کر دیا

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جائیداد کے اصل مالک ہیں یا نہیں؟ اٹارنی جنرل نے سب بتا دیا

صدارتی ریفرنس کیس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ پیش ہو گئے،اہلیہ کے بیان بارے عدالت کو بتا دیا

منافق نہیں، سچ کہتا ہوں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ،آپ نے کورٹ کی کارروائی میں مداخلت کی،جسٹس عمر عطا بندیال

سپریم کورٹ فیصلے کے بعد صدر اور وزیر اعظم کو فورا مستعفی ہوجانا چاہئے، احسن اقبال

سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت 4 ہفتوں تک ملتوی کر دی گئی .عدالت نے کہا کہ ملزم کے خلاف تمام دستاویز اور جمع کردہ چیزیں ریکارڈ پر لائی جائیں،سپریم کورٹ میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے گواہ عدالت میں پیش کر دیئے،ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر فرانزک مسعود علی بطور گواہ عدالت میں پیش ہوئے ،گواہ مسعود علی نے عدالت میں کہا کہ میرے پاس 3 موبائل فون جمع ہوئے جن کا فرانزک جائزہ لیا،

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ تمام ثبوت اور گواہوں کی فہرست عدالت میں جمع کراچکے ہیں،چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ آپ نے گواہ کو تیاری نہیں کروائی ،جسٹس قاضی امین نے کہا کہ جو بھی چیزیں گواہ کو جائزہ لینے کے لیے دی گئیں اس کو بھی گواہی میں شامل کریں،یہ ایک توہین عدالت کا معاملہ ہے،ملزم کو شفاف ٹرائل کا حق حاصل ہے، تمام دستاویز اور ڈیجیٹل مواد کی صورت میں پیش کریں،

Comments are closed.