توشہ خانہ کا 1947 سے 2001 تک کے ریکارڈ سے متعلق رپورٹ طلب

0
51
tosha khan

لاہور ہائیکورٹ میں وفاقی حکومت کی 1990 سے 2001 کی توشہ خانہ کی تفصیلات اور تحائف دینے والے ممالک کا ریکارڈ پبلک کرنے کے سنگل بنچ کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی

عدالت نے وفاقی حکومت سے توشہ خانہ کا 1947 سے 2001 تک کے ریکارڈ سے متعلق رپورٹ طلب کر لی ،عدالت نے فریقین کو 17 اپریل کے لیے نوٹس بھی جاری کر دیے جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے وفاقی حکومت کی اپیل پر سماعت کی، جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے وزارت پارلیمان اور وزارت داخلہ کو فریق نہیں بنایا ۔ وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ میں میمو میں یہ فریق ایڈ کر دوں گا ۔ سنگل بنچ نے تحائف دینے والے ممالک کا ریکارڈ پبلک کرنے کا کہا ہے ۔حکومت نے توشہ خانہ کے تحائف کا ریکارڈ پبلک کر دیا ہے ۔اگر تحائف دینے والے سورس کا بتاتے ہیں تو خارجی تعلقات متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ جسٹس محمد رضا قریشی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی اپیل سے کیا ایسے نہیں لگتا کہ جو ہے وہ بھی لٹانے آ گئے ہیں ۔اب تو معاملہ اس سے آگے جانا ہے ۔ وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ حکومت نے سب کچھ ویب سائٹ پر ڈال دیا ہے صرف تحائف کے سورسز کی حد تک ریلیف مانگا ہے ۔

عدالت نے عمران خان کو 13 مارچ کو سیشن کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا

نیب ٹیم توشہ خانہ کی گھڑی کی تحقیقات کے لئے یو اے ای پہنچ گئی، 

قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات کا ریکارڈ عدالت میں پیش

بزدار کے حلقے میں فی میل نرسنگ سٹاف کو افسران کی جانب سے بستر گرم کی فرمائشیں،تہلکہ خیز انکشافات

وفاقی دارالحکومت میں ملزم عثمان مرزا کا نوجوان جوڑے پر بہیمانہ تشدد،لڑکی کے کپڑے بھی اتروا دیئے

جسٹس رضا قریشی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا تحائف لینے والے ڈیکلئیر بھی کر رہے تھے کہ نہیں ۔ اگر ہمیں کوئی گفٹ دے تو ہم بھی تحائف ڈکلییر کرنے کے پابند ہیں۔ وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ ریاست کی نمائندگی کرنے والوں پر تحائف ڈکلییر کرنے لازم ہے 1990 سے 2001 تک کا ریکارڈ چھپانے کی کوشش نہیں کر رہے ،جسٹس شاہد بلال حسن نے استفسار کیا کہ 1990 سے پہلے کا ریکارڈ کدھر ہے ۔ وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ 1990 سے پہلے کا ریکارڈ ہمارے پاس نہیں ہے ۔۔جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ اپکے پاس ہونا چاہیے آپ حکومت ہیں ،وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ ایک خاص خطے کے لوگ بہت مہنگے گفٹ دیتے ہیں ۔جب مہنگے گفٹ ملتے ہیں تو باتیں ہونا شروع ہو جاتی ہیں ۔ جسٹس رضا قریشی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک خاص خطے کے لوگ خاص لوگوں کو خاص گفٹ کیوں دیتے ہیں ۔وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ ہم صرف خارجہ پالیسی کی وجہ سے کہ رہے ہیں یہ سورسز پبلک نہ کیے جائیں حکومت پھنس رہی تھی اس لیے توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کیا گیا ۔جسٹس شاہد بلال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تو بڑے بڑے پھنسیں گے عوام کی حکومت عوام کے لیے ہے ۔

وکیل درخواست گزار کی جانب سے ایک ملک کا نام لینے پر وفاقی حکومت کے وکیل نے اعتراض کیا،وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ یہی وجہ ہے جب نام سامنے آتا ہے تو باتیں شروع ہو جائیں ہیں جسٹس شاہد بلال حسن نے کہا کہ ہم فریقین کو مکمل سن کر فیصلہ کریں گے ۔

عدالت میں ایف آئی اے کی جانب سے جواب جمع 

توشہ خانہ کیس میں نیب کی تحقیقات جاری ہیں، نیب نے سابق وزیراعظم عمران خان سے سوالات پوچھے 

Leave a reply