ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد ،چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن اور چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے خالد یوسف عدالت پیش ہوئے۔ عمران خان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وکیل خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، 12 بجے تک وقت دے دیں۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آج عمران خان کی جانب سے گواہان کی لسٹ فراہم کی جانی تھی۔ عدالت نے عمران خان کے وکیل خالد یوسف کو تنبیہ کی کہ گواہان کی لسٹ آج فراہم نہ کی گئی تو آپ کا حق ختم کر دیں گے اور کیس کی سماعت میں 12 بجے دوپہر تک وقفہ کر دیا

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر عدالت کے روبرو پیش ہوئے،بیرسٹر گوہر کی جانب سے پرائیویٹ 4 گواہان کی لسٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی ،بیرسٹر گوہر نے عدالت میں کہا کہ ایک گواہ کا تعلق ٹیکس ریٹرنز سے ہے ،دوسرے گواہ کا تعلق نجی بینک سے ہے،جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ آج آپ نے گواہان کو پیش کرنا تھا صرف لسٹ کی فراہمی نہیں کرنی تھی، بیرسٹر گوہر نے کہاکہ کل تک کا ٹائم دیں ہم پیش کر دیں گے،،جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ صبح سے دو سے تین مرتبہ سماعت میں وقفہ ہو اور اب بھی آپ ٹائم مانگ رہے ہیں

قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات کا ریکارڈ عدالت میں پیش

نیب ٹیم توشہ خانہ کی گھڑی کی تحقیقات کے لئے یو اے ای پہنچ گئی، 

وفاقی دارالحکومت میں ملزم عثمان مرزا کا نوجوان جوڑے پر بہیمانہ تشدد،لڑکی کے کپڑے بھی اتروا دیئے

بزدار کے حلقے میں فی میل نرسنگ سٹاف کو افسران کی جانب سے بستر گرم کی فرمائشیں،تہلکہ خیز انکشافات

10جولائی تک فیصلہ کرنا ہے،آپ کو 7 اور 8 جولائی کے دو دن دیئے جا رہے ہیں 

تیسری بار سماعت ہوئی تو جج ہمایوں دلاور نے ملزم عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر سے استفسار کیا کہ گواہان کہاں ہیں، وکیل ملزم نے کہا کہ گواہان سے متعلق تو ہم استدعا کر چکے ہیں کل تک کا ٹائم دیا جائے،وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ عدالت نے پرائیویٹ گواہان کو پیش کرنے کا آج کہا تھا، ابھی تک کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی، کوئی سرکاری گواہ طلب کرنے کے لئیے درخواست نہیں دی گئی، بتایا جائے کہ پرائیویٹ گواہ کس طرح سے اس کیس سے متعلقہ ہیں،کیس ملزم کے فائل کردہ اثاثوں کا ہے، پہلے تین نام فراہم کردہ لسٹ میں ٹیکس کنسلٹنٹ ہیں،یہ کیس انکم ٹیکس ریٹرن یا ویل سٹیٹمنٹ کا نہیں ہے، ملزم نے اپنے 342 کے بیان میں کہا وہ ٹیکس ریٹرن پر انحصار نہیں کرتے،گواہان کو پیش نہ کرنا کیس کو تاخیر کا شکار کرنے کے مترادف ہے، میں ہمشہ ڈیفنس سائیڈ کے کیس لڑتا رہا ہوں اور اسطرح کبھی گواہ پیش کرنے کا نہیں کہا،

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گواہوں کی لسٹ پر آئین کہ یہ کون ہیں، وکیل ملزم نے کہا کہ گواہ عثمان علی نے چیئرمین پی ٹی آئی کا فارم بی تیار کیا تھا،میں نے اپنے اثاثے وقت پر جمع کروائے، میں اپنے گواہ کو عدالت لانا چاہتا ہوں،
کوئی ایم این اے اپنا فارم خود نہیں فل کرتا، 24 گھنٹے سے کم وقت میں ہمیں کہا گیا کہ گواہ کو پیش کریں، دو دن کا وقت دیا جائے تاکہ ہم اپنے گواہ عدالت میں پیش کر سکیں، اگر گواہان کیس سے متعلقہ نہ ہوئے تو عدالت بےشک بیان ریکارڈ کروانے سے روک دے، 500 صفحات سے ذیادہ کا میٹرل ہے پرسوں تک کا عدالت وقت دیں،تمام گواہ عدالت میں آئیں گے اور بتائیں گے کہ دستاویزات سہی تھے یا نہیں،‏ہمیں آپ سے انصاف کی توقع ہے، ہمیں ایک طرح کی لیول پلینگ فیلڈ دی جائے،عدالت کے کندھوں پر ذمہ داری ہے ہمیں عدالت سے انصاف کی توقع ہے،

جج ہمایوں دلاور نے کھلی عدالت میں فیصلہ لکھوانا شروع کر دیا، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزم کے وکیل بیرسٹر گوہر نے ڈیفنس کے گواہان کی فہرست فراہم کی مگر عدالت میں پیش نہیں کیا، چار گواہان کی فہرست عدالت کو دی گئی، عدالت سے استدعا کی گئی کہ گواہان کے بیانات کیلئے تاریخ دی جائے، الیکشن کمیشن کے وکیل نے گواہان کی فہرست پر اعتراضات اٹھائے، سرکاری گواہان کہ فہرست بھی آج فراہم کی جانی تھی جو نہیں کی گئی، ‏ملزم کی جانب سے پرائیویٹ گواہان کے بیانات ریکارڈ کروائے گئے اور نہ ہی سرکاری گواہان کی فہرست دی گئی، گواہان کی فہرست میں ٹیکس کنسلٹنٹ اور اکاؤنٹنٹ شامل ہیں، کیس فارم بی اور جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے کا ہے، الیکشن کمیشن کے وکیل کے مطابق فارم بی ملزم نے خود جمع کروانا تھا، الیکشن کمیشن کے وکیل کے مطابق ملزم اپنے جواب میں بھی ٹیکس ریٹرن پر انحصار نہیں کر رہے ہیں، الیکشن کمیشن کے وکیل مطابق گواہان کیس سے متعلق نہیں اور کیس کو تاخیر کا شکار کرنا ہے، وکیل ملزم گوہر علی کے مطابق گواہان اسلام آباد میں موجود نہیں ہیں، گواہان کو پیش کرنے کے حوالے سے عدالت سے جمعہ تک کا وقت مانگا گیا، ملزم کے خلاف الزام اثاثے چھپانے کا ہے اور جھوٹا بیان حلفی دینے کا ہے، ڈیفنس کونسل نے تسلیم کیا کہ چاروں گواہان ٹیکس کنسلٹنٹ ہیں، عدالت انکم ٹیکس اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ کے حوالے سے انٹریوں کو نہیں دیکھ رہی، ملزم گواہان کو کیس سے متعلقہ ہونے کو عدالت میں ثابت نہیں کرسکے، گواہان کو پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، عدالت حتمی دلائل کیلئے کل دونوں فریقین کو طلب کرتی ہے، اگر کوئی بھی حتمی دلائل کے لئیے پیش نہیں ہوتا عدالت فیصلہ کر دے گی،

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا کی جانب فراہم کی جانے والی لسٹ کو مسترد کر دیا ،جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کے وکلا گواہان کو کیس سے متعلق ثابت کرنے میں ناکام رہے، عدالت نے فریقین کو حتمی دلائل کیلئے کل طلب کر لیا،جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کل فریقین حتمی دلائل نہیں دیتے تو فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا، عدالت نے کیس کی سماعت کل 11 بجے تک ملتوی کر دی .

Shares: