اب اسلام آباد کے باسی کہاں جائیں:فضا میں زہرپانی بھی زہریلا،کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ

اسلام آباد(محمداویس) اب اسلام آباد کے باسی کہاں جائیں:فضا میں زہرپانی بھی زہریلا،کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ ،اطلاعات کے مطابق وفاقی دارالحکومت کی فضا ء صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہوگئی،پاک ای پی اے کی رپورٹ نے تصدیق کردی،زہریلے ذرات PM 2.5کی مقدار60ug/m3 سے تجاوزکرگئی۔

ذرائع کے مطابق تحقیقی رپورٹ میں فضائی آلودگی سے مردوخواتین میںبانجھ پن کاخطرہ 20 فیصد بڑھنے کاانکشاف ہواہے۔فضاء میںزہریلے ذرات کی مقدارخطرناک حد تک بڑھ گئی جو کسی صورت 35ug/m3سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے ،زہریلے ذراتPM2.5 کی مقدرمقررہ حدسے تجاوز سانس کی بیماریاں،پھیپھڑوں کاکینسراور اورہارٹ اٹیک بھی ہوسکتاہے۔یہ زیریلے ذرات گاڑیوںاورفیکٹریوں میں فوصل فیول کے جلنے سے خارج ہوتے ہیں۔ پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی(پاک ای پی اے) نے فضائی آلودگی کی رپورٹ جاری کی ہے۔

ذرائع کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی فضا ء میں آلودہ زرات PM2.5کی مقدارمقررہ حد سے تجاوزکرگئی ہےمقررحد 35ug/m3 ہے جبکہ ان کی مقدار60ug/m3تک اوسط بتائی گئی ہے18نومبر کو پاک ای پی اے نے(ائیرکوالٹی ) فضائی آلودگی کے حوالے سے رپورٹ جاری کی جس کے بعد سے ڈیلی رپورٹ جاری نہیں کی گئی۔18نومبرکو سرکاری رپورٹ کےمطابق زہریلی ذرات PM2.5 کی مقدار 60ug/m3 تک گئی ہے۔رات 1بجے سے صبح 8 بجے تک 40ug/m3 اوسط جبکہ صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک 56ug/m3اورشام 4 بجے سے رات 12 بجے تک 60ug/m3کی اوسط مقرار رہی ہے ۔

پیکنگ یونیورسٹی کے سینٹر فار پروڈکٹیو میڈیسین کی معروف جریدے جرنل انوائرمینٹل انٹرنیشنل میںشائع ہونے والی تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی سے مردوں اورخواتین دونوں میںبانجھ پن کاخطرہ نمایاں حدتک بڑھ جاتاہے طبی تحقیق کے دوران فضائی آلودگی سے آبادی کے لیے بڑھنے والے خطرات کاتجزیہ کیاگیا۔ماہرین نے چین کے 18 ہزارجوڑوں کے اعدادوشمار کاتجزیہ کرنے پر دریافت ہواکہ ایسے علاقے جہاں چھوٹے ذرات کی آلودگی کی شرح زیادہ ہوتو ان علاقوں میں بانجھ پن کاخطرہ 20 فیصد تک بڑھ جاتاہے تحقیق میںیہ تعین نہیں کیاجاسکاکہ فضائی آلودگی کس طرح بانجھ پن کاباعث بن سکتی ہے مگر یہ پہلے سے معلوم ہے کہ آلودہ ذرات سے جسم میں ورم بڑھ جاتاہے جس سے مردوںناورخواتین کاتولیدی نظام متاثر ہوسکتاہے۔

رپورٹ کے مطابق بانجھ پن دنیا بھر میںلاکھوں جوڑوں کی زندگی کومتاثرکرتاہے مگر اس حوالے سے فضائی آلودگی کے اثرات پر اب تک کچھ خاص کام نہیںنہواہے۔فضائی آلودگی سے قبل ازوقت پیدائش اور پیدائش کے قت کم وزن جیسے مسائل کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ماہرین صحت کا کہناہے کہ زہریلی ذرات PM2.5کی مقداراگر 35ug/m3سے بڑھ جائے تویہ انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں اس سے سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہوتاہے اور خاص کردمہ کے مریضوں کوسانس لینے میں دشوار ی ہوتی ہے آنکھ ناک اورگلے میں سوزش،پھیپھڑوں کاکینسر، دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی اورہارٹ اٹیک بھی ہوسکتاہے۔ماہرین نے ہدایت کی ہے کہ شہری گھروں سے باہرنکلتے وقت ماسک لازمی استعمال کریں۔

Comments are closed.