یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر لاکھوں لوگ روزانہ بحث کرتے ہیں یہ ہمارے معاشرے کا ایک اہم مسئلہ ہے کیونکہ لاکھوں کے حساب سے لوگ ایک ہی شہر میں گھروں سے باہر نوکریوں سکولوں کالجوں اور بزنس وغیرہ کے لئے نکلتے ہیں۔
ان میں زیادہ تر درمیانے طبقے کے لوگ ہوتے ہیں جنہیں سواری نہ ہونے کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ پر آنا جانا پڑتا ہے روزانہ ہی مسائل سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ جس طرح ہمارے ملک میں باقی شعبوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے اسی طرح ٹریفک کے مسئلہ کو بھی نظر انداز ہی کیا جاتا رہا ہے حالانکہ اس کے لیے مکمل لاحہ عمل تیار کرکے اسے رائج کیا جائے۔
حالانکہ اس کے لئے ایک مکمل لائحہ عمل تیار کرکے اسے رائج کیا جائے ٹریفک کا انتظام عملی طور پر کرنا چاہیے نہ کے کاغذات کی حد تک کہ دنیا میں کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہے جو حل نہ کیا جا سکے ۔
بس ضرورت ایک اچھے انسان کی ہوتی ہے۔
ملک میں روزانہ بے شمار لوگ سٹاپ پر کھڑے بسوں اور ویگنوں کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔ ان میں مرد عورتیں بچے سے بھی شامل ہوتے ہیں جنہیں صبح دفتر و کالج سکولوں کو جانا ہوتا ہے صبح اور شام دونوں دفعہ بسوں ویگنوں کے انتظار میں لائنیں لگ جاتی ہیں جب یہ دنیا بس اسٹاپ پر آتی ہیں لوگوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح سوار کروایا جاتا ہے ۔
رش کے وقت ویگنوں اور بسوں کو کم کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ویگنوں والے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ایک ہی ویگن یا بس پر سوار کر کے زیادہ سے زیادہ پیسے کماتے ہیں۔
مرد لوگ تو بھاگ کر بس یا ویگن میں اپنی جگہ بنا لیتے ہیں لیکن عورتوں اور چھوٹے بچوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے عورتوں کے لئے ویگنوں اور بسوں میں بہت کم جگہ رکھی جاتی ہے جس کی وجہ سے کھڑے ہونے کی مناسب جگہ بھی نہیں ملتی ان کے ساتھ چھوٹے چھوٹے بچے بھی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں زیادہ پریشانی سے دوچار ہونا پڑتا ہے بسوں اور ویگنوں والے اسکول کے چھوٹے بچوں کو سوار کرنے سے کتراتے ہیں۔ کیونکہ اکثر بچے خود ہی جاتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو کرایہ دینے کے باوجود بھی مناسب جگہ نہیں ملتی ان کے مسائل کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
ہمارے ڈرائیور بھی اکثر ماہر نہیں ہوتے وہ تیزرفتاری سے کام لیتے ہیں اور اپنے پیسے بنانے کے چکر میں اکثر لوگوں کو کچل دیتے ہیں۔ ہمارے یہاں ٹریفک حادثات میں روزانہ کتنے ہی لوگ مرتے اور زخمی ہوتے ہیں۔ کیونکہ ٹریفک کے بہت کم ہیں اصول ہیں جن پر عمل کیا جاتا ہے۔ اکثر لوگ ابھی اتر رہے ہوتے ہیں کہ نیچے سے لوگ چڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔ قطار بنانے کا ہمارے یہاں کوئی رواج نہیں ۔
ہر کوئی ایک دوسرے کو دھکا دے کر یا پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنا چاہتا ہے اگر کام اصول اور طریقے سے کیا جائے تو بہت سے مسائل ختم نہیں تو کم ضرور کیے جا سکتے ہیں۔
کوئی کام بہتری اچھا کرنے کے لئے سب لوگوں کا ساتھ ہونا چاہیے اگر حکومت کوئی لائحہ عمل بناتی ہے تو اس پر اچھے طریقے سے لوگوں سے عمل کروائے کیونکہ ہمارے ہاں صرف جنگل کا قانون یا جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے اصول اپنائے جاتے ہیں حکومت کو ٹریفک کے مسائل حل کرنے کے لیے سارا نظام بدلنا چاہیے ڈرائیوراور کنڈیکٹرز ماہر ہو بلکہ باقاعدہ ان کے لئے کورسز ہوں جنہیں پاس کرکے لائسنس دیا جائے یا تیز رفتاری پر سب کو ایک جیسی سزا دی جائے تاکہ قانون کا احترام کریں۔
بزرگوں کو چاہیے کہ وہ نئے آنے والے بچوں کو بھی شروع سے ہی اچھا نمونہ دیں۔ تاکہ جب وہ بڑے ہو تو اچھے اصول اپنائیں کیونکہ جب صبح سکول جاتے ہیں اپنے ساتھ ڈرائیور اور کنڈکٹروں کا سلوک دیکھتے ہیں تو باغی ہونا شروع کر دیتے ہیں۔
بوڑھے افراد یا عورتیں ابھی بس یا ویگن پر سوار بھی نہیں ہوتی تو بس یا ویگن چلنا شروع کر دیتی ہے۔ اس طرح روزانہ کئی حادثے دیکھنے یا سننے میں آتے ہیں۔
اگر مؤثر طریقے بنائے اور ان پر عمل کروایا جائے تو بہت سے مسائل کم ہو جاتے ہیں ہمارے ہاں کرایا مناسب ہونا چاہیے۔ جو کہ ہر فرد آسانی سے ادا کرسکیں کیونکہ لوگوں کی فی کس آمدنی بہت کم ہے۔ اس کے لئے کوئی انتظام کرنے سے پہلے حکومت کو ہر پہلو مدنظر رکھنا چاہئے۔ نہ کہ صرف اپنا فائدہ دیکھیں ٹریفک کروڑ لوگوں کا مسئلہ ہے۔ اور یہ مسئلہ اس وجہ سے بھی مزید بڑھ گیا ہے۔ کہ گزشتہ چند سالوں سے بنکوں نے گاڑیاں آسان قسطوں پر دینا شروع کی ہیں۔ جس کے باعث سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد کئی گنا زیادہ ہوگئی ہے۔ جبکہ دوسری طرف زیادہ ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لیے کسی قسم کی مناسب منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہم سب مل کر حکومت کو تجاویز دیں کہ اس مسئلے کا حل نکال سکتے ہیں
@Ahsannankanvi