کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی میں ٹریفک کا نظام ایک بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر آپ کسی ملک کی ترقی کے معیار کو جانچنا چاہتے ہیں تو ایک نظر اس ملک کے ٹریفک کے نظام پہ ڈالیں ، آپ کو اس ملک کے انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ اس قوم کی معاشی اور اخلاقی ترقی کا بھی ادراک ہو جائے گا۔
امریکہ، یورپ اور خلیجی ممالک کے بیشتر ترقی یافتہ شھروں کے ٹریفک نظام پہ نظر دوڑائیں تو منظم پولیس ، صاف ستھری سڑکیں ، ٹریفک سگنلز ، اشاروں پہ رکتی گاڑیاں ، جگہ جگہ سپیڈ کیمرہ اور عوام کی سہولت کے لئے سائن بورڈز نظر آئیں گے۔ اور ظاہری بات ہے کہ ان ممالک میں ٹریفک نظام کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے اور چھوٹی بڑی تمام شاہراہوں کو ایک سسٹم کے تحت کنٹرول کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر عوام بھی ٹریفک قوانین سے آگاہ ہوتے ہیں اور جانتے ہیں کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی سے ان کا اپنا ہی نقصان ہو گا ۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پہ سخت سزائیں ، جرمانے اور لائسنس پوائنٹس یا لائسنس معطلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے ٹریفک نظام کو دیکھا جائے تو مثبت پہلووں کے ساتھ ساتھ متعدد منفی عوامل بھی نظر آئیں گے جنہیں دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اپنے وطن کی بڑی شاہراہوں جیسا کے موٹر ویز کو کنٹرول کرنے کے لئے موٹر وے پولیس کی خدمات حاضر ہیں۔ یہ بڑی شاہراہیں صاف ستھری بھی نظر آتی ہیں اور ٹریفک سائن بورڈز ، سپیڈ کیمرہ اور سگنلز سے بھی آراستہ ہیں۔ پچھلے کچھ عرصہ سے چھوٹی شاہراہوں پہ بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے لیکن پھر بھی ہمارا ٹریفک نظام اس پائے کا نہیں جو ہمیں ترقی یافتہ ممالک میں نظر آتا ہے۔ اس میں ہمارے سسٹم کے ساتھ عوام کا بھی قصور ہے جو ٹریفک قوانین کو یکسر نظر انداز کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ لائسینس کے بغیر ہی ڈرائیونگ کرنا پسند کرتے ہیں۔ ٹریفک اشاروں پہ رکنا تو درکنار ، ان ٹریفک اشاروں کو یکسر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ موٹر سائیکل سوار ایک سڑک سے دوسری طرف جانے کیلئے سڑکوں کے درمیاں بنے جنگلے جو کہ ٹوٹ چکا یا توڑ دیا جاتا ہے سے گزرنا پسند فرماتے ہیں۔ موٹر سائیکل سوار ٹریفک لینز کا خیال رکھنے میں بھی سنجیدہ نظر نہیں آتے۔ کار سوار اور بڑی گاڑیوں کے ڈرائیورز کی طرح گاڑی کے اشارے استعمال کرنے کی زحمت بہت کم کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں گاڑیوں کی ہیڈ لائیٹ کا استعمال بے دریغ کیا جاتا ہے اور اس بات کو یکسر نظر انداز کر دیا جاتا ہے کہ آپکی گاڑی کی چکا چوند روشنی سامنے سے آنے والے ڈرائیور کے لئے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔ اسکے علاوہ یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ ہماری عوام کو سڑکوں پہ ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی جلدی ہوتی ہے اور تیز رفتاری سمیت یہ تمام عوامل حادثات کا سبب بنتے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کو ٹریفک قوانین کی آگاہی دی جائے ۔ اسکے لئے سکول اور کالجز کے لیول پہ ٹریفک قوانین کے اسباق متعارف کرواے جا سکتے ہیں اور عام عوام کو لائسنس جاری کرتے وقت وہی اسباق کورس کی شکل میں کروائے جا سکتے ہیں۔ کیونکہ عوامی آگاہی اور قانون کی پاسداری ہی ہمارے ٹریفک نظام کو بچا سکتی ہے۔ اسکے علاوہ ٹریفک پولیس میں اصلاحات کی جائیں ، رشوت خوروں اور نظم و ضبط برقرار نا رکھنے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں کیونکہ جزا اور سزا کے قدرتی اور اسلامی قوانین کی پاسداری میں ہی ہماری بقا ہے۔
@drkshahzad