ٹرانسپریسی انٹرنیشنل کرپٹ افرادکےخلاف ثبوت دے: کارروائی ہوگی:زبانی الزامات ہوئےتوپھرحساب دیناپڑےگا

0
47

لاہور:ٹرانسپریسی انٹرنیشنل کرپٹ افراد کے خلاف ثبوت دے:کارروائی ہوگی:زبانی کلامی الزامات ہوئے توپھرحساب دینا پڑے گا ،پچھلے کئی دنوں‌ سے ایک بحث چل رہی ہےکہ پاکستان میں کرپشن بڑھی ہے اور اس کا گراف مزید نیچے چلا گیا ہے، اس حوالے سے پاکستان میں کچھ ایسی این جی اوز گاہے بگاہے ایسی رپورٹ اس وقت پیش کرتی رہتی ہیں جبک حکومت کو سیاسی طور پرنقصان پہنچانا مقصود ہو

اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ واقعی پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے اور تو اس کے لیے ایسے الزامات لگانے والوں کو ثبوت دینے چاہیں تاکہ حکومت ان کرپٹ افراد اور اداروں کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرسکیں اور اس برائی کا خاتمہ کرسکیں ،

ٹرانسپریسی انٹرنیشنل کو چاہیے کہ وہ حکومت کے ساتھ ان افراد کے نام شیئر کرے اور جو کرپشن کی گئی ہے اس کا ثبوت دے ، ایسے زبانی کلامی اہل وطن پرالزام تراشی کا یہ مناسب انداز نہیں ہے ، ٹرانسپریسی انٹرنیشنل کا یہ کہنا ہے کہ پاکستان میں کرپشن بڑھی ہے تو کون ہے کرپٹ؟

اس این جی او نے تو پوری قوم کو کرپٹ بنادیا،ہر سنُنے والے کو پتہ ہی نہیں‌ کہ کون کرپٹ ہے ،ایسے اندھے الزامات کی صورت میں تو ہرکوئی ایک دوسرے کی طرف شک سےدیکھے گا ،یہ شک انسانوں کے درمیان محبت اوراعتماد کو تباہ کرکے رکھ دیتا ہے ، ایسے اندھے الزامات ہرشخص اپنے مخالف پرمن گھڑت الزامات کی تیراندازی کرکے اس کی شخصیت کو داغدار کرنے کی کوشش کرے گااور یہی کچھ ہورہا ہے،

ان الزامات کےبعد ماتحت اپنے افسران کی طرف شک کی نظرسے دیکھیں تویہ بھی اچھا نہیں اوراگرافسران اپنے ماتحت عملے کو شک کی نظرسےدیکھیں تو یہ بھی اچھا نہیں ، ٹرانسپریسی انٹرنیشنل نے تواس بیماری کے علاج کی بجائے الٹا بیماراور نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے

یورپ ، مغرب اور دیگردنیا میں پہلے ثبوت رکھے جاتے ہیں اورپھردعویٰ کیا جاتا ہے لیکن یہاں تو معاملہ ہی الٹ ہے ، الزامات کی بوچھاڑ کی کردی گئی اور ثبوت ایک بھی نہیں

جہاں تک تعلق ہے وزیراعظم عمران خان کے کرپشن کے خلاف دعووں کا تو یہ الزامات عمران‌ خان نے تو نہیں لگائے تھے ، یہ تو نوازشریف نے آصف علی زرداری اور پی پی کی حکومت آئی تو اس نے نوازشریف کی شریفانہ کرپشن کے ثبوت سب کے سامنے رکھ دیئے اور یہ احتساب کا عمل بھی نوازشریف کے دور سے شروع ہوا تھا جب سیف الرحمن کومیاں نوازشریف نے کہا کہ آصف علی زرداری اور پی پی کو اس حد تک داغدار کردیں کہ وہ سیاست میں زندہ ہونے کے قابل نہ رہ جائیں

اور پھرسابق صدر جنرل پرویز مشریف نے نوازشریف کا مشن جاری رکھتے ہوئے احتساب کا آگے بڑھانے کی کوشش کی اور پھرایک وقت آیا کہ اپنا اقتداربچانے کی خاطرشریف برادران اور آصف علی رزداری کی کرپشن کوڈیل کےذریعے حلال کربیٹھے ، اس کےبعد پی پی اور ن لیگ نے موجودہ احتسابی عمل کی بنیاد رکھی

بات ہورہی ہے کہ عمران خان نے کسی پر براہ راست کرپٹ ہونے کا الزام نہیں لگایا ، بلکہ انہوں نے ان حقائق کا حوالہ دیا جونوازشریف اور پی پی قیادت نے ایک دوسرے کے خلاف پیش کیے تھے اور جس کرپشن پرعدالت عظمیٰ نے نوازشریف کوبد عنوان اور مافیا قرار دے کروزارت عظمیٰ‌کے منصب سے الگ کردیا تھا

ان حالات میں ٹرانسپریسی انٹرنیشنل کو چاہیے کہ وہ ثبوت پیش کرے جس طرح‌ شریف برادران اور آصف علی زرداری کے خلاف عدالتوں میں ثبوت ہیں

اس ملک کے کس شہری نے کتنی کرپشن کی اور کب سے کب تک کی ،یہ ثبوت فراہم کرے

ان زبانی کلامی الزامات سے ان لوگوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے کہ جن کے خلاف عدالتوں میں کرپشن کے کیسزثبوتوں کی بنیاد پرچل رہے ہیں اور ان زبانی کلامی الزامات سے ہرشہری دوسرے کی طرف شک کی نظر سے دیکھ رہا ہے اور الزامات کا یہ سلسلہ شیطانیت کی انتہا ہے جوپرامن معاشروں کے پرامن شہریوں کو ایک دوسرے سے دور کردے

ٹرانسپریسی انٹرنیشنل اپنے الزامات کے ثبوت فراہم کرے ، افراد کے نام بتائے ،محکموں کی نشاندہی کرے اور کتنی کرپشن کی اس کی تفصیلات فراہم کرے ،اگرایسا نہیں ہے تو پھرٹرانسپریسی قوم کے سامنے معافی مانگے اور معافی اس صورت میں قابل قبول ہوگی جب یہ ادارہ ان قوتوں کی نشادہی کرے گا جنہوں‌ نے اس ادارے کو ڈھال بناکرسیاسی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کی ،20 سال سے ایسی این جی اوز کی شام غریباں کو جانتا ہوں ، ان کی کرڈیبلٹی کا پہچانتا ہوں

Leave a reply