ترکی لیبیا میں فوج کیوں بھیج رہا
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے پیر کی شام اپنے بیان میں ترک فوجیوں کے لیبیا بھیجے جانے کے امکان پر بات چیت کی۔ اس بیان نے لیبیا میں وسیع پیمانے پر غصے کی لہر دوڑا دی۔ ترکی کے اس موقف کو لیبیا کے امور میں مداخلت قرار دیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی لیبیا پر ترکی کے حملے اور انقرہ کی جانب سے لیبیا کی خود مختاری پر اثر انداز ہونے کے خلاف مظاہروں کی دعوت بھی دی گئی ہے۔
ایردوآن نے باور کرایا تھا کہ اگر طرابلس میں وفاق کی حکومت نے درخواست کی تو ان کا ملک اپنے فوجیوں کو لیبیا بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ ترکی کے صدر کے مطابق وہ اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتین کے ساتھ بات چیت میں ماسکو کی جانب سے لیبیا میں خلیفہ حفتر کے زیر قیادت قومی فوج کی سپورٹ کا معاملہ زیر بحث لائیں گے۔
واضح رہے کہ لیبیا میں حفتر کی فوج رواں سال اپریل سے طرابلس پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ طرابلس اس وقت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ وفاق کی حکومت کے زیر کنٹرول ہے۔بیان کے مطابق امریکی وفد میں قومی سلامتی کونسل کی خاتون نائب مشیر وکٹوریا کوٹس بھی شامل تھیں۔بیان میں حفتر اور امریکی وفد کی ملاقات کے مقام کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔