امریکا نے ترکی کے لیے تین آپشن کا اعلان کر دیا

امریکا نے ترکی کے لیے تین آپشن کا اعلان کر دیا
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر کہا ہےکہ ہم داعش کو 100 فی صد شکست دینے میں کامیاب رہے ہیں۔ اب شام میں ترکی کے زیر اثر علاقے میں ہمارا کوئی فوجی نہیں ہے۔ ہم نے اپنا کام بالکل ٹھیک طریقے سے انجام دیا ہے! اب ترکی کردوں پر حملہ کر رہا ہے جو 200 سال سے ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔

ترکی کا شام میں امن آپریشن، اسپین اور بھارت نے بھی اپنا موقف بتا دیا


ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے پاس تین میں سے ایک آپشن ہے’ ہزاروں فوج بھیجنا ، یا ترکی کو معاشی طور پر تباہ کرنا اور اس پر پابندیاں عاید کرنا ، یا ترکی اور کردوں کے مابین ثالثی کرنا!۔
ترکی کرد علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے شام کی سرزمین پر آپریشن کر نا چاہتا ہے اس سلسلے میں اردگان نے آپریشن کے مقاصد میں لکھا ہے کہ اس کا مقصد ترکی کی جنوبی سرحدوں پر قائم کیے جانے کی کوشش ہونے والی دہشت گرد راہداری کے احتمال کو ختم کرنا اور خطے میں امن وامان کا قیام ہے۔

شام آپریشن سے ترکی کس بحران کا شکار ہو جائےگا، ترک اخبار کا انتباہ


ادھر شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے بتایا ہے کہ ترکی کے شمال مشرقی شام پر حملے نے ہزاروں شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا ہے۔ رصدگاہ کے ڈائریکٹر رامی عبد الرحمن نے ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ راس العین سے نقل مکانی کرنے والے افراد جنوبی علاقے الحسکہ کی طرف جنوب کی طرف جا رہے ہیں۔ جب کہ تل ابیض کے علاقے سے بھی لوگوں کی بڑی تعداد نے بمباری کے خوف سے گھر بار چھوڑنا شروع کردیے ہیں۔شام جو کہ پہلے ہی ایک عشرے سے جنگ کی تبا کاریوں سے دو چار ہے لاکھوں لوگ بے گھر ہیں اور ہزاروں موت کی وادی میں جا چکے ہیں.

ترکی فوجی آپریشن سے عوام کو سنگین مشکلات

Comments are closed.