تم سبھی کچھ ہو، بتاؤ تو مسلمان بھی ہو؟ تحریر: خوشنود


آج کا مسلمان مختلف قوموں، قبیلوں، خاندانوں، فرقوں، حسب نسب میں بٹ چکا ہے۔ اسلام، اسلام کی تعلیمات تو آج کے مسلمان میں بس رسمی سی رہ گئی ہیں۔ خود کے مسلمان ہونے پہ فخر تو کرتے ہیں لیکن عملی طور پر دیکھا جائے تو کھوکھلا سا ایمان، نہ ہونے کے برابر دینی تعلیمات کی پیروی۔ بس "نام نہاد مسلمان”۔ اکثریت کے لئے تو اسلام، مسلمان ہونا بس ایک رمضان کے مہینے تک محدود ہوگیا ہوا وہ بھی بس ایک چُٹکی کے برابر۔

” اسلام” نام تو ایک مذہب کا ہے لیکن آج کے مسلمان نے اصولِ دین و عقائدِ دین میں اختلافات پہ اپنی مختلف فرقوں، مسلکوں میں تقسیم کر لی ہے۔

قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے: 

"تمہیں قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کیا، تا کہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو”

لیکن آج کا مسلمان تو اسلام میں اپنے اپنے عقیدے کو لیکر اپنے سگے بھائی سے اختلافات رکھے ہوئے اُسے بھی پہچاننے سے عاری ہے۔ 

اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو فرض احکامات ہیں انکو پورا کرتے نہیں اور دیگر اصول و عقائد کی بحث میں کوئی سُنی بن گیا، کوئی سلفی، کوئی دیو بند اور کوئی شیعہ۔ مختلف مسالک و فرقے تو بن گئے لیکن عملی طور پر ایک مکمل مسلمان ہونا نہ رہا۔ 

مذہب کی آڑ میں ایسے ایسے بیانات دیتے ہیں کہ نا جانے ایمان بھی قائم رہتا ہو گا کہ نہیں۔کلمہ طیبہ ک اقرار کرتے ہیں لیکن جس اللہ اور اُسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہ ایمان کی زبان سے گواہی دیتے ہیں اُنہی کے نام پہ آپسی اختلافات میں ایک دوسرے کے دشمن بن گئے ہیں اپنا اپنا عقیدہ لیکر ایک دوسرے کو گالی گلوچ، توہمات، کافر تک کہہ دیتے ہیں، اسلام و ایمان کے ٹھیکیدار بنے ہوئے دوسروں کے دائرہ اسلام، دائرہ ایمان سے ہی خارج کر دیتے ہیں۔

آج کا مسلمان تو بس دنیاوی زندگی، دنیاوی آسائشوں کو لیکر بس اِسی دنیا کی زندگی میں غرق ہو کے رہ گیا ہے۔ زیادہ سے زیادہ دولت و شہرت کے چکروں میں سبھی قرآنی تعلیمات، دینی احکامات کو بھلائے بیٹھا ہے۔ کوئی بھی مسلمان جس بھی فِیلڈ میں ہے اپنی اپنی فِیلڈ میں آگے سے آگے بڑھنے، دوسروں سے سبقت لے جانے کے لئے رشوت، جھوٹ، زیادتی، دھوکا، ظلم و ستم، نا انصافی نیز ہر قسم کا غلط، نا جائز حربہ استعمال کر رہا ہے۔ حق تلفی عام ہے۔ ایک دوسرے سے برتری لے جانے کے لئے دوسروں کے لئے اپنے دلوں میں بُغض، حسد، کینہ، نفرتیں پالے ہوئے ہے۔ دوسروں کو کمتر ثابت کرنے کے لئے کوئی بھی گھناؤنا قدم اٹھا لیتا ہے۔ آج کا مسلمان یہ بھولے بیٹھا ہے کہ کل کو روزِ محشر اللہ کے سامنے اپنے ہر ہر عمل کے لئے جوابدہ ہونا ہے۔ 

اسلام تو امن کا دین ہے، آسانیوں کا پیغام دیتا ہے۔ آج کا مسلمان جو سب کچھ کر رہا ہے یہ تو اسلام کی تعلیمات نہیں ہیں۔ جو سب کچھ آج اسلامی معاشرے میں ہو رہا ہے اور اپنے اپنے عقیدوں کو لیکر مسلمان جو مختلف فرقوں میں بٹ چکے ہیں یہ تو اسلام نہیں ہے۔

آج کے مسلمانوں کے لئے پیغام ہے پہلے اپنے مسلمان ہونے کے فرائض تو پورے کر لیں کلمہ طیبہ کا بس زبان سے اقرار نہیں، اپنے ہر عمل سے بھی اللہ اور اُسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان کی مضبوطی دکھائیں۔اسلام میں جو حقوق اللہ اور حقوق العباد مقرر کئے گئے ہیں اُنکو پورا کریں۔ یہ”دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کے سوا کچھ نہیں۔” 

اصل زندگی تو آخرت کی زندگی ہے جو ہمیشہ رہنے والی ہو گی، فانی کے لئے دائمی کو تباہ و برباد نہیں کریں۔ اگلی ہمیشہ کی رہنے والی زندگی میں آسائشوں اور آسانیوں کے لئے یہ ختم ہو جانے والی زندگی کو ایک سچے مسلمان ہوتے ہوئے مکمل دائرہ اسلام میں داخل ہو کر اسلامی تعلیمات و احکامِ الہی کے مطابق گزاریں۔ 

آخر میں اقبال کے شعر سے آج کے مسلمان سے سوال ہے۔۔۔۔

یوں تو سید بھی ہو، مرزا بھی ہو، افغان بھی ہو 

تم سبھی کچھ ہو، بتاؤ تو مسلمان بھی ہو؟؟؟

Comments are closed.