متحدہ عرب امارات(یو اے ای) کی مختلف ریاستیں ریت کے طوفان کی زد میں آ گئیں-
باغی ٹی وی : عرب میڈیا کے مطابق یواے ای کی مختلف ریاستوں مشرق اوسط بھر میں دھول کے طوفانوں کے سلسلے کے بعد دھول اور گروغبار کی باریک پرت نے بڑے شہروں میں گھروں اور نشانات کو ڈھانپ لیا تھااور حدنگاہ محدود ہوکررہ گئی تھی اتوارکے روزابوظبی اوردبئی میں حد نگاہ 1 کلومیٹر (0.6 میل) سے کم تھی-
ایران میں ریت کا طوفان،دفاتراور تعلیمی ادارے بند
ریت کے طوفان سے ٹریفک اور پروازوں کا شیڈول متاثر ہوا یو اے ای میں موسلادھار بارش کی پیشین گوئی کی گئی تھی جس سے دھول چھٹنے کا امکان تھا۔
وزارة الداخلية تدعو الأخوة السائقين إلى توخي الحيطة والحذر أثناء القيادة في الأحوال الجوية الغير مستقرة للوصول بأمان
Due to the unstable weather conditions, the Ministry of Interior calls on drivers to be cautious while driving.
#الامارات_أمن_وأمان #uae_safe pic.twitter.com/rCZmrv51nU
— وزارة الداخلية (@moiuae) August 14, 2022
یواے ای کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں لوگوں کو ڈرائیو کرتے وقت خصوصی احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ طوفان کے بعد متوقع تیز ہواؤں اوربارشوں سے نمٹنے کے لئے ایکشن پلان بنایا جا رہا ہے۔
حکام نے مختلف علاقوں کے لئے ریڈ الرٹ جاری کردیا ہے اور لوگوں کو انتہائی ضرورت کے وقت ڈرائیونگ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
گزشتہ ماہ یو اے ای کی جنوبی اورمشرقی ریاستوں میں طوفانی بارشوں اورسیلاب سےمتعدد افراد ہلاک ہوگئےتھے جبکہ اس ہفتے صحرائی ریاست میں شدید گرم موسم میں غیرمعمولی بارش کی پیشین گوئی کی گئی ہے-
شعبہ ہنگامی خدمات کے مطابق اس نے مدد کے لیے سینکڑوں کالوں کا جواب دیا تھا کیونکہ سیلاب کے پانی نے بندرگاہ شہر فجیرہ اور دیگرمشرقی اضلاع کی سڑکوں کو دلدل میں تبدیل کردیا تھا۔
لیبیا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش، 15 تارکین وطن تپتے صحرا میں ہلاک
موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ریت کے طوفانوں کے ایک سلسلے نے رواں سال یواے ای کے علاوہ عراق، کویت، سعودی عرب، ایران اور دیگر ممالک کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھاہے۔ریت کے طوفانوں کی وجہ سے ہوائی اڈوں اور اسکولوں کو بند کرنا پڑا ہے اورہزاروں افراد کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرناپڑا اور انھیں اسپتال داخل کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلی کے فریم ورک کنونشن کے مطابق متحدہ عرب امارات گلوبل وارمنگ کے انتہائی خطرے سے دوچار ہے کیونکہ درجہ حرارت بڑھ رہا ہے،بارشیں کم ہورہی ہیں اور طوفانوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ سمندر کی سطح بڑھنے سے اس کے نشیبی ساحلی علاقوں کوخطرہ لاحق ہے۔