یو اے ای اسرائیل معاہدہ،ترکی کے بعد پاکستان کا رد عمل بھی آ گیا
یو اے ای اسرائیل معاہدہ،ترکی کے بعد پاکستان کا رد عمل بھی آ گیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے سے متعلق معاہدے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پیشرفت کے دور رس اثرات مرتب ہونگے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اسرائیل متحدہ عرب امارات امن معاہدے کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم نے اس سلسلے میں اعلامیہ دیکھا ہے۔یہ ایک ایسی پیشرفت ہے جس کے دور رس نتائج ہوں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور جائز حقوق کی مکمل حمایت کرتاہے۔ مشرق وسطی میں امن و استحکام پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔ پاکستان منصفانہ ، جامع اور دیرپا امن کے لئے اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ریاستی حل کی حمایت کی ہے۔
#Pakistan’s statement on the announcement of agreement between #UAE and #Israel to have full normalization of relations.
🔗https://t.co/HHSk5iNNuv pic.twitter.com/Gi5RdSeb7N— Spokesperson 🇵🇰 MoFA (@ForeignOfficePk) August 14, 2020
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے حقوق اور امنگوں کے مطابق اور علاقائی امن وسلامتی اور استحکام کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنا نکتہ نظر بیان کرتا ہے
واضح رہے کہ خطے میں قیام امن کیلئے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین ڈیل ہو گئی ،اطلاعات کے مطابق خطے میں اسرائیل اورمتحدہ عرب امارات کے درمیان کی ڈیل کا سپشل اعلان کیا گیا ہے
خطے میں قیام امن کیلئے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین ڈیل ہو گئی
پاک اسرائیل تعلقات ، فوائد و نقصانات کا ایک تاریخی جائزہ از طہ منیب
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدے پر ترکی بھی میدان میں آ گیا
ذرائع کے مطابق اس ڈیل کا تذکرہ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ سرائل اور متحدہ عرب امارات نے تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا ہے
امریکی صدر ٹرمپ ، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ابوظہبی ولی عہد شہزادہ محمد بن زاید نے ایک مشترکہ بیان کدیا ہے کہ انھیں امید ہے کہ "تاریخی پیشرفت مشرق وسطی میں امن کو آگے بڑھے گی”۔
اس کے نتیجے میں ، انہوں نے مزید کہا ، اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کے بڑے حصوں کو منسلک کرنے کے اپنے منصوبوں کو معطل کردے گا۔
اب تک اسرائیل کے خلیجی عرب ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں ،تاہم ، ایران کے علاقائی اثر و رسوخ پر مشترکہ خدشات کے نتیجے میں ان کے مابین غیر سر کاری رابطے ہوئے ہیں۔