لندن:برطانیہ کو اس وقت کئی محاذ پرمشکلات کا سامنا ہے اور اب تو معاملات اس قدر خراب ہوگئے ہیں کہ برطانوی ماہرین تعلیم وصحت نے خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں، اطلاعات ہیں کہ برطانوی بچے بھی بہت سے مسائل سے دوچارہیں، اس سلسلے چلڈرنز کمشنر فار انگلینڈ نے انکشاف کیا ہے کہ ایک سروے کے مطابق برطانیہ میں 41 فیصد بچے سوشل میڈیا پر پورن دیکھتے ہیں جو خطرناک رجحان ہے۔

لاہور سمیت مختلف شہروں میں چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث 20 سے زائد افراد گرفتار

برطانوی اخبار دی گارجین میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 13 سال کی عمر کے آدھے بچوں نے کسی ویب سائٹ کی بجائے سوشل میڈیا ویب سائٹس پر پورن تلاش کیا ہے اور بدقسمتی سے اس سے ایک نسل خراب ہو رہی ہے۔برطانیہ مغرب میں جدید ترین ملک ہے اور اس طرح کی رپورٹ کی وجہ سے معاشرے میں پریشانی پیدا ہوگئی ہے۔ سماجی سائنسدانوں کی رائے ہے کہ پاکستان جیسے ملکوں کو فوری کارروائی کرنا چاہیے تاکہ سوشل میڈیا ملک کی آنے والی نسل کو خراب نہ کر سکے۔

لاک ڈاؤن میں فحش فلمیں دیکھنے میں اضافہ،فحش ویڈیوزدیکھنے سے پہلے یہ خبر ضرور پڑھ…

سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ پرتشدد جنسی مواد نوجوان نسل کی زندگیاں خراب کر رہا ہے۔ سروے میں حصہ لینے والے 18 سے 21 سال کے نوجوانوں کا کہنا تھا کہ انہیں جنسی سطح پر پرتشدد واقعات کا تجربہ ہوا ہے۔سروے کے مطابق دس فیصد بچوں نے نو سال کی عمر میں پورن دیکھا اور گیارہ سال کی عمر کے ایک چوتھائی بچوں کے ساتھ جنسی واقعات پیش آ چکے ہیں

بھارتی کریوگرافر گنیش اچاریہ کے خلاف جنسی ہراسانی کا مقدمہ درج

Shares: