یوکرین کے کئی اعلیٰ عہدے داروں نے استفعے دے دئیے
یوکرین کے کئی اعلیٰ عہدے داروں نے منگل کے روز اپنے عہدوں سے استعفی دے دیا ہے۔
باغی ٹی وی : یوکرین کے ایک ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل، صدر کے دفتر کے ایک نائب سربراہ اور ایک نائب وزیر دفاع سمیت حکام کے مستعفی ہونے کا اعلان زیلنسکی کی جانب سے پیرکے روزکیے جانے والےاعلان کے بعد کیا گیا ہے زیلنسکی نے پیرکی رات تقریر میں کہا کہ حکام اب سرکاری کاموں سے غیرمتعلقہ مقاصد کے لیے بیرون ملک سفرنہیں کر سکیں گے-
یوکرین میں امریکہ کا اسپیشل نیوی سیل روسی بمباری سے ہلاک، امریکی بحریہ کی تصدیق
اس کے بارے میں کیف کا کہنا ہے کہ اس سے ظاہرہوتا ہے کہ صدر ولادیمیرزیلنسکی بدعنوانی کے الزامات سے نمٹنے میں معاشرے سے مطابقت رکھتے ہیں-
زیلینسکی کے ایک سینیرمشیر میخیلو پوڈولیاک نے کہا کہ صدرعوام کے ایک اہم مطالبے کا براہ راست جواب دیتے ہیں –
صدر کے دفتر نے کہا ہے کہ اپنے نائب سربراہ کی حیثیت سے کیریلوتیموشینکو کا استعفیٰ قبول کرلیا گیا ہے۔ تیموشنکو نے عہدہ چھوڑنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی وہ صدرزیلنسکی کی انتخابی مہم میں کام کرتے تھے اور 2019 سے یوکرین کے علاقوں اورعلاقائی پالیسیوں کی نگرانی کر رہے تھے-
حملے کے دوران میں اسپورٹس کاریں چلانے پر یوکرینی میڈیا کی جانب سے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔تاہم انھوں نے کسی غلط کام کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ یہ گاڑیاں کرائے پرلی گئی تھیں۔
رواں برس ہی روسی افواج کو یوکرینی علاقوں سے نکالنا بہت مشکل ہے،امریکا
دوسری جانب پراسیکیوٹرجنرل کے دفتر نے بتایا کہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل اولیکسی سیمونینکوکوان کی اپنی مرضی کے مطابق عہدے سے ہٹایا گیا ہے –
روس کے ساتھ جنگ کے باوجود نئے سال کے موقع پر سپین کے شہر ماربیلا میں اپنے اہلخانہ کے ساتھ 10 دن کی چھٹیاں گزارنے پر سیمننکو کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔تاہم انھوں نے ان الزامات پرعوامی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
علاوہ ازیں یوکرین کے نائب وزیر دفاع ویاچیسلاف شاپوفالوف نے اپنے عہدے سے اس وقت استعفی دے دیا ہے جب یوکرین کی میڈیارپورٹ میں وزارتِ دفاع پر خوراک مہیا کرنے کے لیے قیمتوں میں اضافے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
وزارت کا کہنا ہے کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں لیکن شاپوفالوف کا استعفیایک ‘قابل قدر کام’ ہے جس سے وزارت پراعتماد برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ جنگ کے آغاز کے بعد ایک اور جھٹکے میں ایس بی یو سکیورٹی سروس کے سربراہ اور ریاستی پراسیکیوٹر جنرل کو گذشتہ جولائی میں ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا۔انھیں زیلنسکی کا قریبی اتحادی سمجھا جاتاتھا، لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی تنظیموں میں غداروں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں ناکام رہے ہیں۔