ماسکو: روس کا کہنا ہے کہ یوکرین شرائط پوری کرے تو فوجی ایکشن ایک لمحے میں رک جائے گا۔
باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترجمان کریملن نے کہا کہ یوکرین فوجی کارروائی بند کرے، غیرجانبداری کو یقینی بنانے کیلئے یوکرین اپنے آئین میں تبدیلی کرے، کریمیا کو روسی علاقہ کے طور پر تسلیم کیا جائے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈونیسک، لوگانسک کی علیحدگی پسند جمہوریہ کو آزاد علاقوں کے طور پر تسلیم کیا جائے۔
نیٹ فلکس نے روس میں اپنی سروس معطل کر دی
دوسری جانب روس یوکرین مذاکرات میں تیسرا دور اختتام پذیر ہو گیا ہے، روس اور یوکرین کا بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے، یوکرین کا موقف ہے کہ بات چیت میں انسانی ہمدردی کی راہداریوں سے متعلق ’کچھ مثبت‘ پیش رفت ہوئی ہے، وسیع صورتحال کی بہتری کے لیے کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا ہے، بیلاروس میں مذاکرات ہماری توقعات پر پورے نہیں اترے۔
روس پر پابندیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، جہاں کینیڈا نے روسی مداخلت میں شریک 10 شخصیات پر نئی پابندیاں لگا دی ہیں، وہیں برطانوی وزیراعظم اور مغربی رہنماوں نے روسی تیل پر انحصار کم کرنے پر حمایت ظاہر کی ہے-
یوکرین نے شہریوں کے محفوظ انخلا کی روسی پیشکش مسترد کر دی
روسی نائب وزیراعظم ایلگزینڈر نواک کا کہنا ہے کہ روسی تیل کو مسترد کرنا تباہ کن ہوگا، یورپ کو روسی تیل کے علاوہ تیل فراہم کرنے میں ایک سال لگ جائے گا، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ عالمی منڈی میں قیمتیں 300 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہیں۔
دوسری جانب چین کی دوستی روس سے اب بھی انتہائی مظبوط ہے، اس میں کوئی دراڑ نہیں، تایم یوکرین مسئلہ پر مزاکرات کا راستہ اپنانا چاہیے چینی وزیرخارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ چینی دوستی ’چٹان جیسی‘ ہےمختلف شعبوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اور تعاون بہت وسیع ہیں۔
یوکرین جنگ: روس کی خاموش حمایت پربورس جانسن سے بھارت کی مالی امداد روکنے کا مطالبہ
تاہم ان کا کہنا تھا کہ یوکرین معاملے پر چین کا موقف واضح ہے، روس اور یوکرین باہمی اختلافات کو پرامن انداز سے حل کریں، مذاکرات ہی مسائل کے حل کا بہترین راستہ ہیں اور تمام ممالک کی علاقائی خودمختاری کا احترام اور تحفظ ضروری ہے خطے کی طویل المدتی سلامتی اور امن، متوازن اور پائیدار یورپی سکیورٹی ڈھانچے سے وابستہ ہے اس سلسلے میں چین بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
یاد رہے چین پہلے ہی اس تنازعے کے حل کے لیے ثالثی کی پیش کش کر چکا ہے، لیکن روس کے خلاف تجارتی اور معاشی پابندیوں پر تنقید کرتا ہے۔